شفیق خلش " بھری محفل میں تنہائی کا عالم ڈھونڈ لیتا ہے "

طارق شاہ

محفلین
غزل
شفیق خلش
بھری محفل میں تنہائی کا عالم ڈھونڈ لیتا ہے
جو آئے راس، دل اکثر وہ موسم ڈھونڈ لیتا ہے
کسی لمحے اکیلا پن اگر محسوس ہو دل کو
خیال یارکے دامن سے کچھ غم ڈھونڈ لیتا ہے
کسی رُت سے رہے مشرُوط کب ہیں روز وشب میرے
جہاں جیسا یہ چاہے دل وہ موسم ڈھونڈ لیتا ہے
غمِ فرقت کا دل کو بوجھ کرنا ہو اگر ہلکا !
سُنانے کو تِرے قصّے یہ ہمدم ڈھونڈ لیتا ہے
جدائی کب رہی مُمکن کسی حالت کوئی صُورت
مجھے، محفل ہو تنہائی ترا غم ڈھونڈ لیتا ہے
رہے یوں ناز اپنے ذہن پر لاحق غموں میں بھی
خوشی کا اک نہ اک پہلو یہ تاہم ڈھونڈ لیتا ہے
خیالِ یار ہی درماں غمِ فرقت کی زخموں کا
کہ بیتے ساتھ لمحوں سے یہ مرہم ڈھونڈ لیتا ہے
شفیق خلش
 

مہ جبین

محفلین
کسی رُت سے رہے مشرُوط کب ہیں روز وشب میرے
جہاں جیسا یہ چاہے دل وہ موسم ڈھونڈ لیتا ہے
واہ واہ زبردست کلام ۔۔۔شاملِ محفل کرنے کا شکریہ طارق شاہ بھائی
 

طارق شاہ

محفلین
کسی رُت سے رہے مشرُوط کب ہیں روز وشب میرے
جہاں جیسا یہ چاہے دل وہ موسم ڈھونڈ لیتا ہے
واہ واہ زبردست کلام ۔۔۔ شاملِ محفل کرنے کا شکریہ طارق شاہ بھائی
بہت خوشی ہوئی بہنا جو انتخاب آپ کو پسند آیا
اس داد اور اظہار خیال کے لئے تشکّر
بہت خوش رہیں
 
Top