یہ محترم عمران خان صاحب لکیر پیٹنا کب تک جاری رکھیں گے ؟ایسے سیاسی سوالات جواب مانگنے کے لئے نہیں پوچھے جاتے، صرف اپنے پیروکاروں کو بھڑکانے کے لئے پوچھے جاتے ہیں۔
یہ محترم عمران خان صاحب لکیر پیٹنا کب تک جاری رکھیں گے ؟
تو اسمبلی میں کوئی بل، قرارداد لائیں، قانون سازی بہرحال وہیں ہونی ہے۔جب تک کے پھر سے سانپ کے گزرنے کا وقت نہ ہو جائے۔
اگر عمران خان واقعی انتخابی اصلاحات چاہتے ہیں تو اُنہیں اسی طرز عمل کی ضرورت ہے۔
تو اسمبلی میں کوئی بل، قرارداد لائیں، قانون سازی بہرحال وہیں ہونی ہے۔
پچھلی حکومت میں اٹھارویں ترمیم پر کام ہوا اور پھر وہ مشترکہ طور پر دستخط ہوئی۔ انتخابی اصلاحات کے لیے بھی ایسا ہی کچھ مل جل کر کرنا پڑے گا۔اسمبلی میں بل اُنہی کے پاس ہوتے ہیں جن کو عددی برتری حاصل ہوتی ہے۔
کیا خیال ہے آپ کا؟
لیکن اس سے مطالبہ کرنے والے کی سنجیدگی ظاہر ہوتی ہےاسمبلی میں بل اُنہی کے پاس ہوتے ہیں جن کو عددی برتری حاصل ہوتی ہے۔
کیا خیال ہے آپ کا؟
جب تک اس سے سیاسی فائدہ حاصل ہوتا رہے گایہ محترم عمران خان صاحب لکیر پیٹنا کب تک جاری رکھیں گے ؟
پچھلی حکومت میں اٹھارویں ترمیم پر کام ہوا اور پھر وہ مشترکہ طور پر دستخط ہوئی۔ انتخابی اصلاحات کے لیے بھی ایسا ہی کچھ مل جل کر کرنا پڑے گا۔
لیکن اس سے مطالبہ کرنے والے کی سنجیدگی ظاہر ہوتی ہے
بندر بانٹ سے قطع نظر میں نے صرف قانون سازی کے لیے حوالہ دیا، جب وہاں سیاستدانوں کا سارا قبیلہ اکٹھا ہو سکتا ہے تو یہاں بھی سب کو ہونا چاہیے۔ آخری منزل بہرحال قانون ساز اسمبلی ہی ہے، سڑکیں نہیںاٹھارویں ترمیم سے کس کے مفادات پر ضرب پڑی تھی؟ سب اختیارات کی بندر بانٹ کے لئے ہی تو تھا کسے اعتراض ہو سکتا تھا۔
بندر بانٹ سے قطع نظر میں نے صرف قانون سازی کے لیے حوالہ دیا، جب وہاں سیاستدانوں کا سارا قبیلہ اکٹھا ہو سکتا ہے تو یہاں بھی سب کو ہونا چاہیے۔ آخری منزل بہرحال قانون ساز اسمبلی ہی ہے، سڑکیں نہیں
بلکل صحیح ۔سڑکیں ہمیشہ راستہ ہی ہوا کرتی ہیں منزل نہیں ۔ اور بالکل آخری منزل بہر حال قانون ساز اسمبلی ہی ہے۔
دیکھنا یہ ہے کہ عمران خان اس راستے سے گزر کر منزل پر پہنچ پاتے ہیں یا نہیں۔