غزلِ سیّدعابدعلی عابد ۔۔۔ جبینِ تمنّا کی تابانیاں ہیں

طارق شاہ

محفلین
غزلِ
سیّدعابدعلی عابد
جبینِ تمنّا کی تابانیاں ہیں
کہ دل میں ابھی تک پُرافشانیاں ہیں

یونہی تیرے گیسو ہیں رُسوا، کہ مجھ کو
پریشانیاں تھیں، پریشانیاں ہیں

ہَمِیں رمْز جِینے کی پہچانتے ہیں
پشیمانیاں سخت نادانیاں ہیں

قفس ہم کو راس آگیا ہم صفیرو
سَحَرخیزیاں ہیں، غزل خوانیاں ہیں

محبت کے آداب کس کو بتاؤں
سُبک ساریاں ہیں، گِراں جانیاں ہیں

تجلّی کو ہے آرزوئے تماشا
تمھاری بھی کیا جلوہ سامانیاں ہیں

وہ لعلِ سُخن داں وہ چشْمِ سُخن گو
ادا فہمیاں ہیں، ادا دانیاں ہیں

نہ جینا ہے مشکل محبت میں عابد
نہ یہ ہے، کہ مرنے میں آسانیاں ہیں

سیّدعابدعلی عابد
 
Top