شہر اور شہر والے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ ایک دلچسپ تحریر

مغزل

محفلین
االسلام و علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاۃ
قابلِ رشک دوستو !
آئیے ہم مشاہدہ کرتے ہیں پاکستان کے مختلف شہروں کے لوگوں کے مزاج کا ،
اس کے لیے ہم نےسڑکوں پر عمومی ہونے والی لڑائی اور اس کے کرداروں سے نتائج
اخذ کیے ہیں۔


پہلا منظر:
دو لڑکے سڑک پر باہم دست و گریباں ہیں، تیسرا لڑکا وہاں آتا ہے انہیں چھڑاتا ہے
اور وضاحت طلب کرتا ہے کہ کون حق پر ہے اور کون ناحق۔ اور صلح صفائی کی
کوشش کرتا ہے۔

اس کا مطلب ہے آپ پشاور میں ہیں۔

دوسرا منظر:
دولڑکے سڑک پر لڑ رہے ہیں ۔تیسرا وہاں آتا ہے ، انہیں دیکھتا ہے اور کندھے اچکاتا
ہوا چلا جاتا ہے۔۔

اس کا مطلب ہے آپ راولپنڈی میں ہیں۔

تیسرا منظر:
دولڑکے لڑ رہے ہیں ، تیسرا وہاں آتا ہے اور صلح صفائی کی کوشش کرتا ہے ،
پہلے دونوں لڑکے ایک دوسرے کوچھوڑ کر اس تیسرے لڑکے کو مارنا شروع
کردیتے ہیں۔

اس کا مطلب ہے ۔۔۔۔۔۔ آپ کوئٹہ میں ہیں۔

چوتھا منظر:
دو لڑکے لڑ رہے ہیں ، اور چاروں جانب ایک جمِ غفیر جمع ہوگیا ، ایک لڑکا آیا
اور اس نے چائے لسی لے لو چائے لسی لے لو کی آواز لگا نی شروع کردیں۔۔ عوام
میں سے کئی ایک نے چائے خریدی اور کئی نے لسی۔۔

اس کا مطلب ہے آپ لاہور میں ہیں۔

پانچواں منظر:
دو لڑکے لڑ رہے ہیں، تیسرا اور چوتھا لڑکا آتا ہے اور دور رہ کر انہیں چھڑانے کی
کوشش کرتے ہیں ۔۔کہ صلح صفائی ہوجائے ، لیکن اس شرط پر کہ انہیں اس کے
عوض امریکی ڈالر دیئے جائیں۔

یہ اسلام آباد ہے۔

چھٹا منظر:
دو لڑکے لڑ رہے ہیں، تیسرا لڑکا آتا ہے ، پھر چوتھا، پھر پانچواں، پھر چھٹا، اور۔۔۔
بہت سےمزید۔۔۔
اور بغیرمعاملے جانے دنوں لڑکوں کی طبیعت سے دھلائی (پٹائی) کرتے ہیں ۔۔اور
پھر ہاتھ جھاڑتے ہوئے ۔۔۔۔ کہتے ہیں یار بڑے دنوں بعد ہاتھ دھونے کا موقع ملا ہے۔۔

یہ ۔۔۔۔۔۔۔

یہ کراچی ہے۔

(میرے بہت سے احباب ناراض بھی ہوسکتے ہیں ،
لیکن کیا کیا جائے میرا مشاہدہ تو یہی ہے )

والسلام
 

خرم شہزاد خرم

لائبریرین
ارے بھائی میں راولپنڈی میں ہوں جب آپ کے ساتھ یہ واقعہ پیش آیا تھا تو مجھے فون کر دیا ہوتا میں وہی پونچ جاتا :grin:

سر میں تو یہ کہتا ہوں ہر جگہ پر ہر قسم کے لوگ پائے جاتے ہیں کسی ایک واقعہ سے یا ایک حادثے سے نتیجہ نکال لینا میرا نہیں‌خال کے ٹھیک ہو گا
 

شمشاد

لائبریرین
بہت اچھا مشاہدہ ہے۔ بس یہ بتا دیں کہ آپ پہلا لڑکا ہیں یا دوسرا یا پھر تیسرا یا چوتھا۔ +ہی ہی+
 

kosar_kamaal

محفلین
Gunjaan aabad galion main purane makanon ki ye aik kahani hai
Mohalle ke purane makanon main log gharon main rehte thay!

Aik handi banti thi aik chulha jalta tha
Zindagi machinon ke bagher bhi achhi lagti thi.....

Subh o shaam muncipal commitee ke nalke per qatar bana kerti thi.
Aaj kis ki bari hai pani bherne ki ye sada mujh ko akser sunayi detti thi

Galli ki aik nukkar per tanoor! doosre per lallay ki dukan
Kabhi chawanni kabhi athanni aur rupaya mill jaye to Eid

''Madem Shahida'' kehti theen tum zaheen ho mager mehnat nhi kerte
Aur main masoomiyat se yehi jawab detta tha''
''Daal sawayiaan'' khatam ker ke abhi jawab detta hoon.

Saath walli class ki wo moonh phatt larki mujhko zehar lagti thi
Meri chair ''Aalloo bukhara'' haan ussi ne rakhi thi!

Garmiyon ki chhutiyon main gher main mella lagta tha
Taya zaad,phupho zaad sab ka aana hota tha

Khoob laraiyan kerte thay,aik doosre ki khoob durgatt banate thay.........
Iss k baad daddi ji sab ki sulah kerwati thee

Sardiyon ke mosam main ''Motor cycle ki tenki'' meri sawari hotti thi
Naye dastane milte thay aur haan wo button walli topi mere ser per hotti thi

Gunjaan aabad galiyon main ab bhi log rehte hain
Muhalle ke purane makan pukhta hotte ja rahe hain

Muncipal Commette ke ''nalke'' ka naam o nishan nhi milta
Galli ki aik nukerr per tanoor to hai mager doosre per Lalle ki dukan nhi

Mohalle ke logon ke pass ab chawanni athanni nhi hai
Issi waja se shayad Lallay ne wahan karobarr band ker diya hai!
 

شمشاد

لائبریرین
یہ لیں یہ میں نے یونیکوڈ میں لکھ دیا ہے :

گنجان آباد گلیوں میں پرانے مکانوں کی یہ اک کہانی ہے
محلے کے پرانے مکانوں میں لوگ گھروں میں رہتے تھے

ایک ہانڈی بنتی تھی اک چولہا جلتا تھا
زندگی مشینوں کے بغیر بھی اچھی لگتی تھی

صبح و شام میونسپل کمیٹی کے نلکے پر قطار بنا کرتی تھی
آج کس کی باری ہے پانی بھرنے کی یہ صدا مجھ کو اکثر سنائی دیتی تھی

گلی کی اک نکر پر تنور، دوسرے پر لالے کی دکان
کبھی چونی کبھی اٹھنی اور روپیہ مل جائے تو عید

"میڈم شاہدہ" کہتی تھیں ذہین ہو مگر محنت نہیں کرتے
اور میں معصومیت سے یہی جواب دیتا تھا
"دال سویاں" ختم کر کے ابھی جواب دیتا ہوں

ساتھ والی کلاس کی وہ منہ پھٹ لڑکی مجھ کو زہر لگتی تھی
میری چھیڑ " آلو بخارا" ہاں اس نے رکھی تھی

گرمیوں کی چھٹیوں میں گھر میں میلا لگتا تھا
تایا زاد، پھوپھو زاد سب کا آنا ہوتا تھا

سب لڑائیاں کرتے تھے، اک دوسرے کی خوب دُرگت بناتے تھے
اس کے بعد دادی جی سب کی صلح کرواتی تھی

سردیوں کے موسم میں "موٹر سائیکل کی ٹنکی" میری سواری ہوتی تھی
نئے دستانے ملتے تھے اور ہاں وہ بٹن والی ٹوپی میرے سر پر ہوتی تھی

گنجان آباد گلیوں میں اب بھی لوگ رہتے ہیں
محلے کے پرانے مکان پختہ ہوتے جا رہے ہیں

میونسپل کمیٹی کے " نلکے " کا نام و نشان نہیں ملتا
گلی کے اک نکر پر تنور تو ہے مگر دوسرے پر لالے کی دکان نہیں

محلے کے لوگوں کے پاس اب چونی اٹھنی نہیں ہے
اسی وجہ سے شاید لالے نے وہاں کاروبار بند کر دیا ہے
 

ابن بطوطہ

محفلین
(میرے بہت سے احباب ناراض بھی ہوسکتے ہیں ،
لیکن کیا کیا جائے میرا مشاہدہ تو یہی ہے )
والسلام[/color][/b][/size]
ناراضگی ہونی بھی ہیں‌ چاہے کیونکہ ہر شخص کا اپنا مشاہدہ ہوتا ہے اور مشاہدہ درست بھی ہوسکتا ہے اور غلط بھی،
 

kosar_kamaal

محفلین
شاد کیا شمشاد نے

مُحترم! میں ابھی اُردو کے الف اور با کے درمیان میں ہوں،انشااللہ آیئندہ ہر بات اُردو ہی میں لکھنے کی کوشش کرونگا۔ آپکا شُکریہ!!!
 
Top