غزل برائے اصلاح و تبصرہ

اصلاح و تبصرہ مطلوب ہے۔


جوکریں برملا کیجے
عرض یوں مدعا کیجے
یہ نقاب اب اٹھا لیجے
ایک محشر بپا کیجے
اِک ذری مسکراہٹ سے
دور سب کا گِلہ کیجے
کیسے ان کو منائیں گے
مضطرب ہیں، دعا کیجے
درد کی 'انتہا' کیا ہے؟
عشق کی 'ابتدا' کیجے
بس! کہ اب ظلم کی حد ہے
ظلم چھوڑیں وفا کیجے
قتل کرکے وہ کہتے ہیں
غلطی ہوگئی، شما کیجے
اے عبید اس کی یادوں میں
آپ خود کو فنا کیجے
 
آخری تدوین:
ایک اوربات بتا دیجے کہ یہاں کسی ممبر کوذرا 'زیادہ' ٹیگ کرنا ان کو زچ کرنے کے زمرے میں تو نہیں آتا؟
 
ہماری صلاح یہ ہے کہ اساتذہ کی آمد سے پہلے مطلع اول کو نکال باہر کیجے۔ نیز بے وفاؤ! اردو نہیں بلکہ پنجابی انداز ہے اسے بھی درست کرلیجے۔ باقی اساتذہ جانیں

"دیجے" کو بھی ہٹانا بہتر ہوگا۔
 
آخری تدوین:
اِک ذری مسکراہٹ سے
کیسے ان کو منائیں گے
درد کی 'انتہا' کیا ہے؟
بس! کہ اب ظلم کی حد ہے
قتل کرکے وہ کہتے ہیں
غلطی ہوگئی، شما کیجے
اے عبید اس کی یادوں میں
یہ تمام مصرعے بحر سے خارج محسوس ہو رہے ہیں۔
 

الف عین

لائبریرین
دیجیے کے ساتھ وزن درست ہو جاتا ہے۔ باقی جو مصرعے ریحان نے وزن سے خارج بتائے ہیں، ان کو بھی الفاظ کی نشست بدلنے یا الفاظ بدلنے سے درست ہو سکتے ہیں۔ مفہوم کے حساب سے یہ دیکھیں۔
کیسے ان کو منائیں گے
مضطرب ہیں، دعا کیجے
کون مضطرب ہیں، ہم یا وہ؟ اور اضطراب کا منانے سے تعلق۔ منانا تو ناراض ہونے والے کو کیا جاتا ہے!
 
دیجیے کے ساتھ وزن درست ہو جاتا ہے۔ باقی جو مصرعے ریحان نے وزن سے خارج بتائے ہیں، ان کو بھی الفاظ کی نشست بدلنے یا الفاظ بدلنے سے درست ہو سکتے ہیں۔ مفہوم کے حساب سے یہ دیکھیں۔
کیسے ان کو منائیں گے
مضطرب ہیں، دعا کیجے
کون مضطرب ہیں، ہم یا وہ؟ اور اضطراب کا منانے سے تعلق۔ منانا تو ناراض ہونے والے کو کیا جاتا ہے!
جی بہتر! سمجھ گیا۔
 
Top