غبار خاطر صفحہ نمبر196

ذیشان حیدر

محفلین
صفحہ نمبر196
کہنے لگے اس کا ترجمہ کیجئے۔ میں نے کہا ، خواجہ شیراز مع اضافہ کرچکے ہیں:
(۳۲۰)
اگر شراب خوری جُرعہ فشاں برخاک
ازاں گناہ کہ نفغے رسد بغری چہ باک ۶؎
یہاں کمروں کی چھتوں میں گوریاؤں کے جوڑوں نے جابجا گھونسلے بنا رکھے ہیں ، دن بھر ان کا شورو ہنگامہ برپا رہتا ہے۔ چند دنوں کے بعد محمود صاحب کو خیال ہوا ان کی بھی کچھ تواضع کرنی چاہیے ممکن ہے گوریاؤں کی زبان ِ حال نے انہیں توجہ دلائی ہو کہ :
نگاہ لطف کے امیدوار ہم بھی ہیں۔۷؎
چھپرہ میں ایک مرتبہ انہوں نے مرغیاں پا لی تھیں۔ دانہ ہاتھ میں لے کرآ، آ کرتے تو ہر طرف سے ڈوڑتی ہوئی چلی آتیں ۔ یہی نسخہ چڑیوں پر بھی آزمانا چاہا لیکن چند دنوں کے بعد تھک کر بیٹھ رہے۔ کہنے لگے عجیب معاملہ ہے ۔ دانہ دکھا دکھا کر جتنا پاس جاتا ہوں، اتنی ہی تیز ی سے بھاگنے لگتی ہیں گویا دانہ کی پیش کش بھی ایک جرم ہوا۔
خدایا جذبہ دل کی مگر تاثیر اُلٹی ہے
کہ جتنا کھینچتا ہوں جائے ہے مجھ سے ۸؎
میں نے کہا طلب و نیاز کی راہ میں قدم اُٹھایا ، تو عشوہ و ناز کی تغافل کیشیوں کے لیے صبر و شکیب پیدا کیجئے۔ نیازِ عشق کے دعوؤں کے ساتھ ناز ِ حسن کی گلہ مندیاں زیب نہیں دیتیں۔
(۳۲۱)
بہ ناز کی نہ بری پے بہ منزل مقصود
مگر طریق رہش از سرنیاز کنی
اگر بہ ناز براند، مُرد کہ آخرِ کار
بہ صد نیاز بخواند ترا و ناز کنی!
یہاں کبھی کبھی صبح کو جنگلی میناؤں کے بھی تین جوڑے آنکلتے ہیں اور اپنی غُر ر غُرر اور چیو چیو کے شور سے کان بہر اکر دیتے ہیں ۔ اب محمو د صاحب نے گوریاؤں کے عشق پر تو واسوخت پڑھا، مگر اِ ن آہوانِ ہوائی کے لیے دام ضیافت بچھادیا۔
(۳۲۲)
من و آہوئے صحرائے کہ دائم می ، میدازمن۹؎
 
Top