عید کا چاند اور دوربین ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ زریاب شیخ

zaryab sheikh

محفلین
کافی کافی اور کافی سال پہلے کی بات ہے ایک گاؤں میں چار پانچ سو لوگ رہتے تھے کام کاج کیلئے، ہاتھ پاؤں کا استعمال کرتے، سوچنے کیلئے دماغ کو کام میں لاتے، سفر کرنے کیلئے ستاروں کا سہارا لیتے اور ہوا کے رخ اور نمی سے اندازہ لگا لیتے تھے کہ بارش ہوگی یا آندھی چلنے کا امکان ہے، وہاں کا ماحول ہی بہت صاف ستھرا تھا ہوا کچھ یوں کہ ایک دن ایک دور دراز کے ماڈرن شہر کے کچھ لوگوں کا وہاں سے گزر ہوا وہ بڑے حیران ہوئے کہ یہ کتنے بیک ورڈ لوگ ہیں ، آنے جانے کیلئے ٹانگوں کا استعمال کرتے ہیں ، موٹر سائیکل یا گاڑی ہے ہی نہیں، وہاں پر موجود بچوں کو اپنے ذہن سے حساب کے سوالات کرکے تو بہت ہی ہنسے اور بولے کتنے جاہل بچے ہیں کیلکولیٹر آگیا ، کمپیوٹر آگیا ہے اور دماغ کا استعمال کر رہے ہیں، اتنی دیر میں گاؤں کا ایک نوجوان ان کے پاس آیا اور کہا کہ مبارک ہو آپ سب کو شوال کا چاند نظر آگیا ہے تو ان لوگوں میں سے ایک نوجوان بولا کہ بھائی تمھارا دماغ خراب ہے چاند تو بغیر دوربین کے نظر ہی نہیں آتا اور ہمارے محکمہ موسمیات نے کہا ہے کہ اتوار کو نظر آ ہی نہیں سکتا چانس کم ہےتو وہ نوجوان مسکرایا اور بولا کہ دماغ میرا نہیں آپ کا خراب ہوا ہے کیونکہ آپ نے اللہ کی دی ہوئی چیزوں کا استعمال چھوڑ کر ٹیکنالوجی کا استعمال شروع کردیا دماغ بھی کمزور آنکھیں بھی کمزور اور گاڑی ، موٹر سائیکل کے استعمال سے جسم بھی ناکارہ کرلیا اس لئے اپنے دماغ کا علاج کروائیں آپ کو بتاتا چلوں یہ واقعہ کافی پرانا ہے جس نوجوان نے عید کی مبارکباد دی تھی اس کا نام مفتی پوپلزئی تھا اور جس نوجوان نے اس کا مذاق اڑایا تھا وہ مفتی منیب تھا اتنا وقت گزر گیا ہے لیکن آج بھی دونوں نہیں بدلے :D بھئی پاکستان میں جہاں چاند نظر آگیا ہے سب کو عید مبارک اور ہم ٹھہرے ٹیکنالوجی والے لوگ ہم کو آج کا روزہ مبارک ،، :D
.​
تحریر زریاب شیخ​
 
Top