Muhammad Ishfaq

محفلین
محمد خلیل الرحمن
الف عین
اور دیگر اساتذہ اکرام
مفاعیل فاعلات مفاعیل فاعلن
غزل
کیا بتاؤں حال کیسا ہمارا ہے آج کل
مخالف ہوا جہان یہ سارا ہے آج کل
گریزاں ہے منزل بھی ہے دشوار رستہ بھی
کہ گردش میں میرا کوئی ستارا ہے آج کل
بھری بزم میں پشیماں نہ ہوتا میں کس طرح
مرا آشنا ہی معرکہ آرا ہے آج کل
یہ سب فیصلے ہیں کاتب ِ تقدیر کے جدا
کہ کہتے تھے جس کو غیر ہمارا ہے آج کل
ہیں پھرتے اِدھر أدھر یہاں چیلے یزید کے
لڑائی سے بچنے کا نہیں چارا ہے آج کل
منہ کھولے درندگی سڑکوں پر ہے آ گئی
خدا بس ہی آخری یوں سہارا ہے آج کل
 
Top