غزل براہ اصلاح : ہر نفَس رب کی بندگی کرنا

اشرف علی

محفلین
محترم الف عین صاحب
محترم محمّد احسن سمیع :راحل: صاحب
محترم محمد خلیل الرحمٰن صاحب

آداب ! اس غزل کی اصلاح فرما دیں _

غزل

ہر نفَس رب کی بندگی کرنا
میں نے سیکھا ہے بس یہی کرنا

کل کہیں عشق ہو نہ جائے تجھے
سوچ کر مجھ سے دوستی کرنا

لاکھ رنجش ہو پھر بھی آنگن میں
کوئی دیوار مت کھڑی کرنا

تیرگی دور خود ہو جائے گی
ڈھنگ سے پہلے روشنی کرنا

ہے مِرا اب یہ روز کا معمول
جا کے اس در سے واپسی کرنا

پیار کرنا مگر یہ یاد رہے
بھول کر بھی نہ خودکشی کرنا

جس سے عزت میں تیری فرق آئے
کام ایسا نہ تو کبھی کرنا

ہے ولی بننے کا سبق اوّل
نَفس سے اپنے دشمنی کرنا

سخت مشکل ہے جان لے اشرف
چھوٹی بحروں میں شاعری کرنا
 
تیرگی دور خود ہو جائے گی
ڈھنگ سے پہلے روشنی کرنا
ہو جائے کا ہُجائے تقطیع ہونا اچھا نہیں لگتا.
دوسرے مصرعے میں ڈھنگ کی ن مغنونہ ہے، اس لیے تقطیع میں شمار نہیں کی جائے گی. اس لیے یہ مصرع وزن میں نہیں

ہے مِرا اب یہ روز کا معمول
جا کے اس در سے واپسی کرنا
واپسی "کرنا" مجھے ٹھیک نہیں لگ رہا.

جس سے عزت میں تیری فرق آئے
کام ایسا نہ تو کبھی کرنا
کرنا کے ساتھ تم زیادہ مناسب لگے گا بہ نسبت تو کے.
جس اور سے میں گو تنافر ہے، مگر مجھے اتنا نہیں کھٹکا. اگر دور کر سکیں تو کر لیں
جس سے عزت پہ حرف آجائے
کام ایسا نہ تم کبھی کرنا
(تنافر دور کرنے کا وقت نہیں ابھی میرے پاس :) )
 

الف عین

لائبریرین
ڈھنگ کا نون تو معلنہ درست ہی ہے، البتہ 'ڈھنگ سے پہلے" بے معنی لگتا ہے، کہ اس کا تعلق' پہلے' سے لگتا ہے جب کہ روشنی سے ہے۔
مزید یہ کہ ولی والے شعر میں بھی
' بننے کا' کی ے غائب ہو رہی ہے، اور سبق اول بھی بغیر اضافت اچھا نہیں لگتا،' سبق پہلا' ہی کہا جائے
 

اشرف علی

محفلین
ہو جائے کا ہُجائے تقطیع ہونا اچھا نہیں لگتا.
دوسرے مصرعے میں ڈھنگ کی ن مغنونہ ہے، اس لیے تقطیع میں شمار نہیں کی جائے گی. اس لیے یہ مصرع وزن میں نہیں


واپسی "کرنا" مجھے ٹھیک نہیں لگ رہا.


کرنا کے ساتھ تم زیادہ مناسب لگے گا بہ نسبت تو کے.
جس اور سے میں گو تنافر ہے، مگر مجھے اتنا نہیں کھٹکا. اگر دور کر سکیں تو کر لیں
جس سے عزت پہ حرف آجائے
کام ایسا نہ تم کبھی کرنا
(تنافر دور کرنے کا وقت نہیں ابھی میرے پاس :) )
آپ نے اپنا قیمتی وقت دیا اس کے لیے میں آپ کا شکر گزار ہوں سر

اب دیکھیں سر ...

تیرگی کس طرح نہ ہوگی دور
ہاں مگر پہلے روشنی کرنا
یا
بعد میں دور تیرگی کرنا
سیکھ لو پہلے روشنی کرنا

ہے مِرا اب یہ روز کا معمول
اپنی کمیوں میں کچھ کمی کرنا

جس سے عزت پہ حرف آ جائے
کام ایسا نہ تم کبھی کرنا

"عزت پہ حرف آنا" پہلے میں نے سوچا تھا سر پھر ذوقؔ صاحب کا مصرع فوراً یاد آ گیا
حرف آیا جو آبرو پہ مِری
اس لیے میں نے محاورہ بدل دیا تھا لیکن اب مجھے اطمینان ہے ... بہت بہت شکریہ

دوسرے شعر کے اولیٰ مصرع میں بھی کیا 'تجھے' کی جگہ 'تمہیں' بہتر ہوگا سر ؟
 

اشرف علی

محفلین
ڈھنگ کا نون تو معلنہ درست ہی ہے، البتہ 'ڈھنگ سے پہلے" بے معنی لگتا ہے، کہ اس کا تعلق' پہلے' سے لگتا ہے جب کہ روشنی سے ہے۔
مزید یہ کہ ولی والے شعر میں بھی
' بننے کا' کی ے غائب ہو رہی ہے، اور سبق اول بھی بغیر اضافت اچھا نہیں لگتا،' سبق پہلا' ہی کہا جائے
بہت بہت شکریہ سر

ہے ولی بننے کا سبق پہلا
نفس سے اپنے دشمنی کرنا

'بننے' کی 'ے' بچانے کے بارے میں سوچتا ہوں سر

براہ مہربانی متبادل اشعار دیکھ لیں سر اور اصلاح فرما دیں
جزاک اللّٰہ خیراً
 

اشرف علی

محفلین
بہت بہت شکریہ سر

ہے ولی بننے کا سبق پہلا
نفس سے اپنے دشمنی کرنا

'بننے' کی 'ے' بچانے کے بارے میں سوچتا ہوں سر

براہ مہربانی متبادل اشعار دیکھ لیں سر اور اصلاح فرما دیں
جزاک اللّٰہ خیراً
ہے ولایت کی سب سے پہلی شرط
نفس سے اپنے دشمنی کرنا

سر کیا یہ ٹھیک ہوگا ؟
 

اشرف علی

محفلین
محترم الف عین صاحب
محترم محمّد احسن سمیع :راحل: صاحب
محترم محمد خلیل الرحمٰن صاحب

آداب ! اس غزل کی اصلاح فرما دیں _

غزل

ہر نفَس رب کی بندگی کرنا
میں نے سیکھا ہے بس یہی کرنا

کل کہیں عشق ہو نہ جائے تجھے
سوچ کر مجھ سے دوستی کرنا

لاکھ رنجش ہو پھر بھی آنگن میں
کوئی دیوار مت کھڑی کرنا

تیرگی دور خود ہو جائے گی
ڈھنگ سے پہلے روشنی کرنا

ہے مِرا اب یہ روز کا معمول
جا کے اس در سے واپسی کرنا

پیار کرنا مگر یہ یاد رہے
بھول کر بھی نہ خودکشی کرنا

جس سے عزت میں تیری فرق آئے
کام ایسا نہ تو کبھی کرنا

ہے ولی بننے کا سبق اوّل
نَفس سے اپنے دشمنی کرنا

سخت مشکل ہے جان لے اشرف
چھوٹی بحروں میں شاعری کرنا
بہت بہت شکریہ محترمہ مومن فرحین صاحبہ
 

اشرف علی

محفلین
آپ نے اپنا قیمتی وقت دیا اس کے لیے میں آپ کا شکر گزار ہوں سر

اب دیکھیں سر ...

تیرگی کس طرح نہ ہوگی دور
ہاں مگر پہلے روشنی کرنا
یا
بعد میں دور تیرگی کرنا
سیکھ لو پہلے روشنی کرنا

ہے مِرا اب یہ روز کا معمول
اپنی کمیوں میں کچھ کمی کرنا

جس سے عزت پہ حرف آ جائے
کام ایسا نہ تم کبھی کرنا

"عزت پہ حرف آنا" پہلے میں نے سوچا تھا سر پھر ذوقؔ صاحب کا مصرع فوراً یاد آ گیا
حرف آیا جو آبرو پہ مِری
اس لیے میں نے محاورہ بدل دیا تھا لیکن اب مجھے اطمینان ہے ... بہت بہت شکریہ

دوسرے شعر کے اولیٰ مصرع میں بھی کیا 'تجھے' کی جگہ 'تمہیں' بہتر ہوگا سر ؟
سر یہ اشعار بھی دیکھ لیں
 

الف عین

لائبریرین
ہاں مگر... والا شعر بہتر اور درست ہے، باقی اشعار بھی درست ہیں
کرنا ردیف کے ساتھ پوشیدہ ضمیر ' تم' ہی ہوتی ہے، اس شعر میں تمہیں کر دو
 

اشرف علی

محفلین
غزل (اصلاح کے بعد)

ہر نفَس رب کی بندگی کرنا
میں نے سیکھا ہے بس یہی کرنا

کل کہیں عشق ہو نہ جائے تمہیں
سوچ کر مجھ سے دوستی کرنا

لاکھ رنجش ہو پھر بھی آنگن میں
کوئی دیوار مت کھڑی کرنا

تیرگی کس طرح نہ ہوگی دور
ہاں مگر پہلے روشنی کرنا

ہے مِرا اب یہ روز کا معمول
اپنی کمیوں میں کچھ کمی کرنا

پیار کرنا مگر یہ یاد رہے
بھول کر بھی نہ خودکشی کرنا

جس سے عزت پہ حرف آ جائے
کام ایسا نہ تم کبھی کرنا

ہے ولایت کی سب سے پہلی شرط
نَفس سے اپنے دشمنی کرنا

سخت مشکل ہے جان لو اشرف
چھوٹی بحروں میں شاعری کرنا
 
آخری تدوین:

اشرف علی

محفلین
غزل (اصلاح کے بعد)

ہر نفَس رب کی بندگی کرنا
میں نے سیکھا ہے بس یہی کرنا

کل کہیں عشق ہو نہ جائے تمہیں
سوچ کر مجھ سے دوستی کرنا

لاکھ رنجش ہو پھر بھی آنگن میں
کوئی دیوار مت کھڑی کرنا

تیرگی کس طرح نہ ہوگی دور
ہاں مگر پہلے روشنی کرنا

ہے مِرا اب یہ روز کا معمول
اپنی کمیوں میں کچھ کمی کرنا

پیار کرنا مگر یہ یاد رہے
بھول کر بھی نہ خودکشی کرنا

جس سے عزت پہ حرف آ جائے
کام ایسا نہ تم کبھی کرنا

ہے ولایت کی سب سے پہلی شرط
نَفس سے اپنے دشمنی کرنا

سخت مشکل ہے جان لو اشرف
چھوٹی بحروں میں شاعری کرنا
سر کیا مقطع میں 'جان لو' اور 'جان لے' ، ان میں سے کچھ بھی رکھ سکتے ہیں ؟
 

اشرف علی

محفلین
غزل (اصلاح کے بعد)

ہر نفَس رب کی بندگی کرنا
میں نے سیکھا ہے بس یہی کرنا

کل کہیں عشق ہو نہ جائے تمہیں
سوچ کر مجھ سے دوستی کرنا

لاکھ رنجش ہو پھر بھی آنگن میں
کوئی دیوار مت کھڑی کرنا

تیرگی کس طرح نہ ہوگی دور
ہاں مگر پہلے روشنی کرنا

ہے مِرا اب یہ روز کا معمول
اپنی کمیوں میں کچھ کمی کرنا

پیار کرنا مگر یہ یاد رہے
بھول کر بھی نہ خودکشی کرنا

جس سے عزت پہ حرف آ جائے
کام ایسا نہ تم کبھی کرنا

ہے ولایت کی سب سے پہلی شرط
نَفس سے اپنے دشمنی کرنا

سخت مشکل ہے جان لو اشرف
چھوٹی بحروں میں شاعری کرنا
غزل (اصلاح کے بعد)

ہر نفَس رب کی بندگی کرنا
میں نے سیکھا ہے بس یہی کرنا

کل کہیں عشق ہو نہ جائے تمہیں
سوچ کر مجھ سے دوستی کرنا

لاکھ رنجش ہو پھر بھی آنگن میں
کوئی دیوار مت کھڑی کرنا

تیرگی کس طرح نہ ہوگی دور
ہاں مگر پہلے روشنی کرنا

ہے مِرا اب یہ روز کا معمول
اپنی کمیوں میں کچھ کمی کرنا

پیار کرنا مگر یہ یاد رہے
بھول کر بھی نہ خودکشی کرنا

جس سے عزت پہ حرف آ جائے
کام ایسا نہ تم کبھی کرنا

ہے ولایت کی سب سے پہلی شرط
نَفس سے اپنے دشمنی کرنا

سخت مشکل ہے جان لے اشرف
چھوٹی بحروں میں شاعری کرنا
 
Top