شفیق خلش -- تمہاری، دل میں محبت کا یوں جواب نہیں

طارق شاہ

محفلین
غزل
شفیق خلش
تمہاری، دل میں محبت کا یوں جواب نہیں
کہ اِس سے، ہم پہ مؤثر کوئی عذاب نہیں
ہزاروں پُوجے مگر بُت کوئی نہ ہاتھ آیا
تمام عُمْر عبادت کا اِک ثواب نہیں
اُمیدِ وصْل سے قائم ہیں دھڑکنیں دل کی
وگرنہ ہجر میں ایسا یہ کم کباب نہیں
سِوائے حُسن، کسی بات کی کہاں پروا
ہمارے دل سے بڑا دہرمیں نواب نہیں
ہم اب بھی دل میں اُمنگیں ہزار رکھتے ہیں
جواں یہ دل رہا دائم اگر شباب نہیں
کبھی کبھی ہی سہی، خواب میں تو آتے ہیں
خدا کا شُکر یوں آنے میں کچھ حجاب نہیں
تلاش کیوں ثمرآور جہاں میں ہو، کہ خلش
نِگاہِ یار سے بڑھ کر کوئی شراب نہیں
شفیق خلش
 

طارق شاہ

محفلین
واہ واہ عمدہ انتخاب ہے شاہ صاحب۔ اللہ سلامت رکھیں آپکو ۔ کیا خوب غزلیں انتخاب فرماتے ہیں آپ۔
گیلانی صاحبہ!
بہت ممنون ہوں انتخاب کی ستائش اور پذیرائی پر
اللہ تعالیٰ ہم سب پرہی سلامتی رکھے، تشکّر

دراصل مجھے ایسے اشعار پسند ہیں جس کے مفہوم کے لئے ذہن کو واسطوں یا واسطے سے گزرناپڑے،
وہ اشعار جن میں ذرا معنی آفرینی نہیں ہو، خوبصورت الفاظوں میں بھی سپاٹ لگتے ہیں
کوشش کرتا ہوں کہ مربوط ہو اور جس غزل میں زیادہ اچھے اشعارہوں، یا مجھے لگیں، انہیں ہی پیش کروں
بہت زیادہ دقیق غزلیں بھی پیش کرنے سے خود کو باز رکھتا ہوں کہ ان پر ایک آ دھ رسپونس بھی نہیں ملے گا

آپ کی حوصلہ افزائی کے لئے ممنون ہوں ، بہت خوشی ہوئی کہ غزل آپ کو پسند آئی ۔

تشکّر
بہت شادماں رہیں
 
Top