غزل برائے اصلاح

ایک نئی غزل تمام اساتذہ کرام اور احباب کی خدمت میں پیش ہے، تمام احباب سے بے لاگ تنقید و تبصرے کی درخواست ہے۔

قیامت نئی پھر اُٹھا دیجئے
ہمیں اِک تماشا بنا دیجئے

اُسے بھولنا قدرے آسان تھا
یہی بات دل کو بتا دیجئے

ہو جب حشر کا وعدہ تو ایسے میں
کہیں بھی تو کیونکر، نبھا دیجئے

کوئی نامہ بر بھیجئے اُس طرف
دمِ آخری ہیں، بتا دیجئے

مجھے انتظار اُس کے آنے کا ہے
کفن میرے منہ سے ہٹا دیجئے

جو سنگِ درِ سنگ دل ہے اُسے
مری لوحِ تربت بنا دیجئے

محترم الف عین ، ظہیراحمدظہیر ، سید عاطف علی، [USER=1121]محمد وارث[/USER]
 
آخری تدوین:
ہماری صلاح

غزل خوب رواں ہے البتہ تیسرا شعر غزل کی اس روانی کو متاثر کر رہا ہے۔ پہلا مصرع آپ نے یوں باندھا ہے

ہُجب حشر کا وعد تو ایس مے
اور دوسرے مصرع کے الفاظ کا چُناؤ بھی بہتر نہیں

لہٰذا صرف اس شعر کو نکال دیجیے۔ باقی اشعار کے معانی اساتذہ دیکھ لیں گے۔
ایک نئی غزل تمام اساتذہ کرام اور احباب کی خدمت میں پیش ہے، تمام احباب سے بے لاگ تنقید و تبصرے کی درخواست ہے۔

قیامت نئی پھر اُٹھا دیجئے
ہمیں اِک تماشا بنا دیجئے

اُسے بھولنا قدرے آسان تھا
یہی بات دل کو بتا دیجئے

ہو جب حشر کا وعدہ تو ایسے میں
کہیں بھی تو کیونکر، نبھا دیجئے

کوئی نامہ بر بھیجئے اُس طرف
دمِ آخری ہیں، بتا دیجئے

مجھے انتظار اُس کے آنے کا ہے
کفن میرے منہ سے ہٹا دیجئے

جو سنگِ درِ سنگ دل ہے اُسے
مری لوحِ تربت بنا دیجئے

محترم الف عین ، ظہیراحمدظہیر ، سید عاطف علی، [USER=1121]محمد وارث[/USER]
 
ہماری صلاح

غزل خوب رواں ہے البتہ تیسرا شعر غزل کی اس روانی کو متاثر کر رہا ہے۔ پہلا مصرع آپ نے یوں باندھا ہے

ہُجب حشر کا وعد تو ایس مے
اور دوسرے مصرع کے الفاظ کا چُناؤ بھی بہتر نہیں

لہٰذا صرف اس شعر کو نکال دیجیے۔ باقی اشعار کے معانی اساتذہ دیکھ لیں گے۔

محترم جناب محمد خلیل الرحمٰن صاحب آپ کی اصلاح اور رہنمائی کا بہت شکریہ۔ اس شعر کو نکال دیتا ہوں۔
 

الف عین

لائبریرین
اُسے بھولنا قدرے آسان تھا
یہی بات دل کو بتا دیجئے
۔۔بہتر ہوکہ اےیوں کہا جائے۔
اسے بھولنا اتنامشکل نہیں
دوسرے مصرع میں بھی محض ’یہ‘ بات کافی ہے، یہی ‘ کیوں؟
باقی تو درست لگ رہی ہے غزل
 
مدیر کی آخری تدوین:
میری مراد یہ ہے کہ ’یہی‘مضمون کےلحاظ سے غلط ہے۔ ’یہ‘ ہونا چاہئے۔الفاظ کی نشست بدل کر کوشش کریں۔ محض "یہی" کو "یہ" سے بدل کر نہیں۔

سر الف عین اب دیکھئے، ایک اور شعر کا اضافہ بھی کیا ہے

اُسے بھولنا کوئی مشکل نہیں
مگر کوئی حل تو بتا دیجئے

مری حالتِ زار تو دیکھئے
یہی زندگی ہے، بتا دیجئے
 
Top