عوامی ٹرانسپورٹ خصوصی پیغامات

ہمارے ملک میں چلنی والی پبلک ٹرانسپورٹ رکشوں اور بسوں ویگنوں کے پیچھے جو اقوال زریں لکھے ہوتے ہیں اگر انکو جمع کر لیا جائے تو مزاح کا اچھا بھلا ذخیرہ بن سکتا ہے۔ کیوں نا ان کا ہلکا پھلکا سا جائزہ لے لیا جائے ۔
اپنے اپنے شہر کے رکشوں پر غور کریں ۔ زیادہ تر رکشوں کے پیچھے لکھا نظر آئے گا ۔
"یہ سب میری ماں کی دعا ہے"
اب بندہ پوچھے بھائی ایسی کونسی ماں ہوتی ہے جو یہ دعا کرے کہ یا اللہ میرا پتر بڑا ہو کر رکشہ چلائے ۔
"سواری لبھے نا لبھے سپیڈ اک سو نوے"
یہ صاحب اپنے قول پر ہمیشہ عمل کرتے نظر آتے ہیں۔ جب سے یہ رکشے عام ہوئے ہیں کھانا ہضم کرنے والی پھکیاں بکنا کم ہو گئی ہیں ۔
"تو لنگ جا ساڈی خیر اے"
غور کرنے پر یہ جملہ بھوسے یا گنوں سے لدے ہر ٹرالے کے پیچھے لکھا نظر آئے گا۔ جبکہ لنگنے کے لیے کوئی جگہ نظر نہیں آئے گی ۔
"ہارن دو راستہ لو"
عام طور پر پاکستانی یہ جملہ لکھوا کر بھول جاتے ہیں۔ ایک بار ہارن دینے پر تو انکی صحت پر کوئی فرق نہیں پڑے گا۔ دوسری بار ہارن دینے پر سیخ پا ہو جائیں گے۔ تیسری بار ہارن دینے کی غلطی نا ہی کریں۔
"پاس کر یا برداشت کر"
یہ صاحب ہمیشہ برداشت کروانے پر ہی اکتفا کریں گے
اسکے علاوہ روٹ ہمراہ ہے۔ ملتان میرا شہر۔ رکھ پیر تے چل شہر۔ فاصلہ رکھیں ورنہ پیار ہو جائے گا وغیرہ وغیرہ
 
Top