عمران سرگانی
محفلین
سر الف عین و دیگر اساتذہ سے اصلاح کی درخواست ہے۔
افاعیل
مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن
ہماری زندگانی میں لگی تھی آگ
عمارت اس پرانی میں لگی تھی آگ
بڑھاپے ہی کے بارے سوچتا تھا میں
سلگتے اس جوانی میں لگی تھی آگ
یہ چولہے میں ہمارے جل رہے تھے خط
محبت کی نشانی میں لگی تھی آگ
مرے پہلو میں آ کر چاند بیٹھا تھا
وہیں دریا کے پانی میں لگی تھی آگ
تمہارے پیار کو تو آگ لگ جائے
اسی سے جسمِ فانی میں لگی تھی آگ
کہ تنکا تنکا میرا جل گیا تھا گھر
اسے اک بدگمانی میں لگی تھی آگ
لگا ڈالی دلوں میں آگ سی میں نے
جو لفظوں کی روانی میں لگی تھی آگ
محبت کا تو پورا جل گیا تھا جسم
کسی کی بےدھیانی میں لگی تھی آگ
کہیں عمران میں تھا اس کہانی میں؟
تمہاری جس کہانی میں لگی تھی آگ
افاعیل
مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن
ہماری زندگانی میں لگی تھی آگ
عمارت اس پرانی میں لگی تھی آگ
بڑھاپے ہی کے بارے سوچتا تھا میں
سلگتے اس جوانی میں لگی تھی آگ
یہ چولہے میں ہمارے جل رہے تھے خط
محبت کی نشانی میں لگی تھی آگ
مرے پہلو میں آ کر چاند بیٹھا تھا
وہیں دریا کے پانی میں لگی تھی آگ
تمہارے پیار کو تو آگ لگ جائے
اسی سے جسمِ فانی میں لگی تھی آگ
کہ تنکا تنکا میرا جل گیا تھا گھر
اسے اک بدگمانی میں لگی تھی آگ
لگا ڈالی دلوں میں آگ سی میں نے
جو لفظوں کی روانی میں لگی تھی آگ
محبت کا تو پورا جل گیا تھا جسم
کسی کی بےدھیانی میں لگی تھی آگ
کہیں عمران میں تھا اس کہانی میں؟
تمہاری جس کہانی میں لگی تھی آگ
آخری تدوین: