شہزاد نیر۔۔۔یار دل جوئی کی زحمت نہ سے اٹھائیں، جائیں

فیصل عزیز

محفلین
یار دل جوئی کی زحمت نہ سے اٹھائیں، جائیں
رو چکا ہوں نہ مجھے اور رولائیں، جائیں

مجھ سے کیا ملنا کہ میں خود سے جدا بیٹھا ہوں
آپ آ جائیں، مجھے مجھ سے ملائیں، جائیں

حجرہِ چشم تو اوروں کے لیے بند کیا
آپ تو مالک و مختار ہیں، آئیں جائیں

زندگی تو نے دُکاں کھول کے لکھ رکھا ہے
اپنی مرضی کا کوئی رنج اُٹھائیں، جائیں

ہر طرف خون کے چھینٹے ہیں ہمارے گھر میں
کون سا ورد کریںکہ بلائیں، جائیں

آمدو رفت کو اک دُنیا پڑی ہے نیر
دل کی بستی کو بازار نہ بنائیں، جائیں

میجر شہزاد نیر
 
Top