شفیق خلش :::: آنکھوں کی طرح میری چمکتے رہو تارو :::: Shafiq Khalish

طارق شاہ

محفلین


c81l.jpg

شفیق خلش
غزل

آنکھوں کی طرح میری چمکتے رہو تارو
تم دل کی طرح دِید کی اُمید نہ ہارو

ہے ہجر کا موسم یہ مِرے دل کے سہارو
قائم رہے کچھ وصل کی اُمّید تو پیارو

غالب رہے ضو باری بچھی تِیرہ شبی پر
چہرے نہ لگیں یاس کی تصویر سی تارو

اے چاند ، اُسے میری تسلّی ہی کی خاطر
آجائے وہ تم میں نظر ایسا تو پُکارو

صدقے میں بَھلی ذات کے پھر ہجر میں اُس کی
اے ماہِ منّور وہی صُورت تو اُبھارو

حسرت میں نہ مرجاؤں مِرے ذوقِ تخیّل
لے آؤ مقابل اُسے ، قالب میں اُتارو

قدموں تلے آجائے گی منزل ، جو خلش تم
لو سر سے کوئی کام ، نہ دیوار پہ مارو

شفیق خلش


 
مدیر کی آخری تدوین:
Top