عدلیہ کی تاریخ کا ایک اور سیاہ باب - نظریہ ضرورت ایک بار پھر زندہ

سپریم کورٹ نے ایمرجنسی، پی سی او کو جائز قرار دے دیا
عبوری آئین کے تحت حلف اٹھانے والی سپریم کورٹ کے ایک سات رکنی بینچ نے اپنے فیصلے میں ایمرجنسی اور عبوری آئینی حکم کو جائز قرار دے دیا ہے۔
سپریم کورٹ کے سات رکنی بینچ نے ایمرجنسی اور پی سی او کے خلاف ٹکا اقبال اور وطن پارٹی کے ظفراللہ خان کی طرف سے دائر کی جانے والے دو آئینی درخواستوں کو خارج کر دیا۔
 
اغوا کنندہ کا اعلان

مضافاتی قصبے کے ایک بلندو بالا مکان کے باہر مشتعل ہجوم نے گھیرا ڈال رکھا تھا۔ چہرے غصے سے تمتما رہے تھے۔ کسی کے ہاتھ میں لاٹھی تھی تو کسی نے اینٹ اٹھا رکھی تھی۔ غصے بھری آوازوں کا شور لمحہ بہ لمحہ بڑھ رہا تھا۔ قصہ یہ تھا کہ قصبے کا ایک غنڈہ صفت شخص دن دیہاڑے ایک ہاتھ میں بندوق لیے، دوسرے ہاتھ سے ۔۔۔

نوجوان نے فاتحانہ انداز میں مُکا تان کر دونوں ہاتھ ہوا میں بلند کیے اور چاروں طرف ایک نظر ڈالتے ہوئے بولا ’میں نے تم جیسے بدمعاشوں کے ممکنہ فساد کے پیش نظر قاضی کو عارضی طور پر حفاظتی تحویل میں لے لیا ہے۔‘ اور پھر ۔۔۔
 
جن ججوں نے پی سی او کے تحت حلف اٹھایا ہے، وہ پی سی او کو ناجائز کیسے قرار دے سکتے ہیں؟ اور ویسے بھی اگر ایمرجنسی کو ناجائز قرار دیں گے تو ان کو جو عہدے ملے ہیں، وہ ختم ہوجائیں گے۔ اس لئے جعلی عدلیہ کے دو نمبر جج ایسا ہی فیصلہ سنا سکتے تھے۔ اصل عدلیہ تو خود انصاف کی تلاش میں دربدر ہے۔
 
س منہہ سے تم کو‘‘منصفِ اعلیٰ‘‘ کوئی کہے
تم نے یزیدِ وقت کے ہاتھوں پہ کر کے بیعت
انصاف کا جنازہ نکالا ہے شہر سے
تم اور تمہارے جیسے یہ سارے ضمیر بیچنے والے ستم شعار
‘‘ملت کا افتخار، بے مثل بے وقار‘‘
کس منہہ سے خود کو عادل و منصف کہو گے تم
یہ جان لو کہ اس کی سزا بھی سہوگے تُم
نشے میں حکمرانی کے تُم جو ہوئے ہوگُم
یہ عہد بھی ہے اپنے زمانے کی کربلا
ہر سمت انتشار ہے ہر سمت ابتلا
اب ہو چکی عوام کی ذلت کی انتہا
خوفِ خُدا رہا نہیں حاکم کو اِک ذرا
ہونے کو ختم اب ہے مظالم کا سلسلہ
نکلیں گے سرفروشوں کے سڑکوں پہ قافلے
اب دیکھنا تو ظلم کے ماروں کے حوصلے
یہ عہد بھی ضمیر فروشوں کا عہد ہے
آزاد چاپلوس ہیں اور عدل قید ہے
صیاد مطمئن ہے مقید ہے منصفی
اس کربلا میں حق کی سپاہ بے نوا سہی
حاکم کے ظلم و جور کی اب انتہا سہی
مُٹھی میں جابروں کی مقید صبا سہی
کہنے کو در بدر مری ہر التجا سہی
لیکن یہ سچ ہے تم ہی ہو طاقت یزید کی
حکمت تمہاری ساری ہے حکمت یزید کی
تم جیسوں نے ہی کی ہے اطاعت یزید کی
سیرت تمہاری شمر کی صورت یزید کی
قائم تمہارے دَم سے حکومت یزید کی
اقدام ہیں تمہارے شریعت یزید کی
تم لوگ کر رہے ہوجو بیعت یزید کی!
 

قیصرانی

لائبریرین
اس لئے جعلی عدلیہ کے دو نمبر جج ایسا ہی فیصلہ سنا سکتے تھے۔ اصل عدلیہ تو خود انصاف کی تلاش میں دربدر ہے۔

میں سمجھا تھا کہ یہ سب جج سپریم کورٹ‌کے ہی جج تھے۔ اب پتہ چلا کہ یہ سب نقلی ڈرامے کے جج منگوائے گئے ہیں

اصلی عدلیہ تو وہی ہے نا جو پہلے پی سی او کے تحت حلف اٹھا کر عدلیہ بنی تھی اور دوسرے کے وقت اعتراض کیا :cool:
 
میں سمجھا تھا کہ یہ سب جج سپریم کورٹ‌کے ہی جج تھے۔ اب پتہ چلا کہ یہ سب نقلی ڈرامے کے جج منگوائے گئے ہیں

اصلی عدلیہ تو وہی ہے نا جو پہلے پی سی او کے تحت حلف اٹھا کر عدلیہ بنی تھی اور دوسرے کے وقت اعتراض کیا :cool:

اگر کوئی ایک غلطی کرے اور بعد میں اسکی تصحیح کر لے، تو اسکو صبح کا بھولا کہا جاسکتا ہے۔ لیکن اگر کوئی ایک غلطی کرنے کے بعد جانتے ہوئے دوسری غلطی کرے تو اس صبح کا بھولا نہیں عادی مجرم کہتے ہیں :cool:
 
انتظا میہ کا کھیل انتظا میہ جانے ۔ یہ ہا تھیوں کی جنگ ہے ۔ اور میدان جنگ "پاکستان" ۔ دونوں ہا تھیوں کو "فصلوں" کا خیال رکھنا ھو گا۔
 

شمشاد

لائبریرین
ہاتھیوں کی جنگ میں فصلوں کی کون پرواہ کرئے گا؟ کوئی بھی نہیں، صرف اپنا اپنا مفاد دیکھیں گے۔
 

قیصرانی

لائبریرین
اگر کوئی ایک غلطی کرے اور بعد میں اسکی تصحیح کر لے، تو اسکو صبح کا بھولا کہا جاسکتا ہے۔ لیکن اگر کوئی ایک غلطی کرنے کے بعد جانتے ہوئے دوسری غلطی کرے تو اس صبح کا بھولا نہیں عادی مجرم کہتے ہیں :cool:

ہممم۔۔۔ یعنی پہلی غلطی کر کے چپ ہو جانا کافی ہے۔ اس کی نشاندہی یا اسے دور کرنے کی کوشش نہیں‌ کرنی چاہئے؟ ویسے بائی دی وے آپ نے لکھا کہ غلطی کر کے تصحیح، تو سابقہ چیف جسٹس صاحب وغیرہ وغیرہ نے کون سی تصحیح‌کی تھی؟
 
ہممم۔۔۔ یعنی پہلی غلطی کر کے چپ ہو جانا کافی ہے۔ اس کی نشاندہی یا اسے دور کرنے کی کوشش نہیں‌ کرنی چاہئے؟ ویسے بائی دی وے آپ نے لکھا کہ غلطی کر کے تصحیح، تو سابقہ چیف جسٹس صاحب وغیرہ وغیرہ نے کون سی تصحیح‌کی تھی؟

بھائی یہ وہ باتیں ہیں جو سب کو معلوم ہیں۔ لیکن یاد دہانی کے لئے اسٹیل ملز کی نجکاری، لاپتہ افراد کیس اور اس کے ساتھ ہی ایک لمبی فہرست ہے جو چیف جسٹس آف پاکستان کی فرد جرم کہلائی ہے۔ کیا اسکو آپ غلطی کر کے خاموش ہونا کہتے ہیں۔چند افراد کے انفرادی خیالات کسی کا کردار اور اسکے کام دنیا کی آنکھوں سے نہیں چھپا سکتے۔ چیف جسٹس ریفرنس کیس میں عوام نے بتا دیا کہ کہ کس نے غلطی کی تصحیح کی اور کون اپنی غلط پر اڑا ہوا ہے۔ چیف جسٹس آف پاکستان جہاں بھی گئے محبتوں کی بارشیں ان کے ساتھ تھیں۔ یہی بات ہے کہ آج چیف جسٹس آف پاکستان افتخار محمد چوہدری اپنے رفقاء کے ساتھ نظربند ہیں۔ اور بزدل شییییر ان کو باہر آنے کی اجازت نہیں دے رہا۔

میڈیا پابند ہے تو کیا، انصاف دربدر ہے تو کیا، کرائے کے ٹٹوئوں کے بل پر حکمرانی کا خواب اتنا سہانا نہ ہو گا اور اب تو کھال بھی کھنچ گئی۔
 

قیصرانی

لائبریرین
تصحیح کا شکریہ۔۔۔ ایک اور بات بتائیے گا کہ سنا ہے کہ سپریم کورٹ نے گذشتہ سال میں سو سویوموٹو بھگتائے، کس نوعیت کے تھے وہ؟؟؟
 
قیصرانی ذرا آپ بتا دیں کہ سابق چیف جسٹس کے کون کون سے غلط اقدامات اٹھائے تھے اور آپ کو موجودہ ججوں میں کون کون سی خوبیاں نظر آ رہی ہیں اور حیرت ہے صرف آپ کی اکیلی چشم بینا ہی ان کی خوبیوں کو دیکھ پا رہی ہے باقی پوری قوم کو ان ججوں سے جانے خدا واسطے کا بیر ہو چلا ہے۔

ایک سو موٹو ایکشن تھا گردے بیچنے کے کاروبار کے خلاف اور چیف جسٹس افتخار چوہدری نے حکومت کو نوٹس بھجوا کر اس پر آرڈینس پاس کروایا تھا جس پر تاخیر پر بھی سخت سرزنش کی تھی ، یاد ہے آپ کو یا اس میں بھی کسی قسم کا شک ہے آپ کو

اس کے علاوہ اہم ترین سوموٹو ایکشن مسنگ پرسن کے حوالے سے تھا جس پر چیف جسٹس کی بہت پذیرائی بھی ہوئی اور اس پر بہت جائز اور اصولی موقف تھا چیف جسٹس کا۔

نیو مری سٹی پروجیکٹ کی مخالفت کی جس کی ڈیلر پنجاب حکومت تھی اور جس میں مری سے ڈیڑھ لاکھ درخت کاٹنے کا منصوبہ تھا۔

ایک سوموٹو ایکشن مری میں گالف کلب بنانے کا نوٹس لینا تھا جو جرنیلوں کی عیاشی کے لیے ایک اور اڈہ بننا تھا۔

اور بھی چاہیے کہ کافی ہیں اور میرا خیال ہے ایک ایک سوموٹو ایکشن عوامی مفادات میں تھا اس لیے لوگ دیوانہ وار چیف جسٹس کے استقبال کے لیے آتے تھے۔
 

قیصرانی

لائبریرین
محب، مجھے فننش دوستوں کو جواب دینا ہے کہ چیف جسٹس صاحب جب کراچی کی سڑکوں کی صفائی کا سویوموٹو لے رہے تھے تو اس کی کیا وجہ تھی

میری کسی شخص سے مخاصمت نہیں، نہ ہی میں کسی کو اندھا دھند پسند کرتا ہوں۔ لیکن جو درست ہے اور مانتا ہوں اور جو غلط ہے اس پر اپنا ردعمل ظاہر کرتا ہوں۔ لیکن جب ہماری محفل پر بھیڑ چال شروع ہو جاتی ہے تو پھر خاموشی ہی بھلی لگتی ہے۔ ورنہ چند اراکین کے مطابق میں دین تو گنوا ہی چکا، دنیا سے بھی ہاتھ دھو بیٹھوں گا :rolleyes:
 

امید

محفلین
قیصرانی صاحب۔ اگر چیف جسٹس صاحب کا ‏گورنمنٹ کے اعلی افسران سےجواب طلبی کرنا گناہ ٹھریا جائے تو کیا آپ اس کو جناب محترم عظیم صدر صاحب کا انصاف کہیں گے؟ آپ کو تو شاید وہاں کبھی مستقل رہنا بھی نہیں لیکن کیا ہم لوگ جو اپنا مستقبل پاکستان سے جوڑے بیٹھے ہیں ایسے ملک میں انصاف کی امید کر سکیں گے جہاں پولیس کی اجاہ داری کو حکومت بھی تسلیم کرے۔ ایک شخص اپنے اقتدار کو طول دینے کے لیے کیا کچھ کر سکتا ہے پچھلے 28- 27 دن اس کی بہترین مثال ہیں۔ افتخار چوہدری صاحب کی چیف جسٹس کی حیثیت سے لیے گئے کون سے سو موٹو ایکشن انصاف سے متقاضی نہیں تھے؟ جس ملک میں عام عوام کسی بھی نا انصافی پہ احتجاج کرنے کی سکت نہ رکھتے ہوں وہاں اگر عدالتیں انصاف کے لیے خود مظلوم تک جائیں تو وہ بھی ایسے حکمرانوں کو ناگوار گزرے گا جن کا معلوم ہے کہ اگر اس قوم کا انصاف کی لت لگ گئ تو ان کے لیے اس ملک میں ہر کام ڈنڈے کے زور پہ کروانا ممکن نہیں رہے گا۔ کیا باہر آنے والوں کے لیے واپس نا جانے کی ایک بڑی وجہ پاکستان میں انصاف کا نا ہونا نہیں ہے ؟ باتیں بہت مگر میرا خیال ہے اتنا ہی بہت ہے۔ ویسے آپ کی نظر میں میری تحریر بھی بھیڑ چال کا حصہ ہو گی ۔
 
محب، مجھے فننش دوستوں کو جواب دینا ہے کہ چیف جسٹس صاحب جب کراچی کی سڑکوں کی صفائی کا سویوموٹو لے رہے تھے تو اس کی کیا وجہ تھی

میری کسی شخص سے مخاصمت نہیں، نہ ہی میں کسی کو اندھا دھند پسند کرتا ہوں۔ لیکن جو درست ہے اور مانتا ہوں اور جو غلط ہے اس پر اپنا ردعمل ظاہر کرتا ہوں۔ لیکن جب ہماری محفل پر بھیڑ چال شروع ہو جاتی ہے تو پھر خاموشی ہی بھلی لگتی ہے۔ ورنہ چند اراکین کے مطابق میں دین تو گنوا ہی چکا، دنیا سے بھی ہاتھ دھو بیٹھوں گا :rolleyes:

قیصرانی سب سے پہلے تو میں آپ کے فنش دوستوں کی پاکستان بارے معلومات جاننا چاہوں گا۔ یقینا کسی بھی ملک میں جہاں حکومت بہت بری اور کرپٹ نہ ہو ایسے اقدامات کا سوچنا بھی محال ہے مگر پاکستان جیسے ملک میں جہاں مشرف اور ان کے سایہ تلے عیاش اور کرپٹ ترین لوگوں نے ہر شعبہ میں اندھیر مچا رکھا ہو تو کوئی بھی درد مند دل رکھنے والا شخص اپنی بساط سے بڑھ کر بھی لوگوں کے مسائل حل کرنے کی کوشش کرے گا۔ سب سے پہلے تو آپ کراچی کی سڑکوں کی صفائی والا سوموٹو ایکشن تفصیلا بتائیں کہ کیا تھا پھر ہی اس پر بات ہو سکتی ہے اور اس پر آپ کے فنش دوستوں کا اعتراض کیا تھا۔

ویسے اپنے فنش دوستوں کو ایک اطلاع آپ دے سکتے ہیں کہ ہارورڈ لا سکول نے چیف جسٹس افتخار چوہدری کو ' جمہوریت ایوارڈ ' دیا ہے ان سے پوچھ لیجیے گا کہ پاکستان میں اس سے پہلے کبھی کسی کو یہ ایوارڈ ملا ہے اور مزید یہ بھی پوچھ لیجیے گا کہ فن لینڈ میں کتنے ججوں کو یہ ایوارڈ مل چکا ہے اور کیا ہارورڈ کی علمی حیثیت کے بارے میں بھی کسی کو کوئی مغالطہ یا ان کے خیال میں وہاں بھی لوگ بھیڑ‌چال کا شکار ہوگئے اور پاکستان عوام کی طرح جذبات کی رو میں بہہ کر انہوں نے یہ قدم اٹھا لیا۔

بھائی ایک دو نہیں اس شخص نے بیسیوں مواقع پر استعماریت ، جبر کے سامنے سر جھکانے سے انکار کیا ہے اور اسی وجہ سے اب قید و بند کی صعوبتیں اٹھا رہا ہے ، ذاتیات کو ایک طرف رکھ کر انصاف سے دیکھو تو معاملہ بالکل صاف ہے ۔
 
Top