عشق

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

ماوراء

محفلین

بساط جاں پہ عذاب اترتے ہیں کس طرح
شب و روز دل پہ عتاب گزرتے ہیں کس طرح
کبھی عشق ہو تو پتہ چلے
یہ جو لوگ سے چھپے ہوئے ہیں، پس دوستاں
تو یہ کون ہیں ؟
یہ جو روگ سے چھپے ہوئے ہیں،پس جسم و جاں
تو یہ کس لیے ؟
یہ جو کان ہیں میرے آہٹوں پہ لگے ہوئے
تو یہ کیوں بھلا ؟
یہ جو لوگ پیچھے پڑے ہوئے ہیں فضول میں
انہیں کیا پتہ،انہیں کیا خبر
کسی راہ کے کسی موڑ پر جو انہیں ذرا
کبھی عشق ہو تو پتہ چلے۔



 
اہا تو آجکل علامہ پر حملہ ہوچکا ہے
عشق بھی ہو حجاب میں، حسن بھی ہو حجاب میں
یا تو خود آشکار ہو یا مجھے آشکار کر
حضرتِ علامہ
 

ماوراء

محفلین
پتھر دل بے حس لوگوں کو یہ نکتہ کیسے سمجھائیں
عشق میں کیا بے انت نشہ ہے یہ کیسی سرشاری ہے
 

سیفی

محفلین
ميدان وفا دربار نہیں، ياں نام و نسب کي پوچھ کہاں
عاشق تو کسي کا نام، کچھ عشق کسي کي ذات نہيں

۔۔۔۔۔۔۔۔فیض احمد فیض۔۔۔۔۔۔۔۔
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top