عقل کے پیچھے ہوئے جاتے ہیں کیوں دیوانہ ہم

کلام جناب مولانا محمد احمد پرتاب گڑھی نور الله مرقدہ

چل پڑے احمد مگر ہیں راہ سے بیگانہ ہم
کس طرح پہونچیں گے آخر تا در جانانہ ہم

نقل سے کیو ں ہو رہے ہیں اس قدر بیگانہ ہم
عقل کے پیچھے ہوئے جاتے ہیں کیوں دیوانہ ہم

بھول بیٹھے الله الله مشرب رندانہ ہم
اپنے ہاتھوں توڑ بیٹھے ساغر و پیمانہ ہم

جارہے ہیں شوق سے اب جانب بتخانہ ہم
مست ہوکر کہ رہےہیں ہو گئے فرزانہ ہم

کس طرح توحید و سنت کا مزا ہم کو ملے
جب نہیں شمع رسالت کے بنے پروانہ ہم

جام الفت کا مزہ جب ہم نے چکھا ہی نہیں
مکر سے پھر کیوں لگائیں نعرہٓ مستانہ ہم

نعمتوں سےان کی جب ہرآن ہم ہیں مستفیض
کس لئے کرتے نہیں پھر سجدہ شکرانہ ہم

دل لرزتا ہے ہمارا کیا کہیں کس سے کہیں
ان کی چشم مست سے کیونکر کریں یا رانہ ہم

جام الفت کیوں ملے کیونکر ملے کیسے ملے
آہ جاتے ہی نہیں جب جانب میخانہ ہم
 
Top