عالمگیر - آج پرانی راہوں سے کوئی مجھے آواز نہ دے

سیما علی

لائبریرین
آج پرانی راہوں سے، کوئی مجھے آواز نہ دے
درد میں ڈوبے گیت نہ دے، غم کا سسکتا ساز نہ دے

بیتے دنوں کی یاد تھی جن میں، میں وہ ترانے بھول چکا
آج نئی منزل ہے میری، کل کے ٹھکانے بھول چکا
نہ وہ دل نہ صنم، نہ وہ دین دھرم
اب دور ہوں سارے گناہوں سے
آج پرانی راہوں سے، کوئی مجھے آواز نہ دے
درد میں ڈوبے گیت نہ دے، غم کا سسکتا ساز نہ دے

جیون بدلا دنیا بدلی، من کو انوکھا گیان ملا
آج مجھے اپنے ہی دل میں، ایک نیا انسان ملا
پہنچا ہوں وہاں نہیں دور جہاں، بھگوان کی نیک نگاہوں سے
آج پرانی راہوں سے، کوئی مجھے آواز نہ دے
درد میں ڈوبے گیت نہ دے، غم کا سسکتا ساز نہ دے

ٹوٹ چکے سب پیار کے بندھن، آج کوئی زنجیر نہیں
شیشہٴ دل میں ارمانوں کی، آج کوئی تصویر نہیں
اب شاد ہوں میں، آزاد ہوں میں، کچھ کام نہیں ہے آہوں سے
آج پرانی راہوں سے، کوئی مجھے آواز نہ دے
درد میں ڈوبے گیت نہ دے، غم کا سسکتا ساز نہ دے

شکیل بدایونی
 

صاد الف

محفلین
آج پرانی راہوں سے، کوئی مجھے آواز نہ دے
درد میں ڈوبے گیت نہ دے، غم کا سسکتا ساز نہ دے

بیتے دنوں کی یاد تھی جن میں، میں وہ ترانے بھول چکا
آج نئی منزل ہے میری، کل کے ٹھکانے بھول چکا
نہ وہ دل نہ صنم، نہ وہ دین دھرم
اب دور ہوں سارے گناہوں سے
آج پرانی راہوں سے، کوئی مجھے آواز نہ دے
درد میں ڈوبے گیت نہ دے، غم کا سسکتا ساز نہ دے

جیون بدلا دنیا بدلی، من کو انوکھا گیان ملا
آج مجھے اپنے ہی دل میں، ایک نیا انسان ملا
پہنچا ہوں وہاں نہیں دور جہاں، بھگوان کی نیک نگاہوں سے
آج پرانی راہوں سے، کوئی مجھے آواز نہ دے
درد میں ڈوبے گیت نہ دے، غم کا سسکتا ساز نہ دے

ٹوٹ چکے سب پیار کے بندھن، آج کوئی زنجیر نہیں
شیشہٴ دل میں ارمانوں کی، آج کوئی تصویر نہیں
اب شاد ہوں میں، آزاد ہوں میں، کچھ کام نہیں ہے آہوں سے
آج پرانی راہوں سے، کوئی مجھے آواز نہ دے
درد میں ڈوبے گیت نہ دے، غم کا سسکتا ساز نہ دے

شکیل بدایونی
👍
 
Top