الف عین
لائبریرین
حیدر آباد دکن میں موسی ندی کے سیلاب کو یہاں عام طور پر طغیانی کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔ 27 اور 28 ستمبر1908 کی درمیانی شب میں تیز بارش کے بعد جو طوفان آیا تھا اس نے نہ جانے کتنے گھر برباد کر دئے۔ امجد حیدر آبادی کی والدہ، اہلیہ اور بیٹی تینوں اس کی نذر ہوئیں۔ یہاں تک کہ صرف امجد کا ہی نہیں، اس صورتِ حال پر اتنے لوگوں نے لکھا کہ اسے باقاعدہ ’طغیانی ادب‘ کہا جاتا ہے۔ اس موضوع پر پرسوں ایک سیمیناربھی ہوا تھا۔ظغیانی کی ایکصدی۔۔
دیکھیں ’منصف‘ میں:
http://www.munsifdaily.com/NEWS/Nuq1.gif
طغیانی ادب کے نمونے:
فرحت الہ بیگ کی زبانی:
http://www.munsifdaily.com/NEWS/adab1.gif
http://www.munsifdaily.com/NEWS/adab2.gif
http://www.munsifdaily.com/NEWS/adab3.gif
http://www.munsifdaily.com/NEWS/adab4.gif
امجد حیدرآبادی
http://www.munsifdaily.com/NEWS/adab6.gif
http://www.munsifdaily.com/NEWS/adab7.gif
سعید الدین خاں
http://www.munsifdaily.com/NEWS/adab8.gif
دیکھیں ’منصف‘ میں:
http://www.munsifdaily.com/NEWS/Nuq1.gif
طغیانی ادب کے نمونے:
فرحت الہ بیگ کی زبانی:
http://www.munsifdaily.com/NEWS/adab1.gif
http://www.munsifdaily.com/NEWS/adab2.gif
http://www.munsifdaily.com/NEWS/adab3.gif
http://www.munsifdaily.com/NEWS/adab4.gif
امجد حیدرآبادی
http://www.munsifdaily.com/NEWS/adab6.gif
http://www.munsifdaily.com/NEWS/adab7.gif
سعید الدین خاں
http://www.munsifdaily.com/NEWS/adab8.gif