عظیم جھیلیں (امریکہ اور کینیڈا کے مابین)

قیصرانی

لائبریرین
جھیل سپیریئر

شمالی امریکہ کی عظیم جھیلوں میں سے جھیل سپیریئر سب سے بڑی ہے۔ اس کے شمال میں اونٹاریو، کینیڈا اور منی سوٹا، امریکہ ہیں۔ جنوب میں وسکونسن اور مشی گن کی امریکی ریاستیں ہیں۔ سطح کے اعتبار سے یہ دنیا کی سب سے بڑی میٹھے پانی کی جھیل اور پانی کی مقدار کے لحاظ سے یہ دنیا کی تیسری بڑی میٹھے پانی کی جھیل ہے۔

نام

اوجیبوا زبان میں اس جھیل کا مطلب بڑا پانی ہے۔

جھیل کا نام بالائی جھیل یا جھیل سپیریئر سترہویں صدی کے فرانسیسی مہم جوؤں نے رکھا کیونکہ یہ جھیل ہرون کے اوپر کی طرف واقع تھی۔ فرانسیسی دور میں اسے جھیل ٹریسی بھی کہا جاتا تھا۔ انگریزی میں اس کا نام جھیل سپیریئر رکھا گیا۔

ہائیڈرولوجی

رقبے کے اعتبار سے یہ جھیل دنیا میں میٹھے پانی کی سب سے بڑی جھیل ہے۔ روس کی جھیل بیکال اور جھیل ٹانگانیکا پانی کی مقدار کے حوالے سے زیادہ بڑی ہیں۔ بحیرہ کیسپئین رقبے اور پانی کی مقدار کے لحاظ سے جھیل سپیریئر سے زیادہ بڑا ہے لیکن اس کا پانی کھارا ہے۔

اس جھیل کا رقبہ 82413 مربع کلومیٹر ہے۔ اس کی اوسط گہرائی 147 میٹر اور زیادہ سے زیادہ گہرائی 406 یٹر ہے۔ اس میں 12100 مکعب کلومیٹر پانی موجود ہے۔ اس جھیل کا پانی اگر شمالی اور وسطی امریکہ پر چھوڑ دیا جائے تو ساری زمین پر ایک فٹ جتنا پانی جمع ہو جائے گا۔ اس کا ساحل 4387 کلومیٹر طویل ہے۔ جھیل کی سطح سمندر سے بلندی 183 میٹر ہے۔

جھیل میں آنے والے سالانہ طوفان سے لہریں بیس فٹ تک بلند ہو جاتی ہیں۔ تاہم تیس فٹ بلند لہریں بھی ریکارڈ کی جا چکی ہیں۔ 1887 تک اس جھیل سے نکلنے والے پانی کو قابو نہیں کیا جا سکتا تھا تاہم اب یہاں بننے والے گیٹؤں، قفلوں اور پاور کینال اور دیگر نظاموں کی مدد سے جھیل سے نکلنے والے پانی کو قابو میں لا کر پن بجلی پیدا کی جاتی ہے۔

آبی گذرگاہیں اور نکاسی کے راستے

اس جھیل میں دو سو سے زیادہ دریا گرتے ہیں۔ ان میں بڑے دریا نپیگن، سینٹ لوئیس، پیجن، پک، وائٹ، مچی پیکوٹن، برول اور کمینسٹیکوا دریا اہم ہیں۔ اس جھیل سے پانی جھیل ہرون کو بذریعہ دریائے سینٹ میری جاتا ہے۔

جغرافیہ

اس جھیل میں سب سے بڑا جزیرہ آئل رائل ہے جو ریاست مشی گن کی حدود میں واقع ہے۔ آئل رائل میں کئی جھیلیں ہیں جن میں مزید جزائر ہیں۔

اس جھیل کے کنارے آباد اہم شہروں میں ڈلتھ کی جڑواں بندرگاہیں، منی سوٹا، سپیرئیر، وسکونسن، تھنڈر بے، اونٹاریو، مارکوئیٹ، مشی گن اور سالٹ سینٹ میری کے دو شہر مشی گن میں اور اونٹاریو میں ہیں۔

جھیل کے کنارے خوبصورت علاقوں میں اپاسٹل آئی لینڈز نیشنل لیک شور، آئل رائل نیشنل پارک، پارکوپائن ماؤنٹین وائلڈرنیس سٹیٹ پارک، پکاسکوا نیشنل پارک، لیک سپیریئر پروانشل پارک، گرینڈ آئی لینڈ نیشنل ری کریئشن ایریا، سلیپنگ جائنٹ (اونٹاریو) اور پکچرڈ راکس نیشنل لیک شور اہم ہیں۔

موسم

یہ جھیل اپنے حجم کی بناٗ پر مختصر رقبے پر سمندری معتدل اثرات پیدا کرتی ہے۔ چونکہ پانی کا درجہ حرارت فضاٗ کے درجہ حرارت سے نسبتاً کم رفتار سے تبدیل ہوتا ہے، جس کی وجہ سے سردیوں اور گرمیوں میں درجہ حرارت پر اس کا اثر پڑتا ہے۔ سردیوں میں یہ لیک سنو افیکٹ پیدا کرتی ہے۔ جھیل کے کنارے والے پہاڑ اور پہاڑیاں بالخصوص خزاں میں نمی اور دھند کو روکتے ہیں۔جھیل کی سطح کا درجہ حرارت گذشتہ تیس سالوں میں اڑھائی ڈگری سینٹی گریڈ بڑھ چکا ہے جس کی وجہ عالمگیر حدت ہے۔

جیالوجی

جھیل سپیریئر کے شمالی کنارے پر موجود پتھر زمین کے ابتدائی دور سے تعلق رکھتے ہیں۔ پری کیمبرئن دور میں میگما نے یہاں اپنا راستہ بنایا جس سے یہ وجود میں آئے۔ یہ قدیم گرینائٹ اب جھیل کے کنارے دیکھے جا سکتے ہیں۔ جھیل کے کنارے معدنیات سے بھرے پڑے ہیں جن میں تانبہ، لوہا، چاندی، سونا اور نکل اہم ہیں اور انہی کو زیادہ تر نکالا جاتا ہے۔

پہاڑوں پر کٹاؤ کا عمل مسلسل جاری ہے جس کی وجہ سے ان کی مٹی جھیل میں جمع ہوتی رہتی ہے۔

تاریخ

یہاں آنے والے پہلے افراد دس ہزار سال قبل آئے تھے جب آخری برفانی دور کے بعد یہاں سے گلیشئر پگھل کر ہٹ گئے۔ ان لوگوں کو پلانو کہا جاتا ہے اور یہ لوگ پتھروں کی نوک والے بھالوں سے کیری بو وغیرہ کا شکار کرتے تھے۔

اٹھارہویں صدی کے دوران یہاں کھالوں کی تجارت پر ہڈسن بے کمپنی کی اجارہ داری تھی۔ 1783 میں نارتھ ویسٹ کمپنی کو ہڈسن بے کمپنی کے مقابل بنایا گیا۔ تاہم دونوں کمپنیوں کے مابین یہ مسلسل جنگ بہت بھاری ثابت ہوئی اور 1821 میں ان دونوں کو ملا کر ایک کمپنی ہڈسن بے کمپنی بنا دیا گیا۔

یہاں جھیل کے کنارے آباد بہت سارے قصبوں میں سے اکثر یا تو سابقہ یا موجودہ کان کنی کے علاقے ہیں یا پھر پروسیسنگ یا اشیاٗ کی منتقلی کے مراکز ہیں۔ آج یہاں سیاحت ایک اہم صنعت کا درجہ اختیار کر چکی ہے۔

شپنگ

جھیل سپیریئر عظیم جھیلوں کے آبی نظام میں اہم مقام رکھتی ہے اور خام لوہے اور دیگر معدنیات کی منتقلی کے لئے اہم راستہ مہیا کرتی ہے۔ جھیل سے بڑے اور چھوڑے ہر قسم کے مال بردار جہاز گذرتے ہیں۔

ماحولیات

ایک ہی نظام کا حصہ ہونے کے باوجود ہر جھیل دوسری جھیل سے الگ ہے۔ حجم کے اعتبار سے جھیل سپیریئر سب سے بڑی ہے۔ اس کے علاوہ یہ سب سے زیادہ گہری اور سب سے زیادہ سرد بھی ہے۔ اس جھیل میں باقی چار عظیم جھیلیں اور مزید تین جھیل ایری کے برابر جھیلوں کا پانی سما سکتا ہے۔ اس حجم کی وجہ سے اس جھیل کے بھرنے میں 191 سال کا وقت لگتا ہے۔

2007 میں جھیل کے پانی کی کم سے کم بلندی کا ایک نیا ریکارڈ بنا جو 1926 کے ریکارڈ سے تھوڑا سا کم ہے۔ تاہم چند ہی دن بعد پانی کی سطح پھر بلند ہو گئی تھی۔

اس جھیل میں ساٹھ سے زیادہ اقسام کی مچھلیاں موجود ہیں جن میں بلوٹر، بروک ٹراؤٹ، براؤن ٹراؤٹ، بربوٹ، کارپ، چینوک سالمن، کوہو سالمن، فریش واٹر ڈرم، لیک ہیرنگ، لیک سٹرجین، لیک ٹراؤٹ، لیک وائٹ فش، پمپ کن سیڈ، پنک سالمن، رین بو سمیلٹ، رین بو ٹراؤٹ، راک باس، راؤنڈ گوبی، راؤنڈ وائٹ فش، رفی، سی لمپری، سمال ماؤتھ باس، والی، وائٹ پرچ، وائٹ سکر اور ییلو پرچ اہم ہیں۔

جھیل کے پانی میں حجم کے اعتبار سے بہت کم معدنیات پائی جاتی ہیں جس کی وجہ سے یہاں مچھلیوں کی تعداد بھی بہت کم ہے۔ تاہم ایک سو سال سے یہاں نائٹروجن کی مقدار بڑھتی جا رہی ہے۔ تاہم ابھی یہ سطح خطرے کی حد تک بلند نہیں ہوئی۔ حد سے بڑھے شکار کی وجہ سے بھی یہاں مچھلیوں کی تعداد کم ہے۔

انگریزی وکی پیڈیا سے اردو وکی پیڈیا کے لئے ترجمہ و تلخیص شدہ
 

قیصرانی

لائبریرین
جھیل ہرون

جھیل ہرون کے مغرب میں امریکی ریاست مشی گن اور مشرق میں کینیڈا کا صوبہ اونٹاریو ہے۔ یہ شمالی امریکہ کی پانچ عظیم جھیلوں میں سے ایک ہے۔ جھیل کا نام ابتدائی فرانسیسی مہم جوؤں نے ہرون لوگوں کے نام پر رکھا جو یہاں آباد تھے۔

جغرافیہ

عظیم جھیلوں میں سے جھیل ہرون دوسرے نمبر پر سب سے بڑی ہے۔ اس کا کل رقبہ 59596 مربع کلومیٹر ہے جو مغربی ورجینیا کی ریاست کے تقریباً برابر ہے۔ یہ دنیا میں میٹھے پانی کی تیسری بڑی جھیل ہے۔ اس میں 3540 مکعب کلومیٹر پانی موجود ہے۔ اس کا ساحل 6157 کلومیٹر طویل ہے۔

جھیل ہرون سطح سمندر سے 176 میٹر بلند ہے جبکہ اس کی زیادہ سے زیادہ گہرائی 229 میٹر ہے۔ اس کی لمبائی 332 کلومیٹر اور چوڑائی 245 کلومیٹر ہے۔

جھیل ہرون کے کنارے آباد اہم شہروں میں بے سٹی، الپینا، روجرز سٹی، چیبوگن، سینٹ اگنیس اور پورٹ ہرون ہیں جو مشی گن میں واقع ہیں۔ گوڈرچ اور سرنیا اونٹاریو، کینیڈا میں ہیں۔ اس جھیل کی اہم خاصیت مینی ٹولین کا جزیرہ ہے جو شمالی راستے اور جارجین کی خلیج کو الگ کرتا ہے۔ یہ میٹھے پانی کی جھیل میں موجود دنیا کا سب سے بڑا جزیرہ ہے۔

جیالوجی

جھیل ہرون جھیل مشی گن کے ساتھ ہی موجود ہے جو ایک سٹریٹ کی وجہ سے جغرافیائی اور ہائیڈرولوجی کے اعتبار سے الگ ہیں۔ جھیل سپیرئیر دونوں سے تھوڑی سی بلند ہے۔ یہ جھیل سینٹ میری کے دریا میں خارج ہوتی ہے اور جنوب کی طرف یہ دریا آگے جا کر جھیل ہرون سے مل جاتا ہے۔

دیگر عظیم جھیلوں کی مانند یہ جھیل بھی براعظمی گلیشئروں کے پگھلنے سے بنی تھی جو پچھلے برفانی دور میں یہاں موجود تھے۔

تاریخ

چونکہ اس جھیل کے دریافت کرنے والے فرانسیسی دیگر جھیلوں کے بارے کچھ نہیں جانتے تھے، وہ اسے تازہ پانی کے سمندر کہہ کر مخاطب کرتے تھے۔ جھیل ہرون کو ابتدائی نقشوں میں ہرون لوگوں کی جھیل کے نام سے بھی ظاہر کیا جاتا تھا۔

1913 کا طوفان

9 نومبر 1913 کو جھیل ہرون میں ایک بڑا طوفان آیا جس کی وجہ سے 235 ملاح اور دس جہاز ڈوب گئے جبکہ بیس سے زیادہ جہاز ساحل پر چڑھ گئے۔ یہ طوفان سولہ گھنٹے جاری رہا۔

جھیل ہرون میں ڈوبے والے جہاز

1000 سے زیادہ جہاز جھیل ہرون کے پانیوں میں ابھی بھی ڈوبے ہوئے ہیں جن میں عظیم جھیلوں میں سفر کرنے والا پہلا جہاز بھی شامل ہے۔

ساگینا کی خلیج

1000 سے ہزار سے زیادہ ڈوبے ہوئے جہازوں میں سے 185 ساگینا کی خلیج میں موجود ہیں۔

جارجین خلیج، شمالی راستہ

212 جہاز جارجین خلیج میں ڈوبے ہوئے موجود ہیں۔ یہ خلیج جھیل ہرون پر واقع سب سے بڑی خلیج ہے۔ اس میں 30000 سے زیادہ جزائر موجود ہیں اور یہاں تفریحی مواقعے اور پاس سے گذرنے والے جہازوں کے لئے خطرات بھی موجود ہیں۔

ماحولیات

جھیل ہرون کے بھرنے کا وقت بائیس سال ہے۔

جھیل ہرون میں بے شمار اقسام کی مچھلیاں اور دیگر آبی جاندار موجود ہیں۔ متعارف کرائی گئی اقسام کے جانوروں کی وجہ سے اس جھیل پر کافی برا اثر پڑا ہے۔
 

قیصرانی

لائبریرین
جھیل مشی گن



جھیل مشی گن شمالی امریکہ میں 5 عظیم جھیلوں میں سے ایک ہے۔ یہ اس سلسلے کی واحد جھیل ہے جو مکمل طور پر ریاستہائے متحدہ امریکہ میں واقع ہے۔ اس کے گرد امریکہ کی ریاستیں انڈیانا، الینوائے، وسکونسن اور مشی گن واقع ہیں۔ اس کا نام قدیم ریڈ انڈین باشندوں کی زبان کے لفظ مشیگامی سے نکلا ہے جس کا مطلب "عظیم پانی" ہے۔ مشی گن ریاست کا نام اسی جھیل سے نکلا ہے اور یہ سمجھا جاتا ہے کہ اوجیبوا زبان میں اس کا مطلب بڑا یا عظیم پانی ہے۔ یہ جھیل رقبے میں کروشیا سے تھوڑی سی بڑی ہے۔

تاریخ

جھیل مشی گن کے کنارے آباد قدیم ترین لوگوں میں ہوپ ویل انڈین بھی تھے۔ ان کی ثقافت 800 عیسوی میں زوال پذیر ہوئی اور اگلے کئی سو سال تک اس علاقے پر لیٹ وڈ لینڈانڈین لوگوں کا قبضہ رہا۔ سترہویں صدی کے آغاز میں یہاں مغربی یورپ سے مہم جو آئے جن کا سامنا لیٹ وڈ انڈین قبائل سے ہوا۔ سمجھا جاتا ہے کہ فرانسیسی مہم جو جین نکولٹ وہ پہلا غیر امریکی تھا جس نے 1634 یا 1638 میں جھیل مشی گن دریافت کی۔

لوئس جولیٹ، جیکوئس مارکوئٹ اور رابرٹ ڈی لاسالے کے اس علاقے کو 17ویں صدی میں اچھی طرح دیکھ لینے کے بعد جھیل مشی گن اس راستے کا حصہ بن گئی جو سینٹ لارنس دریا سے مسی سپی دریا کو اور پھر خلیج میکسیکو کو جاتا تھا۔ سترہویں اور اٹھارہویں صدی میں فرانسیسیوں نے اس جھیل کے کنارے چھوٹی چھوٹی بندرگاہیں بنائیں۔

جھیل مشی گن کے ساحل پر پہلی بار 1779 میں آباد کاری شروع ہوئی۔ یہ آج کے شکاگو شہر کی جگہ تھی۔

جغرافیہ

جھیل مشی گن عظیم جھیلوں میں سے واحد جھیل ہے جو مکمل طور پر امریکہ کے ملک میں موجود ہے۔ باقی تمام جھیلیں امریکہ اور کینیڈا کے مابین مشترک ہیں۔ اس جھیل کا کل رقبہ 22400 مربع میل ہے۔ یہ جھیل رقبے کے اعتبار سے کسی ایک ملک میں موجود سب سے بڑی جھیل ہے۔ جھیل بیکال رقبے میں جھیل مشی گن سے چھوٹی لیکن پانی کی مقدار میں زیادہ بڑی ہے۔ اسے دنیا کی پانچویں بڑی جھیل بھی کہتے ہیں۔ یہ جھیل 494 کلومیٹر لمبی اور 190 کلومیٹر چوڑی ہے۔ جھیل کی اوسط گہرائی 85 میٹر ہے جبکہ سب سے نشیبی علاقہ 281 میٹرا گہرا ہے۔ اس میں کل 4918 مکعب کلومیٹر پانی ہے۔ اس کی سطح سطح سمندر سے 176 میٹر بلند ہے اور جھیل ہیرون کی بلندی پر واقع ہے۔ جھیل ہیرون جھیل مشی گن سے جڑی ہوئی ہے۔

شہر

جھیل مشی گن کے کنارے پر ایک کروڑ بیس لاکھ سے زیادہ افراد رہتے ہیں۔ شمالی مشی گن میں بہت سارے چھوٹے شہر اس جھیل کے کنارے آباد ہیں اور یہاں سیاحت عام ہے۔ نزدیکی علاقوں سے یہاں سیاح موسم کی مناسبت سے آتے ہیں۔ کئی لوگوں کے اس جھیل کنارے گرمائی گھر بھی ہیں۔ اس جھیل کے جنوبی سرے پر بہت ساری صنعتیں موجود ہیں۔

ساحل

جھیل مشی گن کے ساحل بالخصوص مشی گن اور شمالی انڈیانا اپنی خوبصورتی کے لئے مشہور ہیں۔ اس علاقے کو عموماً ریاست ہائے متحدہ امریکہ کا تیسرا ساحل مانا جاتا ہے۔ جھیل کے کنارے کی ریت نرم اور آف وائٹ رنگ کی ہے۔ جب اس پر پیدل چلا جائے تو اس سے آواز پیدا ہوتی ہے جس کی وجہ سے اسے گنگناتی ہوئی ریت بھی کہا جاتا ہے۔ یہاں جھیل کے کنارے ریتلی پہاڑیاں بھی موجود ہیں۔ جھیل کا پانی عموماً صاف شفاف اور ٹھنڈا ہوتا ہے۔ عموماً یہ 13 سے 21 ڈگری تک رہتا ہے۔ تاہم مغربی ہواؤں کی وجہ سے جھیل کا پانی مشرق کی طرف بہتا ہے اور اس کی جگہ گرم پانی لے لیتا ہے۔

مغربی کنارے کے ساحل اور انتہائی شمال مشرقی کنارے پتھریلے ہیں اور جنوبی اور مشرقی کنارے کے ساحل ریتلی ہیں۔ مغرب سے چلنے والی ہواؤں کے باعث جھیل کے مشرقی کنارے پر سردیوں میں برف کی موٹی تہہ جم جاتی ہے۔

جھیل کو کئی ماحولیاتی مسائل بھی لاحق ہیں۔ انڈیانا ریاست والے کنارے پر سٹیل ملیں موجود ہیں جن کی آلودگی کی وجہ سے یہاں غروب آفتاب کے وقت مختلف رنگ دکھائی دیتے ہیں۔ جب مطلع صاف ہو تو انڈیانا کے ساحل سے شکاگو شہر کی عمارات دکھائی دیتی ہیں لیکن وسکونسن اور النوائس سے دوسرا کنارہ نہیں دکھائی دیتا جس کی وجہ سے یہ سمندر کی طرح دکھائی دیتی ہے۔ شکاگو کی بلند و بالا عمارات سے جھیل کا دوسراکنارہ دیکھنا ممکن ہے اور انڈیانا اور مشی گن کی مختلف عمارات مثلاً مشی گن شہر کے پاور پلانٹ کے ٹاور کو بھی شناخت کیا جا سکتا ہے۔

کار فیری

ایس ایس بیجر کی مدد سے لوگ مینی ٹووک، وسکونسن سے لڈینگٹن، مشی گن جھیل کو عبور کر سکتے ہیں۔ لیک ایکسپریس 2004 میں بنائی گئی اور ملواوکی، وسکونسن سے مسکیگن، مشی گن کو جھیل گاڑیوں سمیت عبور کر سکتے ہیں۔

جزائر

بیور جزائر کا مجموعہ: بیور، گارڈن، گریپ، گل، ہیٹ، ہائی، ہوگ، پیسمیری، شو، سکوا، ٹراؤٹ اور وسکی آئی لینڈ
 فاکس جزائر
 مینی ٹو جزائر
 شمالی جزائر

نیشنل پارک سروس یہاں سلیپنگ بئیر ڈیونز نیشنل لیک شور اور انڈیانا ڈیونز نیشنل لیک شور کی دیکھ بھال کرتی ہے۔

یہاں موجود پارکوں کی ایک مختصر سی فہرست کچھ ایسے ہے:
 ڈک لیک سٹیٹ پارک
 گرانڈ ہیون سٹیٹ
 ہیئرنگ ٹون بیچ سٹیٹ پارک
 ہالینڈ سٹیٹ پارک
 ہوف ماسٹر سٹیٹ پارک
 النوائس بیچ سٹیٹ پارک
 انڈیانا ڈیونز سٹیٹ پارک
 لڈنگٹن سٹیٹ پارک
 مسکیگن سٹیٹ پارک
 نیو پورٹ سٹیٹ پارک
 آرچرڈ بیچ سٹیٹ پارک
 پینن سولا سٹیٹ پارک
 سلور لیک سٹیٹ پارک
 ٹیری اندرائی سٹیٹ پارک
 وارن ڈیونز سٹیٹ پارک

لائٹ ہاؤس

 النوائس لائٹ ہاؤسز
 انڈیانا لائٹ ہاؤسز
 مشی گن لائٹ ہاؤسز
 وسکونسن لائٹ ہاؤسز

ہائیڈرولوجی

ملواوکی کی کھاڑی جو جھیل مشی گن کے اندر ملواکی سے گرانڈ ہیون اور مسکیگن کے درمیان تک جاتی ہے، جھیل کو شمالاً جنوباً دو حصوں میں تقسیم کرتی ہے۔ ہر حصے میں پانی کی حرکت خلاف گھڑیا ل ہوتی ہے۔ گرمیوں میں جھیل کے دونوں کناروں پر پانی کے درجہ حرارت میں پانچ سے دس ڈگری کا اوسط فرق ہوتا ہے۔

ہائیڈرولوجی کے اعتبار سے جھیل مشی گن اور ہرون ایک ہی جھیل ہیں تاہم جغرافیائی اعتبار سے انہیں الگ الگ ہونے کے باوجود ایک شمار کیا جاتا ہے۔ رقبے کے اعتبار سے یہ دنیا کی سب سے بڑی میٹھے پانی کی جھیل ہے۔ دونوں جھیلوں کے درمیان موجود پل میکیناک پل انہیں الگ الگ کرتا ہے۔ پرانے نقشوں میں جھیل مشی گن کو جھیل النوائس کہا جاتا تھا۔

ماحولیات

جھیل مشی گن میں بے شمار اقسام کی مچھلیاں اور دیگر جاندار پائے جاتے ہیں۔ اصل میں یہ جھیل ٹراؤٹ، سنہری پرچ، پان مچھلی، لارج ماؤتھ باس، سمال ماؤتھ باس، کارپ، بوفن اور کیٹ فش کی کئی اقسام کا گھر ہے۔ حالیہ شکار کی کثرت سے ٹراؤٹ مچھلی کی تعداد کم ہوئی ہے۔

امریکہ کے دو بڑے شہر شکاگو اور ملواکی اسی کے کنارے واقع ہیں۔
 

قیصرانی

لائبریرین
جھیل مشی گن



جھیل مشی گن شمالی امریکہ میں 5 عظیم جھیلوں میں سے ایک ہے۔ یہ اس سلسلے کی واحد جھیل ہے جو مکمل طور پر ریاستہائے متحدہ امریکہ میں واقع ہے۔ اس کے گرد امریکہ کی ریاستیں انڈیانا، الینوائے، وسکونسن اور مشی گن واقع ہیں۔ اس کا نام قدیم ریڈ انڈین باشندوں کی زبان کے لفظ مشیگامی سے نکلا ہے جس کا مطلب "عظیم پانی" ہے۔ مشی گن ریاست کا نام اسی جھیل سے نکلا ہے اور یہ سمجھا جاتا ہے کہ اوجیبوا زبان میں اس کا مطلب بڑا یا عظیم پانی ہے۔ یہ جھیل رقبے میں کروشیا سے تھوڑی سی بڑی ہے۔

تاریخ

جھیل مشی گن کے کنارے آباد قدیم ترین لوگوں میں ہوپ ویل انڈین بھی تھے۔ ان کی ثقافت 800 عیسوی میں زوال پذیر ہوئی اور اگلے کئی سو سال تک اس علاقے پر لیٹ وڈ لینڈانڈین لوگوں کا قبضہ رہا۔ سترہویں صدی کے آغاز میں یہاں مغربی یورپ سے مہم جو آئے جن کا سامنا لیٹ وڈ انڈین قبائل سے ہوا۔ سمجھا جاتا ہے کہ فرانسیسی مہم جو جین نکولٹ وہ پہلا غیر امریکی تھا جس نے 1634 یا 1638 میں جھیل مشی گن دریافت کی۔

لوئس جولیٹ، جیکوئس مارکوئٹ اور رابرٹ ڈی لاسالے کے اس علاقے کو 17ویں صدی میں اچھی طرح دیکھ لینے کے بعد جھیل مشی گن اس راستے کا حصہ بن گئی جو سینٹ لارنس دریا سے مسی سپی دریا کو اور پھر خلیج میکسیکو کو جاتا تھا۔ سترہویں اور اٹھارہویں صدی میں فرانسیسیوں نے اس جھیل کے کنارے چھوٹی چھوٹی بندرگاہیں بنائیں۔

جھیل مشی گن کے ساحل پر پہلی بار 1779 میں آباد کاری شروع ہوئی۔ یہ آج کے شکاگو شہر کی جگہ تھی۔

جغرافیہ

جھیل مشی گن عظیم جھیلوں میں سے واحد جھیل ہے جو مکمل طور پر امریکہ کے ملک میں موجود ہے۔ باقی تمام جھیلیں امریکہ اور کینیڈا کے مابین مشترک ہیں۔ اس جھیل کا کل رقبہ 22400 مربع میل ہے۔ یہ جھیل رقبے کے اعتبار سے کسی ایک ملک میں موجود سب سے بڑی جھیل ہے۔ جھیل بیکال رقبے میں جھیل مشی گن سے چھوٹی لیکن پانی کی مقدار میں زیادہ بڑی ہے۔ اسے دنیا کی پانچویں بڑی جھیل بھی کہتے ہیں۔ یہ جھیل 494 کلومیٹر لمبی اور 190 کلومیٹر چوڑی ہے۔ جھیل کی اوسط گہرائی 85 میٹر ہے جبکہ سب سے نشیبی علاقہ 281 میٹرا گہرا ہے۔ اس میں کل 4918 مکعب کلومیٹر پانی ہے۔ اس کی سطح سطح سمندر سے 176 میٹر بلند ہے اور جھیل ہیرون کی بلندی پر واقع ہے۔ جھیل ہیرون جھیل مشی گن سے جڑی ہوئی ہے۔

شہر

جھیل مشی گن کے کنارے پر ایک کروڑ بیس لاکھ سے زیادہ افراد رہتے ہیں۔ شمالی مشی گن میں بہت سارے چھوٹے شہر اس جھیل کے کنارے آباد ہیں اور یہاں سیاحت عام ہے۔ نزدیکی علاقوں سے یہاں سیاح موسم کی مناسبت سے آتے ہیں۔ کئی لوگوں کے اس جھیل کنارے گرمائی گھر بھی ہیں۔ اس جھیل کے جنوبی سرے پر بہت ساری صنعتیں موجود ہیں۔

ساحل

جھیل مشی گن کے ساحل بالخصوص مشی گن اور شمالی انڈیانا اپنی خوبصورتی کے لئے مشہور ہیں۔ اس علاقے کو عموماً ریاست ہائے متحدہ امریکہ کا تیسرا ساحل مانا جاتا ہے۔ جھیل کے کنارے کی ریت نرم اور آف وائٹ رنگ کی ہے۔ جب اس پر پیدل چلا جائے تو اس سے آواز پیدا ہوتی ہے جس کی وجہ سے اسے گنگناتی ہوئی ریت بھی کہا جاتا ہے۔ یہاں جھیل کے کنارے ریتلی پہاڑیاں بھی موجود ہیں۔ جھیل کا پانی عموماً صاف شفاف اور ٹھنڈا ہوتا ہے۔ عموماً یہ 13 سے 21 ڈگری تک رہتا ہے۔ تاہم مغربی ہواؤں کی وجہ سے جھیل کا پانی مشرق کی طرف بہتا ہے اور اس کی جگہ گرم پانی لے لیتا ہے۔

مغربی کنارے کے ساحل اور انتہائی شمال مشرقی کنارے پتھریلے ہیں اور جنوبی اور مشرقی کنارے کے ساحل ریتلی ہیں۔ مغرب سے چلنے والی ہواؤں کے باعث جھیل کے مشرقی کنارے پر سردیوں میں برف کی موٹی تہہ جم جاتی ہے۔

جھیل کو کئی ماحولیاتی مسائل بھی لاحق ہیں۔ انڈیانا ریاست والے کنارے پر سٹیل ملیں موجود ہیں جن کی آلودگی کی وجہ سے یہاں غروب آفتاب کے وقت مختلف رنگ دکھائی دیتے ہیں۔ جب مطلع صاف ہو تو انڈیانا کے ساحل سے شکاگو شہر کی عمارات دکھائی دیتی ہیں لیکن وسکونسن اور النوائس سے دوسرا کنارہ نہیں دکھائی دیتا جس کی وجہ سے یہ سمندر کی طرح دکھائی دیتی ہے۔ شکاگو کی بلند و بالا عمارات سے جھیل کا دوسراکنارہ دیکھنا ممکن ہے اور انڈیانا اور مشی گن کی مختلف عمارات مثلاً مشی گن شہر کے پاور پلانٹ کے ٹاور کو بھی شناخت کیا جا سکتا ہے۔

کار فیری

ایس ایس بیجر کی مدد سے لوگ مینی ٹووک، وسکونسن سے لڈینگٹن، مشی گن جھیل کو عبور کر سکتے ہیں۔ لیک ایکسپریس 2004 میں بنائی گئی اور ملواوکی، وسکونسن سے مسکیگن، مشی گن کو جھیل گاڑیوں سمیت عبور کر سکتے ہیں۔

جزائر

بیور جزائر کا مجموعہ: بیور، گارڈن، گریپ، گل، ہیٹ، ہائی، ہوگ، پیسمیری، شو، سکوا، ٹراؤٹ اور وسکی آئی لینڈ
 فاکس جزائر
 مینی ٹو جزائر
 شمالی جزائر

نیشنل پارک سروس یہاں سلیپنگ بئیر ڈیونز نیشنل لیک شور اور انڈیانا ڈیونز نیشنل لیک شور کی دیکھ بھال کرتی ہے۔

یہاں موجود پارکوں کی ایک مختصر سی فہرست کچھ ایسے ہے:
 ڈک لیک سٹیٹ پارک
 گرانڈ ہیون سٹیٹ
 ہیئرنگ ٹون بیچ سٹیٹ پارک
 ہالینڈ سٹیٹ پارک
 ہوف ماسٹر سٹیٹ پارک
 النوائس بیچ سٹیٹ پارک
 انڈیانا ڈیونز سٹیٹ پارک
 لڈنگٹن سٹیٹ پارک
 مسکیگن سٹیٹ پارک
 نیو پورٹ سٹیٹ پارک
 آرچرڈ بیچ سٹیٹ پارک
 پینن سولا سٹیٹ پارک
 سلور لیک سٹیٹ پارک
 ٹیری اندرائی سٹیٹ پارک
 وارن ڈیونز سٹیٹ پارک

لائٹ ہاؤس

 النوائس لائٹ ہاؤسز
 انڈیانا لائٹ ہاؤسز
 مشی گن لائٹ ہاؤسز
 وسکونسن لائٹ ہاؤسز

ہائیڈرولوجی

ملواوکی کی کھاڑی جو جھیل مشی گن کے اندر ملواکی سے گرانڈ ہیون اور مسکیگن کے درمیان تک جاتی ہے، جھیل کو شمالاً جنوباً دو حصوں میں تقسیم کرتی ہے۔ ہر حصے میں پانی کی حرکت خلاف گھڑیا ل ہوتی ہے۔ گرمیوں میں جھیل کے دونوں کناروں پر پانی کے درجہ حرارت میں پانچ سے دس ڈگری کا اوسط فرق ہوتا ہے۔

ہائیڈرولوجی کے اعتبار سے جھیل مشی گن اور ہرون ایک ہی جھیل ہیں تاہم جغرافیائی اعتبار سے انہیں الگ الگ ہونے کے باوجود ایک شمار کیا جاتا ہے۔ رقبے کے اعتبار سے یہ دنیا کی سب سے بڑی میٹھے پانی کی جھیل ہے۔ دونوں جھیلوں کے درمیان موجود پل میکیناک پل انہیں الگ الگ کرتا ہے۔ پرانے نقشوں میں جھیل مشی گن کو جھیل النوائس کہا جاتا تھا۔

ماحولیات

جھیل مشی گن میں بے شمار اقسام کی مچھلیاں اور دیگر جاندار پائے جاتے ہیں۔ اصل میں یہ جھیل ٹراؤٹ، سنہری پرچ، پان مچھلی، لارج ماؤتھ باس، سمال ماؤتھ باس، کارپ، بوفن اور کیٹ فش کی کئی اقسام کا گھر ہے۔ حالیہ شکار کی کثرت سے ٹراؤٹ مچھلی کی تعداد کم ہوئی ہے۔

امریکہ کے دو بڑے شہر شکاگو اور ملواکی اسی کے کنارے واقع ہیں۔
 

قیصرانی

لائبریرین
جھیل انٹاریو

جھیل اونٹاریو


جھیل اونٹاریو شمالی امریکہ کی پانچ عظیم جھیلوں میں سے ایک ہے۔ اس جھیل کے شمال میں کینیڈا کا صوبہ اونٹاریو اور جنوب میں اونٹاریو کا نیاگرا جزیرہ نما اور امریکی ریاست نیو یارک ہے۔ پانچوں جھیلوں میں یہ سب سے چھوٹی ہے اور اس کی سرحدیں مشی گن سے نہیں ملتیں۔

نام

جھیل کا نام مقامی زبان ہرون سے نکلا ہے جس کا مطلب ہے عظیم جھیل۔ کینیڈا کے صوبے اونٹاریو کا نام اسی جھیل سے نکلا ہے۔

ماضی میں جھیل کو نقشوں پر مختلف ناموں سے ظاہر کیا جاتا تھا۔ ان ناموں میں اونڈیارا، لیک فرنٹیناک بھی شامل ہیں۔ مقامی قبائل میں سے ایک قبیلہ اسے سکانڈاریو کے نام سے جانتا تھا۔

جغرافیہ

دیگر عظیم جھیلوں کی نسبت یہ جھیل مشرق میں واقع ہے اور اس کا رقبہ سب سے کم ہے۔ تاہم پانی کی مقدار کے حوالے سے یہ جھیل ایری سے بڑی ہے۔ اسے دنیا میں چودہویں بڑی جھیل مانا جاتا ہے اور اس کا ساحل 1146 کلومیٹر طویل ہے۔ اس کا کل رقبہ 19529 مربع کلومیٹر ہے اور یہاں پانی ک یمقدار 1639 مکعب کلومیٹر ہے۔

جھیل اونٹاریو کی اوسط بلندی 75 میٹر ہے۔ اس کی لمبائی 311 کلومیٹر اور چوڑائی 85 کلومیٹر ہے۔ اس کی اوسط گہرائی 86 میٹر ہے اور زیادہ سے زیادہ گہرائی 244 میٹر۔

یہاں آنے والے دریاؤں میں سب سے زیادہ اہم دریا نیاگرا دریا ہے جو جھیل ایری سے آتا ہے۔ اس سے نکلنے والا سب سے اہم دریا سینٹ لارنس دریا ہے۔ دیگر دریا جو اس میں گرتے ہیں، میں ڈون، ہمبر، ٹرینٹ اور کٹاراکئی، گینیسی، اوسویگو، بلیک اور سالمن دریا ہیں۔ یہاں ہیملٹن کی بندرگاہ، کوئینٹ کی خلیج، ٹورنٹو کا جزیرہ، آئرنڈیکوئٹ کی خلیج اور ہزار جزائر ہیں۔ یہاں موجود کوئینٹ کی خلیج پرنس ایڈورڈ کو شمالی ساحل سے تین کلومیٹر کی پٹی چھوڑ کر الگ کرتی ہے۔ جھیل کا سب سے بڑا جزیرہ ولف آئی لینڈ کہلاتا ہے جو کنگسٹن کے نزدیک سینٹ لارنس کے دریا کے دہانے پر موجود ہے۔ یہاں کینیڈا اور امریکہ، دونوں سے بذریعہ کشتی پہنچا جا سکتا ہے۔

جھیل کے مغربی کونے پر شہروں کا مجموعہ کینیڈا میں موجود ہے جس میں ٹورنٹو اور ہیملٹن، اونٹاریو کے شہر ہیں۔ دیگر مراکز میں کینیڈا کی طرف سینٹ کیتھرائنز، اوشاوا، کوبورگ اور کنگسٹن کی بندرگاہیں سینٹ لارنس کے دریا کے دہانے پر موجود ہیں۔ نوے لاکھ سے زیادہ لوگ یعنی کینیڈا کی آبادی کا چوتھائی حصہ یہاں آباد ہے۔

امریکہ کی طرف موجود جھیل کا کنارہ زیادہ تر دیہاتی ہے تاہم روچسٹر کا شہر اہم ہے۔ اس جھیل کے کنارے امریکی کی طرف بیس لاکھ سے زیادہ افراد آباد ہیں۔

جھیل اونٹاریو میں ٹورنٹو اور روچسٹر کے درمیان ایک تیز رفتار مسافر اور گاڑی بردار فیری سروس کا آغاز 17 جون 2004 میں ہوا تھا۔ 10 جنوری 2006 کو اسے ختم کر دیا گیا۔

جھیل کا جنوبی کنارہ پھلوں کی پیداوار کے لئے مشہور ہے۔یہاں سیب، چیری، ناشپاتی، آلو بخارے اور آڑو روچسٹر کی دونوں سمتوں میں کاشت ہوتے ہیں۔ جنوبی کنارے پر کینیڈا کی طرف بھی پھلوں کی کاشت اور انگوروں کی کاشت کے لئے مشہور ہے۔ جھیل کے شمالی کنارے پر کوبرگ کے نزدیک سیبوں کی ایسی نسل کاشت کی جاتی ہے جو زیادہ شدید موسم برداشت کر سکتی ہے۔

جغرافیہ

جھیل اونٹاریو کو وسکونسنیان برفانی دور کے گلیشئر نے تراشا ہے۔ جوں جوں نیو یارک سے گلیشئر دور کھسکتا گیا، موجودہ دور کے سینٹ لارنس دریا کے کنارے کی وادی کو بھرتا گیا جس کی وجہ سے یہ جھیل بلند مقام پر واقع ہے۔

جب گلیشئر بالآخر سینٹ لارنس دریا کی وادی سے نکلا اور یہاں مختصر وقت کے لئے جھیل سمندر کی خلیج بن گئی۔ 6500 فٹ موٹی برفانی تہہ پگھلنے سے یہاں زمین کی سطح بلند ہونے لگی جو اب بھی سو سال میں ایک فٹ جتنی بلند ہو رہی ہے۔ یہ سمجھا جا سکتا ہے کہ جھیل کی تہہ جنوب کی طرف جھک رہی ہے اور دریائی وادیاں خلیجیں بن رہی ہیں۔ تاہم یہ رحجان جنوب کی طرف ہے اور یہاں موجود لوگوں کی زمینیں ختم ہوتی جا رہی ہیں۔

تاریخ

یورپیوں کی آمد سے قبل یہ جھیل ہرون اور ان کے دشمن قبائل کے درمیان سرحد کا کام کرتی تھی۔ پہلی بار یہاں 1615 میں یورپی پہنچے۔ نورس لوگوں کی باقیات بھی یہاں ملتی ہیں جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ یہاں پہلے بھی یورپی لوگ آتے رہے تھے۔ یہاں فرانسیسی اور برطانوی دونوں ملکوں کی تجارتی چوکیاں قائم ہوئی تھیں۔ فرانسیسی اور انڈین جنگ کے بعد تمام کے تمام قلعے برطانوی قبضے میں چلے گئے۔ امریکی انقلاب کے بعد بھی یہ برطانوی قبضے میں رہے۔ 1794 کی جے ٹریٹی کے بعد امریکہ کی جانب موجود جھیل کے کنارے والے قلعے امریکہ کو مل گئے۔ ۔ 1812 کی جنگ کے بعد یہ اہم تجارتی مرکز بن گیا۔

ماحولیات

موسم

جھیل میں گیارہ منٹ طویل مدو جزر نما عمل ہوتا ہے۔ عموماً یہ پون انچ یعنی دو سینٹی میٹر کا ہوتا ہے لیکن زمینی حرکات، ہوا اور فضائی دباؤں میں کمی بیشی سے یہ بڑھ بھی جاتا ہے۔ اپنی انتہائی گہرائی کی وجہ سے یہ جھیل شاذ و نادر ہی جمتی ہے۔ سردیوں میں جھیل پر دس سے نوے فیصد حصے پر سردی کی نسبت سے برف کی تہہ جم جاتی ہے۔ یہ تہہ عموماً کم گہرائی والے علاقوں پر بنتی ہیں۔ 1977 تا 1981 کی سردیاں بالخصوص شدید ترین تھیں اور یہاں کچھ مشرقی حصوں پر پچانوے سے سو فیصد علاقے پر برف جم جاتی تھی۔ جھیل کے گرم پانی پر جب سرد ہوائیں گذرتی ہیں تو وہ بخارات جذب کر لیتی ہیں اور اس سے لیک افیکٹ سنو پیدا ہوتا ہے۔ چونکہ سردیوں میں ہوا شمال مغرب سے چلتی ہے، جنوبی اور جنوب مشرقی کناروں پر برف باری بکثرت ہوتی ہے۔ کئی علاقوں میں سالانہ بیس فٹ سے زیادہ بھی برف پڑتی ہے۔

جھیل کی وجہ سے چھوٹے پیمانے پر بھی موسمیاتی تبدیلیاں آتی ہیں۔ مثلاً تاخیر سے آنے والی خزاں کی وجہ سے زیادہ تر پھل با آسانی پک جاتے ہیں۔ اسی طرح یہاں موسم بہار بھی جلدی آتا ہے۔

عام سردیوں میں جھیل اونٹاریو کے محض ایک چوتھائی حصے پر ہی برف جمتی ہے۔ کم سرد موسم سرما میں جھیل پر برف نہیں بھی جمتی۔ 1874 اور 1875 کے درمیانی سردیوں میں اور فروری 1934 میں دو بار جھیل پر برف نہیں جمی۔

ماحولیاتی مسائل

موجودہ جدید دور میں جھیل صنعتی کیمیائی مواد، زرعی کھادوں اور دیگر غیر صاف شدہ کیمیائی موادوں سے آلودہ ہو رہی ہے۔ ڈی ڈی ٹی، بینزو پائرین اور دیگر کرم کش ادویات بھی جھیل سے ملی ہیں اور دیگر زہریلے مواد بھی یہاں موجود ہیں۔

1960 اور 70 کی دہائی میں جھیل حقیقتاً موت سے ہمکنار ہو رہی تھی۔ یہاں الجی کی تعداد بہت بڑھ رہی تھی جس کی وجہ سے مچھلیوں کی نسلوں کا صفایا ہو رہا تھا اور جھیل کے کناروں پر مردہ مچھلیوں اور الجی کے ڈھیر لگ رہے تھے۔ کئی بار یہ تہیں اتنی موٹی تھیں کہ لہریں انہیں نہ توڑ پاتی تھیں۔ اب جھیل میں 360 شناخت کردہ اور بہت سارے غیر شناخت شدہ کیمیائی آلودگیاں موجود ہیں۔

ساٹھ اور ستر کی دہائی میں ماحولیاتی مسائل کی وجہ سے جھیل میں موجود صنعتی اور میونسپل آلودگیوں کی صفائی کا سوچا گیا۔ آج جھیل اونٹاریو کی حالت بہت بہتر ہو چکی ہے۔ یہاں ایسی مچھلیاں موجود ہیں جو صرف صاف پانی ہی میں رہ سکتی ہیں۔ جھیل اب مچھلی کے شکار کے لئے بہت مشہور ہو رہی ہے۔

متعارف کرائی گئی حملہ آور اقسام کی مچھلیاں جھیل کے لئے مسئلہ پیدا کر رہی ہیں۔
 

قیصرانی

لائبریرین
جھیل ایری

جھیل ایری پانچ عظیم جھیلوں میں سے چوتھے نمبر پر ہے اور دنیا بھر میں دسویں بڑی جھیل ہے۔ یہ جھیل سب سے زیادہ جنوب میں، سب سے کم گہری اور پانی کی مقدار کے اعتبار سے پانچوں جھیلوں میں سب سے چھوٹی ہے۔ اس کے شمال میں کینیڈا کا صوبہ اونٹاریو، جنوب میں امریکی ریاست اوہائیو، پینسلوانیا اور نیو یارک، مغرب میں ریاست مشی گن ہے۔ اس جھیل کا نام مقامی قبیلے ایری کے نام پر رکھا گیا ہے جو اس جھیل کے جنوبی کنارے پر آباد تھا۔

جغرافیہ

جھیل ایری کی اوسط 174 میٹر ہے۔ اس کاکل رقبہ 25745 مربع کلومیٹر ہے۔ 388 کلومیٹر لمبی اور 92 کلومیٹر چوڑی جھیل ہے۔

عظیم جھیلوں میں سے پایاب ترین جھیل ہے اور اس کی اوسط گہرائی 19 میٹر ہے۔ اس کی زیادہ سے زیادہ گہرائی 64 میٹر ہے۔ کم گہرا ہونے کی وجہ سے یہ عظیم جھیلوں میں سے سب سے زیادہ گرم جھیل ہے۔

جھیل ایری میں سب سے زیادہ پانی ڈیٹرائٹ دریا سے آتا ہے اور نیاگرا دریا اور نیاگرا جھیل سے ہوتا ہوا جھیل اونٹاریو میں جا گرتا ہے۔دوسرے بڑے دریاؤں میں گرینڈ دریا، ہرون دریا، ماومی دریا، سینڈسکی دریا اور کویا ہوگا دریا شامل ہیں۔

ہائیڈرولوجی

جھیل ایری کے بھرنے کا کل وقت دو اعشاریہ چھ سال ہے جو اس سلسلے کی دیگر جھیلوں سے کم ہے۔

جھیل ایری میں پانی کی سطح موسم کے ساتھ ساتھ بدلتی رہتی ہے۔ جنوری اور فروری میں سب سے کم پانی اور جون یا جولائی میں سب سے زیادہ پانی ہوتا ہے۔

تاریخ

قدیم امریکی

یورپی لوگوں کی آمد کے وقت جھیل کے مشرقی کنارے پر مقامی لوگوں کے کئی قبائل آباد تھے۔ ایری قبیلہ جھیل کے جنوبی کنارے پر آباد تھا جبکہ نیوٹرلز شمالی کنارے پر رہتے تھے۔

یورپی مہمیں اور آباد کاری

1669 میں فرانسیسی لوئیس جولیٹ یہاں آنے والا پہلا یورپی بنا جس نے جھیل ایری کا مشاہدہ کیا۔ ان عظیم جھیلوں میں سے ایری جھیل تک یورپی سب سے آخر میں پہنچے۔ مہم جو افراد جھیل اونٹاریو سے نکلنے والے دریاؤں کے ساتھ ساتھ چلتے ہوئے یہاں پہنچے۔

ماحولیات

موسم

دوسری بڑی جھیلوں کی مانند جب یہاں پہلی بار سرد ہوائیں آتی ہیں تو ایری جھیل سے بھی لیک افیکٹ سنو پیدا ہوتا ہے۔ اس وجہ سے بفیلو، نیویارک امریکہ میں سب سے زیادہ برف پڑنے والی گیارہویں جگہ ہے۔ جب جھیل جم جائے تو یہ افیکٹ کم یا ختم ہو جاتا ہے۔ کم گہری ہونے کی بنا پر اس کے جمنے میں کم وقت لگتا ہے اوریہ بکثرت جم جاتی ہے۔

جھیل چھوٹے پیمانے پر موسم کی بھی ذمہ دار ہے جو زراعت کے لئے اہم ہے۔ اس کے شمالی کنارے پر کینیڈا کے پھلوں اور سبزیوں کی زرخیز ترین زمین موجود ہے اور جنوب مشرقی کنارے پر انگوروں کی کاشت کا اہم ترین علاقہ بھی۔ شمال مشرق میں سیبوں کے باغات بکثرت ہیں۔

پانی کا معیار

جھیل ایری 1960 اور 1970 کی دہائی میں بہت آلودہ ہو چکی تھی۔ غذائی فاسفورس کی مقدار میں اضافہ ہونے سے یہاں کا پانی اور جھیل کی تہہ خراب ہو گئی۔ نتیجتاً نائٹروجن کی سطح بلند ہو گئی۔ الجی کی تعداد اور مچھلیوں کی اموات میں بہت اضافہ ہو گیا۔ 1969 میں ٹائمز میگزین نے جھیل کے ایک آبی راستے میں لگنے والی آگ پر رپورٹ چھاپی۔ نتیجتاً کانگریس کو اتنی فکر لاحق ہوئی کہ انہوں نے 1972 میں صاف پانی کا ایکٹ منظور کیا۔ 1972 میں عظیم جھیلوں کے پانی کے معیار پر ہونے والے امریکہ اور کینیڈا کے معاہدے نے بھی جھیل میں فاسفورس کی بڑھتی ہوئی مقدار کو روکا۔ اس وقت جھیل کا پانی صاف ہو گیا ہے اور اس میں سورج کی روشنی جا سکتی ہے اور مچھلیوں اور الجی کی تعداد بڑھ رہی ہے تاہم ابھی بھی کچھ علاقے ایسے ہیں جہاں آلودگی موجود ہے۔ پانی کے معیار اور صفائی بہتر ہونے کی ایک وجہ یہاں ایک خاص نسل کی سیپ کو چھوڑا جانا بھی ہے۔ ان میں سے ہر ایک سیپ ایک دن میں ایک لیٹر پانی صاف کر سکتی ہے۔

1970 کی دہائی سے ماحولیاتی باقاعدگی کی وجہ سے پانی کا معیار بہت بلند ہوا ہے اور یہاں مچھلیوں اور دیگر آبی حیات میں بہت اضافہ ہوا ہے۔

معیشت

ماہی گیری

جھیل ایری دنیا کی میٹھے پانی میں ہونے والی سب سے بڑی ماہی گیریوں میں سے ایک ہے۔ کبھی ماہی گیری یہاں آباد لوگوں کا اہم ذریعہ معاش تھا۔ اب یہ بہت کم ہو گیا ہے۔ ناقدین کے خیال میں جھیل پر صرف اور صرف شکار کے لئے مچھلی پکڑنے کی اجازت ہونی چاہیئے تجارتی مقاصد کے لئے نہیں۔

یہاں کے شکاری تجارتی مقاصد کے لئے سنہری پرچ اور والئی پر توجہ دی جاتی ہے اور کم مقدار میں رین بو سمیلٹ اور وائٹ باس بھی پکڑی جاتی ہیں۔ مچھلی پکڑنے والے سنہری پرچ اور رین بو ٹراؤٹ پر زیادہ توجہ دیتے ہیں۔ دیگر اقسام پر بھی کم مقدار میں تجارتی اور شکار میں توجہ دی جاتی ہے۔

جھیل میں متعارف کرائی گئی مچھلیوں کی بہت ساری اقسام موجود ہیں۔ ان میں رینبو سمیلٹ، الے وائف، وائٹ پرچ اور کامن کراپ ہیں۔ اس طرح شکار کے لئے موجود متعارف کرائی گئی مچھلیوں میں رینبو ٹراؤٹ اور براؤن ٹراؤٹ ہیں۔ کوہو سالمن کو یہاں متعارف کرانے کی کوششیں ناکام ہو چکی ہیں۔

جھیل میں کئی نئی اقسام کے جانوروں کو متعارف کرائے جانے سے نقصان پہنچ رہا ہے۔ ان میں زیبرا اور گاگا سیپ ، گوبی اور گراس کارپ شامل ہیں۔

زراعت

جھیل کی زیادہ چوڑی تہہ زراعت کے لئے کناروں پر موزوں زمین مہیا کرتی ہے۔ یہ علاقے اونٹاریو، اوہائیو، پینسلوانیا اور نیو یارک ہیں۔ جھیل میں تجارتی اور شکار کے لئے مچھلی کی کثرت ہے۔ ساٹھ اور ستر کی دہائی میں یہاں آلودگی کی شرح بڑھنے سے مچھلیوں کی تعداد کم ہوئی ہے جس کی وجہ سے یہاں تجارتی ماہی گیری پر پابندی پر بحث ہوتی رہی ہے۔

نقل و حمل

کلیولینڈ کی بندرگاہ 35 کروڑ ڈالر اور سالانہ ڈیڑھ کروڑ ٹن کارگو بھیجتی ہے۔ عظیم جھیلوں کی نسبت یہاں سب سےز یادہ مال برداری ہوتی ہے اور کم گہری ہونے کی وجہ سے عظیم جھیلوں کی نسبت یہاں سب سے زیادہ جہاز ڈوبے ہیں۔
 
Top