السلام علیکم
جون ایلیاء کے اس شعر کی وضاحت طلب ہے...
جون یہ جو وجود ہے ، یہ وجود
کیا بنے گی اگر عدم نکلے ...!
#Gill_Sab
وعلیکم السلام!
ہماری نظر میں اس کا مفہوم کچھ یوں ہے: مادی وجود بظاہر مانی جانی حقیقت ہے تاہم شاعر کا فرمانا ہے کہ اگر یہ تصور کیا جائے تو کہ وجود کی دراصل کوئی حیثیت نہ ہے اور یہ محض اک فریب ہے تو پھر اس صورت میں یعنی وجود کے نہ ہونے کی صورت کا منطقی نتیجہ یہ ہے کہ سب کچھ عدم ہے؛ یوں ہمارے سوچ کا کُلی تناظر ہی بدل جاتا ہے۔ بظاہر یہ شعر غالب کے اس شعر کی ہی ایک اور صورت ہے۔
نہ تھا کچھ تو خدا تھا کچھ نہ ہوتا تو خدا ہوتا
ڈبویا مجھ کو ہونے نے نہ ہوتا میں تو کیا ہوتا
یہ وحدت الوجودی رنگ ہمیں اس شعر میں بھی دکھائی دیتا ہے تاہم اس مضمون کو نئے ڈھب سے باندھا گیا ہے۔