غدار، سیکھوں کے پیشوا بھائی گورداس کے اشعار کا اردو ترجمہ

ایک بھنگن، مرے ہوئے کتے کے گوشت کو انسانی کھوپڑی میں ڈال کر لے جا رہی تھی. یہ گوشت شراب میں پکایا گیا تھا. اس میں سے گندی بدبو آ رہی تھی اور ایک ایسے گندے کپڑے سے ڈھانپا ہوا تھا جو عورت کے حیض کے خون میں آلودہ تھا. اس کیفیت کو دیکھ کر ایک شخص نے بھنگن سے سوال کیا کتا پلید ہے، مردہ انسان کی کھوپڑی قابل نفرت ہے، شراب پلید، عورت کے حیض کا کپڑا پلید، جس کو کوئی چھونا بھی پسند نہ کرے اور اس میں سے بو بھی آ رہی ہے. اسکو چھپانے کا کیا فائدہ؟
تو بھنگن نے جواب دیا گویا کہ تمام اشیاء گندی اور قابلِ نفرت ہیں، لیکن غدار کی نگاہ ان سے بھی بری ہے، ان اشیاء کو ڈھانپ کر اس لیے لے جا رہی ہوں کہ کسی غدار کی بری نظر سے یہ چیزیں اور زیادہ خراب نہ ہو جائیں..
 
ایک بھنگن، مرے ہوئے کتے کے گوشت کو انسانی کھوپڑی میں ڈال کر لے جا رہی تھی. یہ گوشت شراب میں پکایا گیا تھا. اس میں سے گندی بدبو آ رہی تھی اور ایک ایسے گندے کپڑے سے ڈھانپا ہوا تھا جو عورت کے حیض کے خون میں آلودہ تھا. اس کیفیت کو دیکھ کر ایک شخص نے بھنگن سے سوال کیا کتا پلید ہے، مردہ انسان کی کھوپڑی قابل نفرت ہے، شراب پلید، عورت کے حیض کا کپڑا پلید، جس کو کوئی چھونا بھی پسند نہ کرے اور اس میں سے بو بھی آ رہی ہے. اسکو چھپانے کا کیا فائدہ؟
تو بھنگن نے جواب دیا گویا کہ تمام اشیاء گندی اور قابلِ نفرت ہیں، لیکن غدار کی نگاہ ان سے بھی بری ہے، ان اشیاء کو ڈھانپ کر اس لیے لے جا رہی ہوں کہ کسی غدار کی بری نظر سے یہ چیزیں اور زیادہ خراب نہ ہو جائیں..
شعر موجود ہیں تو وہ بھی پوسٹ کیجیے
 
دیکھنے والے کو کیسے پتا چلا کہ انسانی کھوپڑی میں کتے کا گوشت ہے اور وہ پکایا بھی شراب میں گیا ۔جبکہ وہ کپڑے سے ڈھانپا گیا۔اور پھر یہ بھی معلوم کہ کپڑا پلید کیسے ہوا ہے۔۔
 
یہ رہے اشعار

مد وچ ردھا پائی کے کتے دا ماس
دھریا مانس کھوپری تس مندی واس
رتو بھریا کپڑا کر کجن تاس
ڈھک لے چلی چوہڑی کر بھوگ بلاس
آکھ سنائے پچھیا لاہے وسواس
ندری پوے اکرتگھن مت ہوئی وناس
۔۔۔۔
حمیرا عدنان صاحبہ
مجھے لفظ غدار کچھ کھٹک رہا تھا اسی لیے آپ سے اصل اشعار کا کہا تھا۔ میرے خیال میں اکرتھگن کا مطلب 'ناشکرگزار یا احسان فراموش' ہونا چاہیے
 
یہ رہے اشعار

مد وچ ردھا پائی کے کتے دا ماس
دھریا مانس کھوپری تس مندی واس
رتو بھریا کپڑا کر کجن تاس
ڈھک لے چلی چوہڑی کر بھوگ بلاس
آکھ سنائے پچھیا لاہے وسواس
ندری پوے اکرتگھن مت ہوئی وناس
۔۔۔۔
حمیرا عدنان صاحبہ
مجھے لفظ غدار کچھ کھٹک رہا تھا اسی لیے آپ سے اصل اشعار کا کہا تھا۔ میرے خیال میں اکرتھگن کا مطلب 'ناشکرگزار یا احسان فراموش' ہونا چاہیے
چوہدری صاحب ناشکرے کی نظر یا احسان فراموش کی نظر کو اتنا برا نہیں کہ سکتے جتنا برے الفاظ "بھائی گرداس" نے استعمال کیے ہیں.
میرے خیال میں تو غدار کی نظر ہی ٹھیک ہے ویسے فلک شیر بھائی سے بھی پوچھ لیتے ہیں
 
اشعار کی اس صنف کو 'واراں' یا 'وار' کہا جاتا ہے۔ سکھ گروؤں کے ان واروں کو عام پنجابی جاننے والے آدمی کے لیے بھی سمجھنا بہت مشکل ہے۔
 
Top