شعاعِ نورِ حرم ہے نئے چراغوں میں

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
(نوجوان دوستوں خصوصا نئے قلمکاروں کے لئے خاص طور پر لکھی گئی غزل)


شعاعِ نورِ حرم ہے نئے چراغوں میں
خدا کا عکسِ کرم ہے نئے چراغوں میں

یہ سلسلہ ہے وہی لو سے لو جلانے کا
بجھے ہوؤں کا جنم ہے نئے چراغوں میں

کمی جو اِن کے اُجالے میں ہے، ہماری ہے
لہو ہمارا بہم ہے نئے چراغوں میں

بجائے طاقِ شبستاں جلے ہیں رستوں پر
اندھیری راہ کا غم ہے نئے چراغوں میں

مآلِ ہستیء یک شب سے ہو گئے واقف
ہوا کا خوف عدم ہے نئے چراغوں میں

لکھے ہیں شب زدہ آنکھوں میں جتنے اندیشے
جواب اُن کا رقم ہے نئے چراغوں میں

طلوع ِ صبح ِ منوّر کا ایک زندہ یقین
زوالِ شب کی قسم ! ہے نئے چراغوں میں


ظہیر احمد ۔۔۔۔۔۔۔ ۲۰۱۲​
 
بہت عمدہ ظہیر بھائی، لاجواب.
اس سے بڑھ کر کیا حوصلہ افزائی ہو سکتی ہے.
(نوجوان دوستوں خصوصا نئے قلمکاروں کے لئے خاص طور پر لکھی گئی غزل)


شعاعِ نورِ حرم ہے نئے چراغوں میں
خدا کا عکسِ کرم ہے نئے چراغوں میں

یہ سلسلہ ہے وہی لو سے لو جلانے کا
بجھے ہوؤں کا جنم ہے نئے چراغوں میں

کمی جو اِن کے اُجالے میں ہے، ہماری ہے
لہو ہمارا بہم ہے نئے چراغوں میں

بجائے طاقِ شبستاں جلے ہیں رستوں پر
اندھیری راہ کا غم ہے نئے چراغوں میں

مآلِ ہستیء یک شب سے ہو گئے واقف
ہوا کا خوف عدم ہے نئے چراغوں میں

لکھے ہیں شب زدہ آنکھوں میں جتنے اندیشے
جواب اُن کا رقم ہے نئے چراغوں میں

طلوع ِ صبح ِ منوّر کا ایک زندہ یقین
زوالِ شب کی قسم ! ہے نئے چراغوں میں


ظہیر احمد ۔۔۔۔۔۔۔ ۲۰۱۲​
 

محمداحمد

لائبریرین
شعاعِ نورِ حرم ہے نئے چراغوں میں
خدا کا عکسِ کرم ہے نئے چراغوں میں

یہ سلسلہ ہے وہی لو سے لو جلانے کا
بجھے ہوؤں کا جنم ہے نئے چراغوں میں

کمی جو اِن کے اُجالے میں ہے، ہماری ہے
لہو ہمارا بہم ہے نئے چراغوں میں

بجائے طاقِ شبستاں جلے ہیں رستوں پر
اندھیری راہ کا غم ہے نئے چراغوں میں

مآلِ ہستیء یک شب سے ہو گئے واقف
ہوا کا خوف عدم ہے نئے چراغوں میں

لکھے ہیں شب زدہ آنکھوں میں جتنے اندیشے
جواب اُن کا رقم ہے نئے چراغوں میں

طلوع ِ صبح ِ منوّر کا ایک زندہ یقین
زوالِ شب کی قسم ! ہے نئے چراغوں میں

بہت خوبصورت ظہیر بھائی!

کیا اُمید افزا باتیں ہیں۔ واہ واہ!

ماشاءاللہ۔

سارا ماحول نئے چراغوں کی روشنی سے منور نظر آتا ہے۔
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
عنوان اور غزل کا باہمی تعلق سمجھ نہ پایا. :)
غالباً کسی اور پوسٹ کا عنوان یہاں درج ہو گیا ہے۔
عنوان ہماری طرف سے ہے!

صد معذرت! غزل توکوئی اور پوسٹ کی اور عنوان غلطی سے کسی اور غزل کا لکھ دیا ۔ رات کے گیارہ ساڑھے گیارہ بجے جب نیند کالر پکڑ پکڑ کر کھینچ رہی ہو تو ایسا ہوجانا کوئی انہونی بات نہیں ۔ ویسے یہ عنون اگر راحیل بھائی کی طرف سے ہوتا تو کچھ یوں ہوتا:
یہ مرا دَم کسی صورت نہیں گھُٹنے والا

:):):)

="راحیل بھائی اللہ آپ کو سلامت رکھے ۔ جگ جگ جئیں ۔ میری شرارتوں کا برا نہ مانئے گا ۔ "][/[/SPOILER
 

جاسمن

لائبریرین
پختہ ارادے کی خوشبو میں بسی، کشاں کشاں منزلوں کی اور چلتی غزل۔
یہ اشعار تو نہیں،یہ تو امید کے جگنو ہیں۔
یہ غزل نہیں،قطبی ستارہ ہے۔
 
Top