صنف نازک ۔۔۔۔نور سعدیہ شیخ

نور وجدان

لائبریرین
صنف نازک !!!​
آؤگپ شپ کریں !!! چیٹ باکس پر دو خواتین محوِ گفتگو ہیں ۔ دونوں کے مزاج اور شوق ملتے جلتے تھے ۔ اس لیے سارا دن بات ہوتی رہی ۔ کچھ دنوں کی شناسائی میں دونوں نے سب راز عیاں کردیا۔ صنف نازک کا لبادہ اوڑھ کر بات کرنے والی سہیلی صنف نازک کی کشش سے نہ بچ سکی ۔اپنا اصلی روپ ظاہر کردیا کہ وہ صنف قوی ہے اور پھر مرشد بن بیٹھا۔ قبلہ! پہنچا ہوا عالم دین تھا۔ مذہب کا لبادہ اوڑھ لیا گیا۔

کچھ عرصہ بعد چیٹ باکس کے بھاشن کا وقت بدل گیا۔ رات کا وقت خاص طور پر مقرر کر لیا گیا۔ قبلہ! دن میں مریدنیوں میں مصروف رہتے تھے ۔ کچھ عرصے بعد دونوں کی شادی ہوگئی۔ کچھ اور عرصہ گزرا ۔ چیٹ باکس سے شروع ہونے والی کہانی چیٹ باکس پر ختم ہوگئی کہ بیوی مرشد بنی خاوند کو دین کے سبق دے رہی تھی ۔ اور کچھ اور عرصہ گزر جانے کے بعد دونوں میں علیحدگی ہوگئ۔ پھر سے صنف قوی ، صنف نازک بنا پھر رہا تھا مگر عجب بات تھی کہ صنف نازک نے صنف قوی کا روپ دھار لیا تھا
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
 

محمد فہد

محفلین
بہن جئی، یوں تو ہم بہروپیئے ہوئے، کہ جو وقت، موقعے اور اپنی سہولت کے لحاظ سے روپ بدلتے رہتے ہیں۔

اگر ہم اپنا پنہاں روپ لوگوں پہ عیاں کردیں تو کوئی شاید ہمارے قریب سے بھی نہ گزرے۔ اسی لیئے شاید ہم اپنی پردہ پوشی کرتے ہیں۔

لیکن اگر ہمارا باطن اور ظاہری روپ ایک ہی ہو جائے تو ہمیں یہ حاجت ہی پیش نہ آئے کہ ہم لوگوں پر اپنی حقیقت کی بجائے بناوٹی روپ آشکار کریں۔۔ ؟؟

اور جس وقت ہم عملی طور پر کچھ نہیں کر رہے ہوتے اور باتوں سے صرف لوگوں کو متاثر کرنے کی کوشش کر رہے ہوتے ہیں وہ کیا ہوتی ہے۔۔؟؟
 

نایاب

لائبریرین
سائنس کی بدولت حاصل ہونے والی آسانیوں سے جنم لیتا المیہ ۔۔۔۔۔۔۔۔
اکثر ہی معصوم کچی عمر کی بچیاں اس دھوکے کا شکار ہوتے دیکھی ہیں ۔۔
دیتے ہیں دھوکہ یہ بازیگر کھلا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ یہ بھول کر کہ اک دن یہ دھوکہ پلٹ ان پر آئے گا ۔ ۔
جن بچیوں کے گھر کے بزرگ توجہ دیتے ہوں وہ ایسے دھوکے کم ہی کھاتی ہیں۔۔۔۔
بہت دعائیں ۔۔۔۔
 

نور وجدان

لائبریرین
بہن جئی، یوں تو ہم بہروپیئے ہوئے، کہ جو وقت، موقعے اور اپنی سہولت کے لحاظ سے روپ بدلتے رہتے ہیں۔

اگر ہم اپنا پنہاں روپ لوگوں پہ عیاں کردیں تو کوئی شاید ہمارے قریب سے بھی نہ گزرے۔ اسی لیئے شاید ہم اپنی پردہ پوشی کرتے ہیں۔

لیکن اگر ہمارا باطن اور ظاہری روپ ایک ہی ہو جائے تو ہمیں یہ حاجت ہی پیش نہ آئے کہ ہم لوگوں پر اپنی حقیقت کی بجائے بناوٹی روپ آشکار کریں۔۔ ؟؟

اور جس وقت ہم عملی طور پر کچھ نہیں کر رہے ہوتے اور باتوں سے صرف لوگوں کو متاثر کرنے کی کوشش کر رہے ہوتے ہیں وہ کیا ہوتی ہے۔۔؟؟
یہ بات ''ظاہر '' اور ''باطن '' اور۔۔۔۔۔ کیا ہم سب منافق ہیں ؟
 

نور وجدان

لائبریرین
سائنس کی بدولت حاصل ہونے والی آسانیوں سے جنم لیتا المیہ ۔۔۔۔۔۔۔۔
اکثر ہی معصوم کچی عمر کی بچیاں اس دھوکے کا شکار ہوتے دیکھی ہیں ۔۔
دیتے ہیں دھوکہ یہ بازیگر کھلا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ یہ بھول کر کہ اک دن یہ دھوکہ پلٹ ان پر آئے گا ۔ ۔
جن بچیوں کے گھر کے بزرگ توجہ دیتے ہوں وہ ایسے دھوکے کم ہی کھاتی ہیں۔۔۔۔
بہت دعائیں ۔۔۔۔
یہاں تو دونوں بیچارے تھے ۔۔۔ :)
 

محمد فہد

محفلین
یہ بات ''ظاہر '' اور ''باطن '' اور۔۔۔۔۔ کیا ہم سب منافق ہیں ؟

میری بہنا یعنی کہ ہم جس کیفیت یا حالت میں موجودہ طور پہ ہوں وہی ہماری اصلیت ہے۔ مثلاََ اگر ہم ایک وقت میں اچھائی کر رہے ہیں تو اس وقت وہی اچھائی ہی ہماری اصلیت ہے۔ اور جس وقت ہم برائی کر رہے ہوں اس وقت وہی برائی ہی ہماری اصلیت ہے۔
 

نور وجدان

لائبریرین
میری بہنا یعنی کہ ہم جس کیفیت یا حالت میں موجودہ طور پہ ہوں وہی ہماری اصلیت ہے۔ مثلاََ اگر ہم ایک وقت میں اچھائی کر رہے ہیں تو اس وقت وہی اچھائی ہی ہماری اصلیت ہے۔ اور جس وقت ہم برائی کر رہے ہوں اس وقت وہی برائی ہی ہماری اصلیت ہے۔
یہ تو ''دو فطرتیں '' ہوگئیں ؟
 

محمد فہد

محفلین
بہنا جئی، میں شاید صحیح طرح سے بیان نہیں کر پایا، میرے کہنے کا مطلب یہ تھا کہ جیسے کو ئی شخص دفتر میں ہو تو وہ اس وقت اس کی عملی اصلیت وہی ہوگی، جب وہ گھر آئے گا تب گھر میں اس کی عملی اصلیت گھر والی ہوگی۔

جب کوئی چوری کرتا ہے تو اس وقت اس کی اصلیت چور کی ہوتی ہے۔ قانون اس کے پس منظر کی اچھائی نہیں دیکھتا۔ اور اس کی موجوہ اصلیت یعنی چوری پہ وہ سزا کا مرتکب ٹھہرتا ہے۔

اسی طرح ہم بھی لوگوں کے سامنے جیسا عمل کر رہے ہوتے ہیں اس وقت وہی ہماری اصلیت ہوتی ہے، چاہے وہ عارضی ہی کیوں نہ ہو۔ اگر ہم برے ہیں اور لوگوں کو اچھا بن کر دکھا رہے ہیں تو اس کا لوگوں پہ کوئی اثر نہیں ہوتا۔ یہ قدرتی بات ہے۔ وہ کہتے ہیں ناں کہ بات دل سے نکلے تو اثر رکھتی ہے۔ اسی طرح ہمارا جو پنہاں روپ ہم چھپا رہے ہوتے ہیں دراصل وہی ہمارے ظاہری روپ سے عیاں ہو رہا ہوتا ہے۔
 

محمد فہد

محفلین
سائنس کی بدولت حاصل ہونے والی آسانیوں سے جنم لیتا المیہ ۔۔۔۔۔۔۔۔
اکثر ہی معصوم کچی عمر کی بچیاں اس دھوکے کا شکار ہوتے دیکھی ہیں ۔۔
دیتے ہیں دھوکہ یہ بازیگر کھلا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ یہ بھول کر کہ اک دن یہ دھوکہ پلٹ ان پر آئے گا ۔ ۔
جن بچیوں کے گھر کے بزرگ توجہ دیتے ہوں وہ ایسے دھوکے کم ہی کھاتی ہیں۔۔۔۔
بہت دعائیں ۔۔۔۔
نہیں ایسے لوگ جانتے ہوتے ہیں اپنی برائیاں اور لوگوں کو دہوکہ دینے کے لیے اچھی باتیں کرتے ہیں تا کہ لوگ ان کو اچھا سمجھین ۔
 

محمد فہد

محفلین
نایاب بھائی میرے کہنے کا مطلب یہ ہیے کہ ہر انسان اپنے آپ کو اس حد تک ضرور جانتا ہے کہ وہ برائی پسند ہے یا اچھائی پسند ۔ اس میں برائیاں زیادہ ہیں یا اچھائیاں ۔

انسان برائیوں اور اچھائیوں کا مجموعہ ہے ۔ مگر دھوکہ تب دیتا ہے جب اپنی اچھائیاں بیان کرتا ہے اور برائیاں چھپا لیتا ہے اور اسی کو میں نے انسان کی اصلیت کہا جو کہ چھپائی جائے جو ظاہر کی جا رہی ہے وہ بھی اسی انسان کی شخصیت کا حصہ ہے مگر جو چھپائی جا رہی ہے وہی اس انسان کی اصل ہے ۔

کیونکہ اسے خدشہ ہوتا ہے کہ جب میں نے اپنی اصلیت بتا دی تو میری شخصیت کا وہ اثر نہیں رہے گا۔۔۔
اللہ پاک آپ سب کو آسانی عطا فرمائے اور آسانیاں تقسیم کرنے کا شرف بخشے آمین۔۔
نایاب بھائی آپ کہ لیئے بھی بہت ساری دُعائیں ۔۔
 

نایاب

لائبریرین
میری بہنا یعنی کہ ہم جس کیفیت یا حالت میں موجودہ طور پہ ہوں وہی ہماری اصلیت ہے۔ مثلاََ اگر ہم ایک وقت میں اچھائی کر رہے ہیں تو اس وقت وہی اچھائی ہی ہماری اصلیت ہے۔ اور جس وقت ہم برائی کر رہے ہوں اس وقت وہی برائی ہی ہماری اصلیت ہے۔

یہ تو ''دو فطرتیں '' ہوگئیں ؟
میرے محترم بھائی یہ ہماری " اصلیت " نہیں بلکہ ہمارے چہروں پر ہماری ہستی پر چڑھے نقاب ہوتے ہیں ۔
اک چہرے پہ کئی چہرے سجا لیتے ہیں ہم ۔۔۔۔۔ جیسا دیس ہو ویسا بھیس بنا لیتے ہیں ۔ ہماری اصلیت تو ان " نقابوں ان بہروپوں " کے پیچھے چھپی ہوتی ہے ۔ دو فطرتیں ممکن ہی نہیں کہ کہ ہمارا دل اک ہی ہے ۔ اور اک ہی نفس کی دھن پہ رقص کرتا ہے ۔ اور اس رقص کے کئی روپ ہوتے ہیں ۔

انسان برائیوں اور اچھائیوں کا مجموعہ ہے ۔ مگر دھوکہ تب دیتا ہے جب اپنی اچھائیاں بیان کرتا ہے اور برائیاں چھپا لیتا ہے اور اسی کو میں نے انسان کی اصلیت کہا جو کہ چھپائی جائے جو ظاہر کی جا رہی ہے وہ بھی اسی انسان کی شخصیت کا حصہ ہے مگر جو چھپائی جا رہی ہے وہی اس انسان کی اصل ہے ۔
آپ نے بلاشک درست کہا ۔۔
روپ بہروپ کی ہی ہے یہ سب دنیا
یہاں سب اپنا سچا روپ چھپاتے ہیں ۔
مگر وہ جو " خیر الماکرین " ہے نا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ وہ سب کے سچے روپ سامنے لے آتا ہے ۔۔۔
پہلی بارش میں ہی سب رنگ اتر جاتے ہیں ۔۔۔
بہت دعائیں
 

محمد فہد

محفلین
میرے محترم بھائی یہ ہماری " اصلیت " نہیں بلکہ ہمارے چہروں پر ہماری ہستی پر چڑھے نقاب ہوتے ہیں ۔
اک چہرے پہ کئی چہرے سجا لیتے ہیں ہم ۔۔۔۔۔ جیسا دیس ہو ویسا بھیس بنا لیتے ہیں ۔ ہماری اصلیت تو ان " نقابوں ان بہروپوں " کے پیچھے چھپی ہوتی ہے ۔ دو فطرتیں ممکن ہی نہیں کہ کہ ہمارا دل اک ہی ہے ۔ اور اک ہی نفس کی دھن پہ رقص کرتا ہے ۔ اور اس رقص کے کئی روپ ہوتے ہیں ۔


آپ نے بلاشک درست کہا ۔۔
روپ بہروپ کی ہی ہے یہ سب دنیا
یہاں سب اپنا سچا روپ چھپاتے ہیں ۔
مگر وہ جو " خیر الماکرین " ہے نا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ وہ سب کے سچے روپ سامنے لے آتا ہے ۔۔۔
پہلی بارش میں ہی سب رنگ اتر جاتے ہیں ۔۔۔
بہت دعائیں

نایاب بھائی آپ کی بات سے میں متفق ہوں۔ ہمارے اصلی روپ کو لے کر میرے ذہن میں کئی سوال تھے اس لیئے آپ سے ان کا ذکر کیا تاکہ آپ راہنمائی کیجیئے۔

یہ سوال میرے ذہن میں تقریباََ دو ہفتے پہلے آئے جب میں رات کے وقت چاند کو دیکھ رہا تھا تو میں نے یونہی مزاق میں چاند سے کہا کہ تم بھی بہروپیئے ہو ابھی کچھ دن پہلے تو پورے تھے اور آج بالکل چھوٹے سے ہو گئے ہو۔ تمھارا اصلی روپ کونسا ہے؟ اسی دوران میرے دل نے مجھ سے کہا کہ تم کونسا اصلیت کے پیکر ہو تم بھی تو بہروپیئے ہو۔ بتاؤ تمھارا اصل روپ کونسا ہے؟

یہی بات میں کئی دن سے سوچ رہا تھا کہ واقعی میں بہروپیا ہوں وقت کی مناسبت سے روپ بدل لیتا ہوں، پر میرا اصل چہرہ کونسا ہے؟

کیونکہ ابو کا جب کہنا نہیں مانتا تو ان کے لیئے میں نافرمان بیٹا ہوں، دوسری جانب رشتہ داروں سے بھلائی کروں تو ان کی نظر میں میں خاندان کا سب سے فرمانبردار لڑکا ہوں، بہن بھائیوں سے بھلائی کروں تو اچھا، نہ کروں تو برا۔ قریبی دوستوں کے دکھ درد میں شریک ہوں تو ان کی نظر میں سب سے اچھا دوست، جبکہ کچھ دوستوں کے ساتھ جیسے کو تیسا والا رویہ رکھوں تو ان کی نظر میں مطلبی اور خود غرض ہوں، جب اللہ تعالی کے حضور کھڑا ہوتا ہوں تو اچھائی کی کیفیت ہوتی ہے تو اچھائی کرنے کا سوچتا ہوں اور جب تنہائی میں ہوں تو ذہن میں برائی آتی ہے، برائی کی کیفیت طاری ہو جاتی ہے۔ Facebook پہ آکر کچھ اچھی باتیں کرتا ہوں تو پڑھنے والے اچھا سمجھنے لگ جاتے ہیں، اور کچھ برا کہوں تو برا سمجھنے لگ جاتے ہیں۔ اتنے سارے روپوں میں اصل روپ کو کیسے پہچانا جائے؟؟؟ کیونکہ نہ میں اچھائی مستقل کرتا ہوں اور نہ ہی برائی مستقل۔ تو میں اچھا ہوں یا برا؟؟؟

اسی بات پہ میں نے کافی سوچا، پھر ذہن میں ابلیس کا خیال آیا کہ ایک وقت میں وہ اللہ تعالی کا مقرب فرشتہ تھا، تب وہ اس کی اچھائی کی اصلیت تھی، پھر جب اس نے خطاء کی تو وہ اس کی اچھائی اس کے منہ پہ ماری گئی اور وہ شیطان مردود کہلایا جاتا ہے۔ ابلیس کی موجودہ اصلیت شیطانیت ہے۔
اسی طرح جب ہم نیکی کرتے ہیں تو اس وقت ہماری نیکی اللہ تعالی کی نظر میں ہوتی ہے، اور جب ہم گناہ کرتے ہیں تو اس وقت ہمارا گناہ اللہ تعالی کی نظر میں ہوتا ہے۔

ان تمام سے پھر میں نے یہی نتیجہ اخز کر پایا تھا کہ ہم بہروپیئے ہیں، اور جس روپ میں ہم ہوں اس وقت ہم اسی سے انصاف کر رہے ہوتے ہیں وہی ہمارا اصلی روپ ہے۔ لوگوں کی نظر میں ہماری اصلیت کی کوئی وقعت نہیں کیونکہ اگر میں نے کسی کے ساتھ برا کیا ہے تو کوئی فرشتہ بھی اسے آکر کہہ دے کہ فہد اچھا ہے تو وہ یقین نہیں کرے گا، اور اگر میں نے کسی کے ساتھ بھلائی کی ہے تو سارا شہر آکر اسے کہہ دے کہ فہد برا ہے تو وہ شخص نہیں مانے گا۔ کیونکہ لوگوں کی نظر میں ہماری اصلیت کا معیار وہی ہے جو ہم نے ترتیب دیا ہوتا ہے۔ وہ اسی کو ہماری اصلیت مانتے ہیں۔ جبکہ ہمارے اصل اور دکھاوے کی جزا و سزا ہمیں صرف اللہ تعالی کے حضور مل رہی ہوتی ہے۔

بجائے اس کے کہ اپنے اصل روپ کو پہچاننے کے ہمیں کرنا یہ چاہیئے کہ اچھائی والے روپ کو ہی ہمارا مستقل روپ بنانا چاہیئے۔ تاکہ ہمیں چہرے پہ چہرہ سجا کر سراب چہرے نہ بننا پڑے۔۔

نایاب بھائی اللہ تعالی، آپ کے علم، میں جان، میں مال، میں اور عُمر میں رحمتیں، برکتیں، نازل فرمائے آمین یاربِ۔۔۔
بہت دعائیں
 

شزہ مغل

محفلین
جس وقت ہم عملی طور پر کچھ نہیں کر رہے ہوتے اور باتوں سے صرف لوگوں کو متاثر کرنے کی کوشش کر رہے ہوتے ہیں وہ کیا ہوتی ہے۔۔؟؟
بھیا درحقیقت اسی وقت ہم اپنے روپ پر بہروپ دھار رہے ہوتے ہیں اور پھر اس بہروپ کو حقیقت دکھانے کے لیے عملا" بھی وہی کرنے لگتے ہیں جو ہمارا اصل روپ نہیں ہوتا
 

محمد فہد

محفلین
بھیا درحقیقت اسی وقت ہم اپنے روپ پر بہروپ دھار رہے ہوتے ہیں اور پھر اس بہروپ کو حقیقت دکھانے کے لیے عملا" بھی وہی کرنے لگتے ہیں جو ہمارا اصل روپ نہیں ہوتا
میری بہنا

عمل سے خالی باتیں کسی کو متاثر بھی نہیں کرتیں۔ وہ محض باتیں ہی ہوتی ہیں۔ ان کا اثر بھی صرف سننے کی حد تک رہتا ہے اور بعد میں ظائل ہو جاتا ہے۔ عمل کے بغیر باتیں یہ واقعی بری بات ہے۔
سوال یہ نہیں کہ اس طرھ کوئی اچھا بن جاتا ہے یا کوئی ہمیں پہچان پاتا ہے یا نہیں ۔
بات انسان کی فطرت کی ہوتی ہے کہ چاہے کتنا بھی بڑا جھوٹا کیوں نہ ہو لوگوں کو یہ یقین دلانے کی ہر ممکن کوشش کرے گا کہ وہ سچا ہے ۔
 

شزہ مغل

محفلین
یہ سوال میرے ذہن میں تقریباََ دو ہفتے پہلے آئے جب میں رات کے وقت چاند کو دیکھ رہا تھا تو میں نے یونہی مزاق میں چاند سے کہا کہ تم بھی بہروپیئے ہو ابھی کچھ دن پہلے تو پورے تھے اور آج بالکل چھوٹے سے ہو گئے ہو۔ تمھارا اصلی روپ کونسا ہے؟ اسی دوران میرے دل نے مجھ سے کہا کہ تم کونسا اصلیت کے پیکر ہو تم بھی تو بہروپیئے ہو۔ بتاؤ تمھارا اصل روپ کونسا ہے؟
بہترین سوال
واقعی یہ سوال سوچنے کے قابل ہے۔
مجھے چونکا دیا اس سوال نے۔۔۔۔ ایسے جیسے یہ سوال وہی ہے جو میرے من میں تو جانے کب سے چھپا ہے مگر آشنائی آج ہوئی اس سے۔
 

شزہ مغل

محفلین
بجائے اس کے کہ اپنے اصل روپ کو پہچاننے کے ہمیں کرنا یہ چاہیئے کہ اچھائی والے روپ کو ہی ہمارا مستقل روپ بنانا چاہیئے۔ تاکہ ہمیں چہرے پہ چہرہ سجا کر سراب چہرے نہ بننا پڑے۔۔
لا جواب
چہرے پہ چہرہ سجا کر سراب چہرہ نہ بننا پڑے
 
Top