(۴)
آج فیاض کو پھر عمران کی تلاش تھی! لیکن وہ اپنے فلیٹ میں نہیں ملا ۔ بہرحال اس تک پہنچنے کے لئے فیاض کو اچھی خاصی سراغرسانی کرنی پڑی!۔۔۔ وہ اسے شہر کے ایک گھٹیا سے شراب خانے میں ملا۔ لیکن فیاض یہ نہ معلوم کر سکا کہ عمران وہاں کیا کر رہا تھا! حقیقت تو یہ تھی کہ اس وقت اسے یہ معلوم کرنے کی ضرورت ہی نہیں محسوس ہوئی تھی کہ عمران وہاں کیوں آیا تھا! ہو سکتا ہے کہ کسی دوسرے موقع پر اسے کھوج پڑ گئی ہوتی!۔۔۔ لیکن آج تو خود اس کے ہی ذہن میں انتہائی حیرت انگیز واقعات کے تصورات ابل رہے تھے۔۔۔عمران فیاض کو سڑک ہی پر دیکھ کر شراب خانے سے اٹھ گیا تھا! لیکن اس وقت اسے فیاض کی آمد گراں ضرور گزری تھی!
عمران نے سڑک پر آ کر فیاض کو اشارہ کیا کہ وہ آگے بڑھ جائے! لیکن فیاض اشارہ نہ سمجھ کر اسی کی طرف بڑھتا رہا۔ نتیجہ یہ ہوا کہ عمران دوسری طرف مڑ کر بڑی تیزی سے چلتا ہوا ایک گلی میں گھس گیا۔۔۔! بہرحال بات اسی وقت فیاض کی سمجھ میں آئی، جب عمران نظروں سے اوجھل ہو گیا!
اب فیاض بھی آہستہ آہستہ اسی گلی کی طرف جا رہا تھا اور گلی میں داخل ہو کر اس نے اپنی رفتار تیز کر دی! مگر عمران کا کہیں پتہ نہ تھا!
فیاض گلی سے گذر کر دوسری سڑک پر ہنچ گیا!۔۔۔ لیکن۔۔۔ اب۔۔۔ اب بھی عمران کہیں نظر نہ آیا! فیاض کو تقریباً ایک یا ڈیڑھ منٹ تک وہیں کھڑے رہ کر سوچنا پڑا کہ اب اسے کیا کرنا چاہیئے!
اچانک اسے ایک ریستوران کی کھڑکی میں عمران کا چہرہ نظر آیا۔۔۔ فیاض نے تیزی سے سڑک پار کی اور ریستوران میں داخل ہو گیا۔
"کیا مصیبت آ گئی ہے۔۔۔" عمران جھلائے ہوئے لہجے میں بولا!۔۔۔ اس کا جھلاہٹ کا مظاہر بھی انتہائی مضحکہ خیر معلوم ہو اکرتا تھا!
"تم بیٹھو تو۔۔۔ یقیناً تم اس معمالے میں دلچسپی لو گے!" فیاض نے اس کے شانے پر ہاتھ رکھ کر کہا۔
"کیا ہے جلدی سے بکو۔۔۔ اور کچھ دنوں کے لئے میرا پیچھا چھوڑ دو!"
"وہ لڑکی راضیہ اب ایک نئی کہانی سنا رہی ہے۔۔۔!" فیاض نے کہا "مگر آخر تم اتنے اکھڑے اکھڑے سے کیوں ہو!"
"فکر مت کرو!۔۔۔ میں قلفی کی طرح جما جما سا ہوں۔۔۔ تمہاری آنکھوں کا قصور ہے۔۔۔" عمران گھڑی کی طرف دیکھتا ہوا بولا۔
"میں تمہیں صرف پندرہ منٹ دے سکتا ہوں!"
"تب تم جہنم میں جاؤ۔۔۔ مجھے کچھ نہیں کہنا۔"
"نہیں! تمہیں بہت کچھ کہنا ہے!۔۔۔ تمہیں یہ بتانا ہے کہ ارشاد اپنے لڑکوں سے خائف تھا! اور تمہیں اس تصویر کے متعلق بتانا ہے، جو ارشاد کے بیٹے نوشاد سے مشابہ ہے۔۔۔ پھر تم مجھے انسانی ہڈیوں کے ایک ڈھانچے کے متعلق بتاؤ گے!۔۔۔"
"اوہ ۔۔۔ تو راضیہ تمہیں پہلے ہی بتا چکی ہے۔۔۔!" فیاض نے مایوسی سے کہا!
"نہیں! اس نے مجھے کچھ بھی نہیں بتایا۔۔۔!"
"تم اور کیا جانتے ہو!" فیاض نے پوچھا!
"ظاہر ہے میں اتنا ہی جانتا ہوں گا جتنا مجھے راضیہ نے بتایا ہوگا۔۔۔!" عمران نے خشک لہجے میں کہا! چند لمحے خاموش رہا پھر بولا "لیکن راضیہ کو اس کا کیا علم کہ تم نے ہڈیوں کے اس ڈھانچے کو تہہ خانے سے نکلوا لیا ہے!"
"اچھا پھر!" فیاض اپنے ہونٹوں پر زبان پھیر کر بولا!
"اور ہڈیوں کے اس ڈھانچے کو دیکھ کر تمہیں بڑی مایوسی ہوئی!۔۔۔ کیونکہ وہ ہڈیاں ہرگز نہیں تھیں البتہ تم اس کاریگری کے دل سے قائل ضرور ہو!۔۔۔ لکڑی کا پنجر بنا کر اس پر سفید پالش کرنا آسان کام نہیں ہے۔۔۔ کافی محنت صرف ہوئی ہوگی!۔۔۔ کیوں کیا خیال ہے!"
"تمہیں یہ سب کچھ کیسے معلوم ہوا؟"
"نہایت آسانی سے جن لوگوں نے تہہ خانے میں جانے کا راستہ بنایا تھا۔۔۔؟"
"قطعی غلط! ان میں سے کوئی بھی نہیں بتا سکتا! وہ سب میرے محکمے کے آدمی تھے!" فیاض نے کہا!
"اور تمہارے محکمے میں سب فرشتے ہیں۔ انہیں نہ تو شراب سے دلچسپی ہو سکتی ہے اور نہ عورت سے۔ میری سیکرٹری روشی کو تم کیا سمجھتے ہو! سوپر فیاض!۔۔۔ اس نے تمہارے ایک آدمی سے سب کچھ معلوم کر لیا ہے۔۔۔ ہاہا۔۔۔ ہپ!"
فیاض کچھ نہ بولا! لیکن وہ عمران کو برابر گھورے جا رہا تھا!
"اب رہا تصویر کا معاملہ۔۔۔ تو اس کے متعلق تم مجھے بتاؤ گے!" عمران نے کہا پھر گھڑی کو دیکھ کر بولا "صرف پانچ منٹ اور باقی ہیں!"
"میں گھونسہ مار دوں گا!" فیاض جھنجھلا گیا!
"مگر پانچ منٹ کے اندر ہی اندر۔۔۔"عمران نے سنجیدگی سے کہا۔
فیاض مزید کچھ کہے بغیر اٹھ گیا!۔۔۔ اسے توقع تھی کہ شاید عمران اسے روکے گا!۔۔۔ لیکن وہ بدستور بیٹھا رہا۔ فیاض دروازے تک جا کر پھر پلٹ آیا!
"میں اب صرف یہ کہنا چاہتا ہوں کہ اگر تم نے اس کیس میں دخل اندازی کی تو اچھا نہ ہوگا!" فیاض نے کہا!
"لعنت بھیجتا ہوں تمہارے کیس ویس پر!" عمران برا سا منہ بنا کر بولا۔ "مجھے تیمور اینڈ بارٹلے کی فرم میں نوکری مل گئی ہے!"
فیاض بے ساختہ چونک پڑا۔۔۔
"نوکری مل گئی ہے!" اس نے معتجبانہ انداز میں دہرایا۔
"اور کیا ایک نہ ایک دن عقل آ ہی جاتی ہے!۔۔۔مہینے میں ایک سو پچاس روپے ملیں گے۔۔۔ بہت ہیں اور کیا!۔۔۔"
فیاض پھر بیٹھ گیا!۔۔۔
"ہاں تو میں یہ کہہ رہا تھا!" فیاض نے گرامو فون کے ریکارڈ کی طرح بولنا شروع کر دیا۔ "نوشاد کو جب یہ بتایا گیا کہ وہ اس کے باپ کے کسی چچا کی تصویر ہے تو وہ بے تحاشہ ہنسنے لگا! پھر اس نے بتایا کہ حقیقتاً اسی کی تصویر ہے! جو اس نے قدیم لباس میں ایک مصور سے بنوائی تھی! اس نے مصور کا نام اور پتہ بتایا۔۔۔ اور مصور نے بھی اس کے بیان کی تصدیق کر دی!"
"تصویر کب بنوائی گئی تھی!" عمران نے پوچھا!
"آج سے دس سال پہلے!"
"پھر اب تمہارا کیا خیال ہے!" عمران نے پوچھا!
"ظاہر ہے، ایسے حالات میں یہ نہیں سمجھا جا سکتا کہ ارشاد کو کوئی حادثہ پیش آیا ہے!۔۔۔"
"اور کچھ!۔۔۔ یہ تو بڑی موٹی سی بات تھی!" عمران نے کہا "حالات کو مد نظر رکھ کر ایک ناخواندہ کانسٹیبل بھی یہی کہہ سکتا ہے۔۔۔ مگر تم محکمہ سراغرسانی کے سپرنٹنڈنٹ ہو!"
"تم کیا کہنا چاہتے ہو!" فیاض نے پوچھا!
"مجھے الگ ہی رکھو!۔۔۔ تو بہتر ہے۔۔۔ ورنہ تم خود ہی کہہ چکے ہو کہ اچھا نہ ہوگا۔۔۔"
فیاض کچھ نہ بولا! پھر تھوڑی دیر بعد کہنے لگا! "معاملہ بہت پیچیدہ ہے!۔۔۔ اگر وہ پنجر لکڑی کا نہ ثابت ہوا ہوتا تو کہا جا سکتا تھا کہ وہ اپنے لڑکے نوشاد کو پھنسانا چاہتا ہے!"
"بنڈل"
"کیا مطلب۔۔۔" فیاض اسے گھورنے لگا!
"کچھ نہیں! میں دوسری بات سوچنے لگا تھا!۔۔۔ مگر ہاں۔۔۔ تم۔۔۔! تم اس معاملے کو چھپا کیوں رہے ہو!۔۔۔ میرا خیال ہے کہ سارے واقعات اخبارات میں آ جانے چاہیئں اور خوب فیاض مری جان! بہترین موقع ہے وہ ڈیلی میل کی رپورٹر ہے نا۔۔۔ مس مونا۔۔۔ تم ایک بار اس پر مر مٹے تھے۔۔۔ پھر بعد کی اطلاع مجھے نہیں ہے کہ کیا ہوا تھا!۔۔۔ خیر بہرحال۔۔۔ تم اسے فون کرکے اپنے پاس بلاؤ۔۔۔ اور صرف اس کے اخبار کے لئے ایک رپورٹ مرتب کرا دو!۔۔۔ پھر دیکھنا۔۔۔ ہائے۔۔۔! وہ بھی مر مٹے گی اور میں بعد کی اطلاعات سے محروم ہو جاؤں گا!"
"میں فی الحال اس کی پبلسٹی نہیں چاہتا!" فیاض نے کہا!
"اچھی بات ہے تو پھر میں ہی مس مونا کو مر مٹنے کا چانس دوں گا!"
"تم ایسا نہیں کرو گے!" فیاض نے سخت لہجے میں کہا!
"اماں لعنت ہے اس پر۔۔۔ لاحول ولا قوۃ۔ مجھے کیا! میں تو تیمور اینڈ بارٹلے۔۔۔!"
"تیمور اینڈ بارٹلے والی بات بھی تمہیں سمجھانی پڑے گی!" فیاض نے کہا۔
"بتا تو دیا کہ مجھے وہاں نوکری مل گئی ہے!"
"خیر۔۔۔ پروا نہیں!" فیاض نے لاپرواہی ظاہر کرنے کی کوشش کرتے ہوئے کہا! "میں تمہیں کامیاب نہیں ہونے دوں گا!۔۔۔"
"پندرہ منٹ پورے ہو گئے!" عمران اسے گھڑی دکھاتا ہوا بولا۔ "لیکن میں ایک منٹ اور دے کر اتنے وقفہ میں یہ ضرور کہوں گا کہ تم ان واقعات کی تشہیر کئے بغیر کامیاب نہیں ہو سکتے! لیکن اس سلسلےمیں اس سانپ کا تذکرہ کرنا نہیں بھولو گے جو راضیہ کے وینٹی بیگ سے برآمد ہوا تھا اور راضیہ تیمور اینڈ بارٹلے کے شو روم سے نکل کر سیدھی ارشاد منزل گئی تھی!"
فیاض کچھ سوچنے لگا تھا آخر اس نے تھوڑی دیر بعد سر ہلا کر کہا "اب میں بھی یہی سوچ رہا ہوں کہ ان واقعات کی پبلسٹی ضرور ہونی چاہیے! آخر اس سے ارشاد کا مقصد کیا تھا؟"
"گڈ تم بہت اچھے بچے ہو! بس اب جاؤ۔۔۔ لیکن تم راضیہ کے وینٹی بیگ والے سانپ کے متعلق تیمور سے ضرور پوچھ گچھ کرو گے۔"
"کیا فائدہ ہوگا!"
"بہت فائدہ ہوگا!"
"بہت فائدہ ہوگا۔۔۔ یہ نسخہ درد کمر کے لئے اکسیر ہے۔۔۔"
"پھر اتر آئے نا بکواس پر!"
"پروا نہ کرو!۔۔۔ ہاں سب سے زیادہ ضروری بات تو رہ ہی گئی۔۔۔ اخبارات میں ان واقعات کی تفصیل آ جانے کے بعد ہی تم تیمور سے پوچھ گچھ کرو گے۔۔۔! اس سے پہلے نہیں!"
"یار عمران۔۔۔ کیوں بور کر رہے ہو! آخر اس سے کیا ہوگا!"
"ڈلیوری آسان ہو جائے گی!"
"خدا سمجھے تم سے!"
"اور ہاں!۔۔۔ تیمور اینڈ بارٹلے کے آفس میں مجھ سے ملنے کی کوشش کبھی نہ کرنا! سمجھے! بس اب جاؤ۔۔۔ میں ڈیوٹی پر جا رہا ہوں، لنچ کا وقفہ ختم ہونے میں صرف دس منٹ باقی رہ گئے ہیں!"
فیاض کے اٹھنے سے قبل عمران ہی اٹھ کر باہر نکل گیا!