یوسفی صبغے اینڈ سنز از خاکم بدہن

ایک دن میں نے پوچھا اختر شیرانی کی کتابیں کیوں نہیں رکھتے، مسکرائے۔فرمایا وہ نابالغ شاعر ہے۔ میں سمجھا شاید
کا وہ یہی مطلب سمجھتے ہیں۔میری حٰیرانی دیکھ کر خود ہی وضاحت فرما دی کہ وہ وصل کی اس طور پر فرمائش کرتا ہے گویا کوئی بچہ ٹافی مانگ رہا ہے۔اس پر میں نے اپنے ایک محبوب شاعر کا نام لے کر کہا ک بچارے خوش خلیج آبادی نے کیا خطا کی ہے، ان کی مجموعے بھی نظر نہیں آتے۔ ارشاد ہوا کہ اس ظالم کے تقاضائے وصل کے یہ تیور ہیں گویا کوئی کابلی پٹھان ڈانٹ ڈانٹ کر ڈوبی ہوئی رقم وصول کر رہا ہے۔میں نے کہا مگر وہ زبان کے بادشاہ ہیں۔بولے ٹھیک کہتے ہو۔زبان ان کے گھر کی لونڈی ہے اور وہ اس کے ساتھ ویسا ہی سلوک کرتے ہیں!عاجز ہو کر میں نے کہا اچھا یوں ہی سہی مگر فانی بدایونی کیوں غائب ہیں۔فرمایا ہش!وہ نرے مصور غم ہیں!میں نے کہا بجا!مگر مہدی الافادی توکامل انشا پرداز ہیں۔بولے، چھوڑو بھی!فانی مصور غم ہیں تہ مہدی مصور بنت عم! واللہ! وہ انشائیہ نہیں نسائیہ لکھتے ہیں
 
Top