غزل برائے اصلاح

الف عین
فلسفی ،خلیل الر حمن یاسر شاہ اور دیگر
--------------------
افاعیل-- مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن
-------------------
زمانے میں مہک بن کر مہکنا چاہتا ہوں میں
جہاں میں روشنی بن کر چمکنا چاہتا ہوں میں
-------------------
تبھی حالات بدلیں گے اگر میں خود کو بدلوں گا
سبھی حالات کو اپنے بدلنا چاہتا ہوں میں
--------------------
خدا کی شان دیکھوں میں ،حدودِ جسم سے باہر
حدودِ زیست سے باہر نکلنا چاہتا ہوں میں
---------------------
بدل جاتے ہیں اپنے بھی ، بُرے حالات ہوں جب تو
زمانے کی روایت کو بدلنا چاہتا ہوں میں
--------------------
کسی کا دل سکوں پائے ذرا سی دیر کو چاہے
دکھی دل میں سکوں بن کر اُترنا چاہتا ہوں میں
-----------------------
کہیں پر گھاس گیلی ہو ، سلگتی ہے ، نہیں جلتی
کسی کی یاد میں ایسے سلگنا چاہتا ہوں میں
--------------------
بہا لو آنکھ سے آنسو ،گُھٹے رہنے سے بہتر ہے
کسی کی آنکھ سے اک دن ٹپکنا چاہتا ہوں میں
---------------
تری آنکھوں کی مستی میں سبھی کے دل بھٹکتے ہیں
اِنہیں آنکھوں کی مستی میں بھٹکنا چاہتا ہوں میں
--------------------
انہیں جذبات میں رہ کر مجھے جینا ہے دنیا میں
انہیں جذبوں میں رہ کر ہی بہلنا چاہتا ہوں میں
----------------
زمانے سے جدا ہو کر یہاں جینا نہیں آساں
اگر بہکی ہے دنیا تو بہکنا چاہتا ہوں میں
----------------------
چمکتے ہیں زمانے میں ، یہاں ایسے بھی ہوتے ہیں
اسی دنیا میں رہ کر ی چمکنا چاہتا ہوں میں
--------------------
کبھی دنیا کو ارشد سے شکایت ہی نہیں ہو گی
اگر کہہ دے تمہارے ساتھ چلنا چاہتا ہوں میں
-----------------------
 

الف عین

لائبریرین
مطلع سے پتہ چلتا ہے کہ قوافی مہکتا، چمکتا یعنی 'کتا' پر ختم ہونے والے ہوں گے لیکن دیگر اشعار میں بدلتا، بہلتا قوافی آ گئے ہیں۔ بلکہ اور مختلف بھی۔ میرا مشورہ۔۔ مطلع والے قوافی رہنے دیں اور اسی قوافی کے اشعار الگ کر لیں۔ ایک اور مطلع بدلتا، مچلتا قوافی کا کہہ کر اس دوسری قسم کے قوافی کے اشعار الگ۔ اس طرح دو درست غزلیں بن سکتی ہیں۔
فی الحال تو اتنا ہی کہ جذبات میں رہنا کوئی محاورہ نہیں
شتر گربہ پر بھی غور کریں
اور کوشش کریں کہ دونوں مصرعوں میں ایک ہی بات مختلف الفاظ میں نہ کہی گئی ہو
 
Top