غبار خاطر صفحہ نمبر 183

ذیشان حیدر

محفلین
صفحہ نمبر183
مٹکوں کا ڈھکنا ہٹاتے تو پانی کی جگہ برف کی سل دکھائی دیتی لیکن میں پھر بھی سردی کی بے اعتدالیوں کا گلہ مند نہ تھا۔ جس شیخ کے گھر مہمان تھا اس کے بچے دن بھر برف کے گولوں سے کھیلتے رہتے اور کبھی کبھی کوئی چھوٹی سی گولی منہ میں بھی ڈال لیتے۔ سِتّی کبیرہ۲۱؎یعنی شیخ کی ماہ کا لونڈیوں کوحکم تھا کہ میرا آتش دان چوبیس گھنٹے روشن رکھیں ۔ خود بھی دن میں دو تین مرتبہ پکار کے مجھ سے پوچھ لیا کرتیں کہ مجمرہ ۲۲؎ کا کیا حال ہے؟ ایک لوہے کی کیتلی آتش دان کی محراب میں زبجیر سے لٹکتی رہتی اور پانی ہر وقت جوش کھاتا رہتا جس وقت چاہو، قہوہ بنا کر گرم گرم پی لو ۔ چونکہ دیر تک جوش کھائے ہوئے پانی میں چائے یا کافی بنانا ٹھیک نہیں۔ اس لیے میں اسے اُتار کر رکھادیا کرتا، لیکن لونڈی پھر لٹکا دیتی اور کہتی کہ ستی کا حکم ایسا ہی ہے۔ چائے بنانے کا یہی طریقہ میں نے شمالی ایران کے عام گھروں میں بھی دیکھا۔ آتش دان کی آگ صرف کمرہ گرم کرنے ہی کے کام نہیں لائیجاتی بلکہ باروچی خانہ کا بھی آدھا کام دے دیتی ہے۔ لوگ آتش دان کی آگ پر چائے کا پانی بھی گرم کر لیتے ہیں اور کھانا بھی پکا لیتے ہیں۔ اگر شمالی ایران کے لوگ ایسا نہ کریں تو اتنا ایندھن کہاں سے لائیں کہ کمروں کو بھی گرم رکھیں اور باورچی خانہ کا چولھا بھی سلگتارہے؟وہاں کے مکانوں میں آتش دان اتنے کشادہ ہوتے ہیں کہ کئی کئی دیگچیاں ان میں بیک وقت لٹک سکتی ہیں۔ آتشدان کی محراب میں تعمیر کے وقت حلقے ڈال دئیے جاتے ہیں، ٹھیک ایسی طرح کے جیسے ہمارے مکانوں کی چھتوں میں پڑے ہوتے ہیں ۔ انہی حلقوں میں زنجیر ڈال دی اور کیتلی یا دیگچی لٹکادی۔ بعض شہروں کی سرایوں کے ہر کمرہ میں آٹشدان بنا ہے۔ جاڑوں میں سرائچی۲۳؎ اسی آتش دان پر پُلاؤ دم دے کرآپ کو کھلا دے گا اور کہے گا ''جائے گرم مگذا ریدوبخورید''۔ !
اگست کے مہینے میں جب ہم یہاںلائے گئے تو بارش کا موسم عروج پر تھا اور ہوا خوشگوار تھی۔ بالکل ایسی فضا رہتی تھی ، جیسی آپ نے جولائی اور اگست میں پونا کی دیکھی ہوگی۔ پانی یہاں عام طور پر بیس پچیس انج سے زیادہ نہیں برستا لیکن پانی کی دو چار بوندیں بھی کافی خوشگوار ی پیداا کردیتی ہے۔ اُمس بہت کم ہوتی ہے ۔ ہوا برابر چلتی رہتی ہے۔
ستمبر اور اکتوبر اسی عالم میں گزرا لیکن جب نومبر شروع ہوا تو طبیعت اس خیال
 
Top