Islamic Student
محفلین
مجوزین یہ کہتے ہیں کہ عورت کو ریاست کا سربراہ یعنی صدر مملکت بنانا تو جائز نہیں ہے، لیکن انتظامیہ کا سربراہ یعنی وزیر اعظم بنانا جائز ہے اور قرآن مجید، احادیث صحیحہ اور فقہاء امت کی تصریحات کے اعتبار سے عورتوں کو مردوں کے کسی بھی ادارہ کا سربراہ بنانا جائز نہیں ہے، کیونکہ جب عورت مردوں کے کسی ادارہ کی سربراہ ہوگی تو لازماً عورت گھر سے نکلے گی اور عرف اور عادت یہ ہے کہ ایسی عور ت گھر سے بےحجاب نکلتی ہے اور عورت اور مرد لازماً ایک دور سے کی طرف دیکھیں گے اور ایک دوسرے سے باتیں کریں گے اور عرف اور معمول یہ ہے کہ عورت لوچ دار آواز میں باتیں کرتی ہے اور بلند آواز سے تقریر کرتی ہے حالانکہ عورت کے لئے یہ تمام امور شریعت میں ممنوع ہیں۔ ہم قرآن اور سنت سے عورت کے بےپردہ گھر سے باہر نکلنے کی ممانعت پر دلائل پیش کریں گے۔
عورت کے گھر سے باہر بےپردہ نکلنے کے متعلق قرآن اور سنت کی تصریحات
اور اپنے گھروں میں ٹھہری رہو اور پرانی جاہلیت کی طرح بےپردہ نہ پھرو۔
الاحزاب : ٣٣
حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) بیان کرتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا عورت واجب الستر ہے جب وہ گھر سے نکلتی ہے تو شیطان اس کو تاکتا ہے، وہ اپنے رب کی رحمت کے اس وقت زیادہ قریب ہوتی ہے جب وہ اپنے گھر کی کوٹھڑی میں ہو۔
(المعجم الکبیر رقم الحدیث : ٩٤٨١، حافظ الہیثمی نے کہا اس حدیث کے تمام راویوں کی توثیق کی گئی ہے، مجمع الزوائد ج ٢ ص ٣٥)
حضرت ابوموسٰ اشعری (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا جو عورت خوشبو لگا کر لوگوں کے پاس سے گزرے تاکہ انہیں اس کی خوشبو آئے وہ زانیہ ہے۔
(سنن ترمذی رقم الحدیث : ٥١٤١ : مسند احمد ج ٢ ص ٢٤٦ )
آج کل عرف اور معمول یہ ہے کہ جو عورت بےپردہ گھر سے باہر نکلتی ہے وہ خوشبو لگا کر باہر نکلتی ہے۔
پردہ کے لزوم کے متعلق قرآن اور سنت کی تصریحات
(الاحزاب : ٥٣)
اور جب تم نبی کی ازواج (مطہرات) سے کوئی چیز مانگو تو پردے کے پیچھے سے مانگو، یہ تمہارے اور ان کے لئے پاکیزگی کا سبب ہے۔
نیز اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے
اے نبی ! اپنی بیویوں اور بیٹیوں اور مسلمانوں کی عورتوں کو یہ حکم دیں کہ وہ (گھر سے نکلتے وقت) اپنی چادروں کا کچھ حصہ (آنچ، پلویا گھونگٹ) اپنے چہروں پر لٹکائے رہیں، یہ پردہ ان کی اس شناخت کے لئے بہت قریب ہے (کہ یہ پاکدامن آزاد عورتیں ہیں آوارہ گرد باندیاں نہیں ہیں) سو ان کو ایذا نہ دی جائے اور اللہ بہت بخشنے والا بےحد رحم فرمانے والا ہے۔
(الاحزاب : ٥٩)
حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) بیان کرتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : عورت (سراپا) واجب الستر ہے جب وہ گھر سے ابہر نکلتی ہے تو شیطان اس کو تاکتا ہے۔
(سنن ترمذی رقم الحدیث : ١١٧٣، الترغیب والترہیب ج ١ ص ٢٧٧)
حضرت ام سلمہ (رض) بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس وہ اور حضرت میمونہ حاضر تھیں، اسی اثناء میں حضرت ابن ام مکتوم آگئے یہ اس وقت کا واقعہ ہے جب حجاب کے احکام نازل ہوچکے تھے، رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا اس سے پردہ کرو میں نے عرض کیا یا رسول اللہ کیا یہ نابینا نہیں ہے، ہم کو دیکھے گا نہ پہچانے گا، رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا تم دونوں بھی نابینا ہو، کیا تم اس کو نہیں دیکھیتیں ؟ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
سنن ترمذی رقم الحدیث : ٢٧٧٨، سنن ابو دائود رقم الحدیث ٤١١٢، مسند احمد ج ٦ ص ٢٩٦ السنن الکبریٰ للنسائی رقم الحدیث : ١٨٢٢٢، مسند ابو یعلیٰ رقم الحدیث ٦٩٢٢
عورت کے گھر سے باہر بےپردہ نکلنے کے متعلق قرآن اور سنت کی تصریحات
اور اپنے گھروں میں ٹھہری رہو اور پرانی جاہلیت کی طرح بےپردہ نہ پھرو۔
الاحزاب : ٣٣
حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) بیان کرتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا عورت واجب الستر ہے جب وہ گھر سے نکلتی ہے تو شیطان اس کو تاکتا ہے، وہ اپنے رب کی رحمت کے اس وقت زیادہ قریب ہوتی ہے جب وہ اپنے گھر کی کوٹھڑی میں ہو۔
(المعجم الکبیر رقم الحدیث : ٩٤٨١، حافظ الہیثمی نے کہا اس حدیث کے تمام راویوں کی توثیق کی گئی ہے، مجمع الزوائد ج ٢ ص ٣٥)
حضرت ابوموسٰ اشعری (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا جو عورت خوشبو لگا کر لوگوں کے پاس سے گزرے تاکہ انہیں اس کی خوشبو آئے وہ زانیہ ہے۔
(سنن ترمذی رقم الحدیث : ٥١٤١ : مسند احمد ج ٢ ص ٢٤٦ )
آج کل عرف اور معمول یہ ہے کہ جو عورت بےپردہ گھر سے باہر نکلتی ہے وہ خوشبو لگا کر باہر نکلتی ہے۔
پردہ کے لزوم کے متعلق قرآن اور سنت کی تصریحات
(الاحزاب : ٥٣)
اور جب تم نبی کی ازواج (مطہرات) سے کوئی چیز مانگو تو پردے کے پیچھے سے مانگو، یہ تمہارے اور ان کے لئے پاکیزگی کا سبب ہے۔
نیز اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے
اے نبی ! اپنی بیویوں اور بیٹیوں اور مسلمانوں کی عورتوں کو یہ حکم دیں کہ وہ (گھر سے نکلتے وقت) اپنی چادروں کا کچھ حصہ (آنچ، پلویا گھونگٹ) اپنے چہروں پر لٹکائے رہیں، یہ پردہ ان کی اس شناخت کے لئے بہت قریب ہے (کہ یہ پاکدامن آزاد عورتیں ہیں آوارہ گرد باندیاں نہیں ہیں) سو ان کو ایذا نہ دی جائے اور اللہ بہت بخشنے والا بےحد رحم فرمانے والا ہے۔
(الاحزاب : ٥٩)
حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) بیان کرتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : عورت (سراپا) واجب الستر ہے جب وہ گھر سے ابہر نکلتی ہے تو شیطان اس کو تاکتا ہے۔
(سنن ترمذی رقم الحدیث : ١١٧٣، الترغیب والترہیب ج ١ ص ٢٧٧)
حضرت ام سلمہ (رض) بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس وہ اور حضرت میمونہ حاضر تھیں، اسی اثناء میں حضرت ابن ام مکتوم آگئے یہ اس وقت کا واقعہ ہے جب حجاب کے احکام نازل ہوچکے تھے، رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا اس سے پردہ کرو میں نے عرض کیا یا رسول اللہ کیا یہ نابینا نہیں ہے، ہم کو دیکھے گا نہ پہچانے گا، رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا تم دونوں بھی نابینا ہو، کیا تم اس کو نہیں دیکھیتیں ؟ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
سنن ترمذی رقم الحدیث : ٢٧٧٨، سنن ابو دائود رقم الحدیث ٤١١٢، مسند احمد ج ٦ ص ٢٩٦ السنن الکبریٰ للنسائی رقم الحدیث : ١٨٢٢٢، مسند ابو یعلیٰ رقم الحدیث ٦٩٢٢