غبار خاطر صفحہ نمبر199

ذیشان حیدر

محفلین
صفحہ نمبر199
بہرحال ان حضرات کے بارے میں بزرگانِ سلف کا کچھ ہی خیال رہا ہو، لیکن واقعہ یہ ہے کہ ان کی تشریف آوری ہمارے لیے تو بڑی بابرکت ثابت ہوئی۔ کیونکہ ادھر ان کا مبارک قدم آیا، ادھر محمود صاحب نے ہمیشہ کے لیے اپنا سفرہ کرم لپیٹنا شروع کردیا۔ ایک لحاظ سے معاملہ پر یوں بھی نظر ڈالی جاسکتی ہے کہ ان کی آمد کی آبادی میں اس ہنگامہ ضیافت کی ویرانی پوشیدہ تھی۔ دیکھیے کیا موقعہ سے مومن خاں کا قصیدہ یاد آگیا:
شیخ جی آپ کے آتے ہی ہوا دیر خراب
قصد کعبہ کا نہ کیجیے گا بہ ایں یمن قدوم۱۹؎
خیر ، چند دنوں کے بعد بات آئی گزری ہوئی۔ لیکن کوؤں کے غولوں سے اب نجات کہاں ملنے والی تھی؟ دریوزہ گروں نے کریم کی چوکھٹ پہچان لی۔ وہ روز معین وقت پر آتے اور اپنے فراموش کا رمیزبان کو پُکار پُکار کر دُعائیں دیتے:
میاں ، خوش رہو ہم دُعا کر چلے! ۲۰؎
اسی اثناء میں موسم نے پلٹا کھایا۔ جاڑے نے رختِ سفر باندھنا شروع کیا۔ بہار کی آمد آمد کا غلغلہ برپا ہوا۔ اگرچہ ابھی تک :
اُڑتی سی اک خبر تھی زبانی طیور کی !۲۱؎
ہم جب گذشتہ سال اگست میںیہاں آئے تھے تو صحن بالکل چٹیل میدان تھا بارش نے سبزہ پید اکرنے کی بار بار کوششیں کیں، لیکن مٹی نے بہت کم ساتھ دیا ۔ اس بے رنگ منظر سے آنکھیں اُکتا گئی تھیں اورسبزہ وگل کے لیے ترسنے لگی تھیں ۔ خیال ہوا کہ باغبانی کا مشغلہ کیوں نہ اختیار لیا جائے کہ مشغلہ کا مشغلہ ہوتا ہے اور اصحابِ صورت اور اصحابِ معنی ، دونوں کے لیے سامانِ ذوق بہم پہنچاتا ہے۔
(۳۲۸)
بہ بو اصحابِ معنی رابہ رنگ اصحابِ صورت را۲۲؎
جواہر لال جن کا جوہر مستعدی ہمیشہ تجویزوں کی راہ تکتا رہتا ہے ، فوراً کمر بستہ ہوگئے اور اس خرابے میں رنگ و بو کی تعمیر کا سر وسامان شروع ہوگیا:
دل کے ویرانے میں بھی ہو جائے دم بھر چاندنی۲۳؎
اس کارخانہ رنگ و بو کے ہر گوشے میں وجُود کی پیدائش اور جامعہ ہستی کی آرائش
 
Top