شکوہ اور سوال ۔۔۔۔۔!!!!

متلاشی

محفلین
تحریر خوب ہے ایک اصلاح فرما لیں ۔۔۔۔ وہ بچہ جس پر فرشتہ اجل کو ترس آیا تھا وہ نمرود نہیں شداد تھا ۔۔۔۔ واقعہ کچھ یوں ہے (اپنے الفاظ میں بیان کر رہا ہوں۔۔۔ اگر کوئی غلطی ہو جائے تو معذرت )
اللہ رب العزت نے ایک دفعہ حضرت عزرائیل علیہ السلام سے پوچھا کے اے عزرائیل کیا تجھے کبھی کسی جاندار کی روح قبض کرتے وقت ترس بھی آیا ہے ؟؟؟؟ تو حضرت عزرائیل نے کہا ۔۔۔ اے پروردگار ہاں مجھے دو دفعہ ترس آیا ہے ۔۔تو اللہ تعالیٰ نے پوچھا کہ کب کب ترس آیا ۔۔۔ تو تب حضرت عزرائیل علیہ السلام نے کہا ۔۔۔ ایک دفعہ تب جب دریا میں ایک کشتی جارہی تھی اس میں کچھ مسافر سوار تھے اور ان میں سے ایک عورت بھی تھی اس کے پاس ایک شیر خوار بچہ تھا تو تو نے مجھے اس بچہ کے علاوہ سب کی جان لینے کا حکم دیا اس وقت مجھے اس بچے پر بہت ترس آیا کہ اس ننھے بچے کا کیا بنے گا ۔۔۔۔ اور دوسرا مجھے ایک بادشاہ کی جان قبض کرتے وقت آیا جب اس نے ایک عالی شان جنت بنائی اور جب وہ مکمل ہو گئی تو اس سے پہلے کہ وہ اسے دیکھ پاتا تو نے مجھے اس کی روح قبض کرنے کا حکم دیا ۔۔۔ اس وقت مجھے اس پر بہت ترس آیا کہ اگر اسے تھوڑی مہلت اور مل جاتی اور یہ اپنی جنت دیکھ لیتا تو کیا ہوتا ۔۔۔ تب اللہ نے عزرائیل علیہ السلام سے فرمایا کہ اے عزرائیل تو نے دونوں دفعہ ایک ہی شخص پر ترس کھایا ۔۔۔۔۔۔ وہ شخص وہی بچہ تھا جسے دریا کی بے رحم موجوں کے حوالے کر دیا گیا تھا۔۔۔۔ !
 

نور وجدان

لائبریرین
تحریر خوب ہے ایک اصلاح فرما لیں ۔۔۔۔ وہ بچہ جس پر فرشتہ اجل کو ترس آیا تھا وہ نمرود نہیں شداد تھا ۔۔۔۔ واقعہ کچھ یوں ہے (اپنے الفاظ میں بیان کر رہا ہوں۔۔۔ اگر کوئی غلطی ہو جائے تو معذرت )
اللہ رب العزت نے ایک دفعہ حضرت عزرائیل علیہ السلام سے پوچھا کے اے عزرائیل کیا تجھے کبھی کسی جاندار کی روح قبض کرتے وقت ترس بھی آیا ہے ؟؟؟؟ تو حضرت عزرائیل نے کہا ۔۔۔ اے پروردگار ہاں مجھے دو دفعہ ترس آیا ہے ۔۔تو اللہ تعالیٰ نے پوچھا کہ کب کب ترس آیا ۔۔۔ تو تب حضرت عزرائیل علیہ السلام نے کہا ۔۔۔ ایک دفعہ تب جب دریا میں ایک کشتی جارہی تھی اس میں کچھ مسافر سوار تھے اور ان میں سے ایک عورت بھی تھی اس کے پاس ایک شیر خوار بچہ تھا تو تو نے مجھے اس بچہ کے علاوہ سب کی جان لینے کا حکم دیا اس وقت مجھے اس بچے پر بہت ترس آیا کہ اس ننھے بچے کا کیا بنے گا ۔۔۔۔ اور دوسرا مجھے ایک بادشاہ کی جان قبض کرتے وقت آیا جب اس نے ایک عالی شان جنت بنائی اور جب وہ مکمل ہو گئی تو اس سے پہلے کہ وہ اسے دیکھ پاتا تو نے مجھے اس کی روح قبض کرنے کا حکم دیا ۔۔۔ اس وقت مجھے اس پر بہت ترس آیا کہ اگر اسے تھوڑی مہلت اور مل جاتی اور یہ اپنی جنت دیکھ لیتا تو کیا ہوتا ۔۔۔ تب اللہ نے عزرائیل علیہ السلام سے فرمایا کہ اے عزرائیل تو نے دونوں دفعہ ایک ہی شخص پر ترس کھایا ۔۔۔۔۔۔ وہ شخص وہی بچہ تھا جسے دریا کی بے رحم موجوں کے حوالے کر دیا گیا تھا۔۔۔۔ !


آپ کے کہنے پر میں نے اس کو نیٹ پر سرچ کیا ہے اگرچہ اس کو نیٹ پر پڑھا نہیں۔۔۔ میں نے واقعہ کو ایک کتاب سے پڑھا تھا ۔۔شکر کہ یہ بات نیٹ پر موجود تھی ۔۔۔آپ نے دو بادشاہوں کو ملا دیا۔۔۔شداد اور نمرود کو ۔۔۔۔۔۔

شداد ۔۔۔جس نے زمین پر معلق جنت بنائی تھی جس کو دنیا کو ساتوں عجوبہ بھی کہا جاتا ہے ۔۔۔ ہاں یہ بات درست کہ جب جنت بنا کر وہ جنت میں ایک پاؤں رکھنے ہی لگا تھا ابھی اس کا پاؤں جنت میں رکھا نہیں گیا تھا اور اس کی روح قبض ہوگئی تھی ۔ شداد کے جد امجد عاد تھے اور قوم عاد ان سے نکلی تھی ۔۔۔ شداد سے متعلق لنک :
http://alhassanain.com/english/book...tion/various_books/the_moral_stories/003.html


نمرود کا لنک دیتی ہوں ۔۔۔ آپ پڑھ لیں اس کو ۔۔ ا

http://yunuspatel.co.za/books-Ma-aarif-E-Mathnavi-31.php
 

متلاشی

محفلین
آپ کے کہنے پر میں نے اس کو نیٹ پر سرچ کیا ہے اگرچہ اس کو نیٹ پر پڑھا نہیں۔۔۔ میں نے واقعہ کو ایک کتاب سے پڑھا تھا ۔۔شکر کہ یہ بات نیٹ پر موجود تھی ۔۔۔آپ نے دو بادشاہوں کو ملا دیا۔۔۔شداد اور نمرود کو ۔۔۔۔۔۔

شداد ۔۔۔جس نے زمین پر معلق جنت بنائی تھی جس کو دنیا کو ساتوں عجوبہ بھی کہا جاتا ہے ۔۔۔ ہاں یہ بات درست کہ جب جنت بنا کر وہ جنت میں ایک پاؤں رکھنے ہی لگا تھا ابھی اس کا پاؤں جنت میں رکھا نہیں گیا تھا اور اس کی روح قبض ہوگئی تھی ۔ شداد کے جد امجد عاد تھے اور قوم عاد ان سے نکلی تھی ۔۔۔ شداد سے متعلق لنک :
http://alhassanain.com/english/book...tion/various_books/the_moral_stories/003.html


نمرود کا لنک دیتی ہوں ۔۔۔ آپ پڑھ لیں اس کو ۔۔ ا

http://yunuspatel.co.za/books-Ma-aarif-E-Mathnavi-31.php

بہنا میں نے نمرود اور شداد کو نہیں ملایا ۔۔۔۔ میں نے یہ واقعہ اسی طرح پڑھا تھا جس طرح میں نے بتایا ۔۔۔! مجھے اگر کوئی لنک ملا تو آپ سے شیئر کر دوں گا۔۔۔!
 

نور وجدان

لائبریرین

میں نے امام جلال الدین سیوطی کی کتب میں سے یہ واقع پڑھا۔۔۔ مجھ سے ہوا تو اس کتاب سے وہ واقعہ بمعہ احادیث کوٹ کر دوں گی ۔۔شاید کتاب کا نام " قیامت کے ہولناک مناظر تھا۔۔
لنک تو میں نے بھی دیا ہے آپ کو
http://yunuspatel.co.za/books-Ma-aarif-E-Mathnavi-31.php
https://www.google.com/url?sa=t&rct...=fwPvNxf3nd9T7m_yS37zBQ&bvm=bv.99804247,d.d2s


اس کے باوجود اگر یہ متنازعہ ہوا تو میں پھر اس مواد کو ہی ایڈیٹ کروا دوں گی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ میرا مقصد ہی نہیں کوئی متنازعہ بات کی جائے جس سے دل آزاری ہو۔۔میں ابھی کچھ دیر تک رپورٹ کر دیتی ہوں
 

نور وجدان

لائبریرین
بہنا میں نے نمرود اور شداد کو نہیں ملایا ۔۔۔۔ میں نے یہ واقعہ اسی طرح پڑھا تھا جس طرح میں نے بتایا ۔۔۔! مجھے اگر کوئی لنک ملا تو آپ سے شیئر کر دوں گا۔۔۔!
میں نے اس مواد کو رپورٹ کر دیا بھیا۔۔
آپ کی بات کا احترام کیا ۔۔
مجھے کرنا بھی چاہیے
خوش رہیں
 

متلاشی

محفلین
میں نے اس مواد کو رپورٹ کر دیا بھیا۔۔
آپ کی بات کا احترام کیا ۔۔
مجھے کرنا بھی چاہیے
خوش رہیں
ارے بہنا ایسی کوئی بات نہیں اصل میں میں نے اور طرح سے پڑھا تھا اس لیے بتا دیا ۔۔۔۔۔ باقی آپ نے بھی حوالہ دیا ہے ۔۔۔! یہاں کونسا کوئی علمی بحث ہو رہی ہے یا عقائد ثابت ہو رہے ہیں کہ ان کا ریفرنس قرآن و حدیث سے دیا جائے ۔۔۔ صرف ایک واقعہ تھا اصلاح کا اب چاہے شداد ہو یا نمرود تھے دونوں کافر اور ظالم ۔۔۔!
 

آوازِ دوست

محفلین
شکوہ ! شکوہ جہاں کُچھ مشترک ہووہیں ہو سکتا ہے۔کُچھ لوگ شکوہ کرتے ہیں تو اُنہیں مان ہوتا ہے سو خُدا سے بھی کر لیتے ہیں۔ کُچھ سمجھتے ہیں کہ اُن کی ہستی میں کسی اشتراک کی تاب نہیں سو وہ راضی بالرضا رہتےہیں۔شکوہ آپ کی الگ شناخت بتاتا ہےآپ کو علیحدہ پسند و ناپسند کا مالک بتاتا ہے۔یہ آپ کو اپنے اظہار سے مختلف کر دیتا ہے۔ شکوہ کرنے والے آئینے کی مانند ہوتے ہیں اور دوسروں کو کُچھ نہ کُچھ دِکھاتے رہتے ہیں یہ بے ضرر سے عام لوگ ہیں۔ دوسری طرف ہیں صابر لوگ ، خاموش لوگ ، عاجز لوگ، درد پی جانے والے لوگ یہ بہت عجیب ہوتے ہیں یہ توقعات اور اُمیدوں کے بکھر جانے پر بھی بے چین نہیں ہوتے۔ محبت کرتے ہیں مگر جوابی محبت سے بے نیاز رہتے ہیں۔ اپنی تکالیف اُس پر بھی آشکار نہیں کرتے جو اِن کے آدھے بول پر اِدھر کی دُنیا اُدھر کردے۔دوسروں کی ذرا سی تکلیف پر بے چین اور اپنی ذات کے لیے گویا بےحس لوگ یہ بہت خطرناک لوگ ہیں جو اپنے دفاع سے دستبردار ہو کر ساری قوتوں کو اپنے دفاع کے لیے کمر بستہ کر لیتےہیں۔یہ سوال سے دستبردار ہو کر قاضی الحاجات کو ہی متوّ جہ کر لیتے ہیں (خُدا بندے سے خود پوچھے بتا تیری رضا کیا ہے)۔ یہ بہت نایاب لوگ ہیں اور خال خال ہی ملتے ہیں یا پھر نہیں ملتے۔
 

نور وجدان

لائبریرین
شکوہ ! شکوہ جہاں کُچھ مشترک ہووہیں ہو سکتا ہے۔کُچھ لوگ شکوہ کرتے ہیں تو اُنہیں مان ہوتا ہے سو خُدا سے بھی کر لیتے ہیں۔ کُچھ سمجھتے ہیں کہ اُن کی ہستی میں کسی اشتراک کی تاب نہیں سو وہ راضی بالرضا رہتےہیں۔شکوہ آپ کی الگ شناخت بتاتا ہےآپ کو علیحدہ پسند و ناپسند کا مالک بتاتا ہے۔یہ آپ کو اپنے اظہار سے مختلف کر دیتا ہے۔ شکوہ کرنے والے آئینے کی مانند ہوتے ہیں اور دوسروں کو کُچھ نہ کُچھ دِکھاتے رہتے ہیں یہ بے ضرر سے عام لوگ ہیں۔ دوسری طرف ہیں صابر لوگ ، خاموش لوگ ، عاجز لوگ، درد پی جانے والے لوگ یہ بہت عجیب ہوتے ہیں یہ توقعات اور اُمیدوں کے بکھر جانے پر بھی بے چین نہیں ہوتے۔ محبت کرتے ہیں مگر جوابی محبت سے بے نیاز رہتے ہیں۔ اپنی تکالیف اُس پر بھی آشکار نہیں کرتے جو اِن کے آدھے بول پر اِدھر کی دُنیا اُدھر کردے۔دوسروں کی ذرا سی تکلیف پر بے چین اور اپنی ذات کے لیے گویا بےحس لوگ یہ بہت خطرناک لوگ ہیں جو اپنے دفاع سے دستبردار ہو کر ساری قوتوں کو اپنے دفاع کے لیے کمر بستہ کر لیتےہیں۔یہ سوال سے دستبردار ہو کر قاضی الحاجات کو ہی متوّ جہ کر لیتے ہیں (خُدا بندے سے خود پوچھے بتا تیری رضا کیا ہے)۔ یہ بہت نایاب لوگ ہیں اور خال خال ہی ملتے ہیں یا پھر نہیں ملتے۔

راضی بہ رضا ہوتے ہیں ارباب قناعت
وہ اپنا بھرم دست طلب سے نہیں کھوتے
دامان توکل کی یہی تو خوبی ہے کہ اس میں
پیوند تو ہوتے ہیں دھبے نہیں ہوتے
 
Top