اشرف علی
محفلین
محترم الف عین صاحب
محترم محمّد احسن سمیع :راحل: صاحب
محترم محمد خلیل الرحمٰن صاحب
آداب !
آپ اساتذۂ کرام سے اصلاح و رہنمائی کی درخواست ہے _
غزل
اس کے دل میں اتر گیا ہوں میں
پا کے اس کو نکھر گیا ہوں میں
آج رونے دو مجھ کو سرد آنسو
آج خوشیوں سے بھر گیا ہوں میں
جس جگہ بھی جدھر گیا ہے وہ
اس کے پیچھے ادھر گیا ہوں میں
تا قیامت رکھے گا یاد جہاں
کام کچھ ایسا کر گیا ہوں میں
اس نے آواز دی ہے پیچھے سے
اس لیے بھی ٹھہر گیا ہوں میں
آج پھر اس کی یادآ ئی ہے
آج پھر دیکھ مر گیا ہوں میں
جب لگے سب بگاڑنے مجھ کو
تب میں سمجھا سدھر گیا ہوں میں
نہ کبھی میرے گھر وہ آیا ہے
نہ کبھی اس کے گھر گیا ہوں میں
کیوں جہاں اشک بار ہے اشرف
کیا جہاں سے گزر گیا ہوں میں
محترم محمّد احسن سمیع :راحل: صاحب
محترم محمد خلیل الرحمٰن صاحب
آداب !
آپ اساتذۂ کرام سے اصلاح و رہنمائی کی درخواست ہے _
غزل
اس کے دل میں اتر گیا ہوں میں
پا کے اس کو نکھر گیا ہوں میں
آج رونے دو مجھ کو سرد آنسو
آج خوشیوں سے بھر گیا ہوں میں
جس جگہ بھی جدھر گیا ہے وہ
اس کے پیچھے ادھر گیا ہوں میں
تا قیامت رکھے گا یاد جہاں
کام کچھ ایسا کر گیا ہوں میں
اس نے آواز دی ہے پیچھے سے
اس لیے بھی ٹھہر گیا ہوں میں
آج پھر اس کی یادآ ئی ہے
آج پھر دیکھ مر گیا ہوں میں
جب لگے سب بگاڑنے مجھ کو
تب میں سمجھا سدھر گیا ہوں میں
نہ کبھی میرے گھر وہ آیا ہے
نہ کبھی اس کے گھر گیا ہوں میں
کیوں جہاں اشک بار ہے اشرف
کیا جہاں سے گزر گیا ہوں میں