شہنواز نور
محفلین
السلام علیکم ۔۔۔محفلین ایک غزل پیش ہے اساتذہ سے اصلاح کی گزارش ہے سپاس گزار رہوں گا ۔۔۔۔۔
کیا سجدہ بتوں کا جسنے دیوانہ رہا ہوگا
مگر یہ ملک بھی تو پہلے بتخانہ رہا ہوگا
تری ہر بات پر جسنے تری تعریف کی ہوگی
کوئی اپنا نہیں ہوگا وہ بیگانہ رہا ہوگا
خوشی سے کب کوئی مقتول اپنی جان دیتا ہے
مگر انداز قاتل کا حکیمانہ رہا ہوگا
اچانک دیکھ کر تجھ کو مری آنکھیں چھلک اُٹّھیں
نہ جانے کب سے یہ لبریز پیمانہ رہا ہوگا
بڑی رونق ہوا کرتی ہے اب بھی دل کی محفل میں
جگر کی انجمن میں کوئی پروانہ رہا ہوگا
نشّہ ہے بے خودی دیوانگی ہے تیری گلیوں میں
یہاں کچھ سال پہلے کوئی میخانہ رہا ہوگا
ہے لب پر ذکر چاہت کا تمہارے نور ممکن ہے
بنا اس کے ادھورا کوئی افسانہ رہا ہوگا
کیا سجدہ بتوں کا جسنے دیوانہ رہا ہوگا
مگر یہ ملک بھی تو پہلے بتخانہ رہا ہوگا
تری ہر بات پر جسنے تری تعریف کی ہوگی
کوئی اپنا نہیں ہوگا وہ بیگانہ رہا ہوگا
خوشی سے کب کوئی مقتول اپنی جان دیتا ہے
مگر انداز قاتل کا حکیمانہ رہا ہوگا
اچانک دیکھ کر تجھ کو مری آنکھیں چھلک اُٹّھیں
نہ جانے کب سے یہ لبریز پیمانہ رہا ہوگا
بڑی رونق ہوا کرتی ہے اب بھی دل کی محفل میں
جگر کی انجمن میں کوئی پروانہ رہا ہوگا
نشّہ ہے بے خودی دیوانگی ہے تیری گلیوں میں
یہاں کچھ سال پہلے کوئی میخانہ رہا ہوگا
ہے لب پر ذکر چاہت کا تمہارے نور ممکن ہے
بنا اس کے ادھورا کوئی افسانہ رہا ہوگا