غزل براہ اصلاح

سر الف عین براہ کرم اصلاح فرمائیے۔۔۔

افاعیل : فاعلاتن فاعلاتن فاعلاتن فاعلن

موت سے ملنا ہے سینہ تان کر جاؤں گا میں
نظریہ اپنا کسی کو دان کر جاؤں گا میں

شوق جو ہے گوہرِ نایاب پانے کا مجھے
ریت صحراؤں کی آخر چھان کر جاؤں گا میں

جان تیری چھوٹ جائے گی مرے جانے سے کیا
اپنی یادوں کو ترا مہمان کر جاؤں گا میں

کس نے بھیجا ہے تجھے ، کس شہر کا باسی ہے تو
دشمنِ جاں اب تجھے پہچان کر جاؤں گا میں

تم لگاؤ گے صدا گلیوں میں میرے نام کی
اب نہ پھر سے لوٹنے کی ٹھان کر جاؤں گا میں

بھولنا آساں نہیں اس کو مگر تو دیکھنا
ایک دن یہ کام بھی عمران کر جاؤں گا میں

شکریہ
 
سر اب دیکھیے کیا درست ہے۔۔۔

موت سے ملنا ہے سینہ تان کر جاؤں گا میں
سوچ بھی اپنی کسی کو دان کر جاؤں گا میں
ملنا ہے ... کو اگر ... ملنے کو کردیں تو؟؟؟
مقطع کے پہلے مصرعے میں تو کی بجائے تم کردیں تو میرے خیال میں زیادہ مناسب رپے گا.
 
Top