شریر بیوی- ص41

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
Shararti_Bivi%20-%200041.gif
 

شمشاد

لائبریرین
صفحہ 78

کئے۔ کیونکہ ٹوکری کا منہ بالکل اوپر کے تختے سے ملا ہوا تھا۔ لالہ صاحب کو پتہ ہی نہ تھا کہ کیو ہو رہا ہے۔ امرود اس نے ایک ایک کر کے ہمارے اوپر پھینکنا شروع کئے۔ ہم اشارے سے کہہ رہے تھے کہ ضرور تو ماری جائے گی اور دراصل ہم سخت گھبرا رہے تھے کہ کہیں یہ چوری کرنے میں پکڑی نہ جائے۔ ایک ایک کرکے اس نے سب امرود نکال لئے اور ہم سے اشارہ سے کہا کہ نیچے لوگوں کو بانٹ دو۔ ہم نے پھر دیکھا اور امرعادے کے مالک کو بے خبر سوتے پایا۔ لٰہذا ہم نے جلدی سے اتر کر بے تکلف ہو کر تمام لوگوں کے ہاتھوں میں دو دو امرود دے دیئے اور بقیہ سب کے بیچ میں ایک بنچ پر رکھدیئے کہ کھائیے۔ ان میں سے ایک صاحب چاندنی کو شاید یہ تمام شرارتیں کرتے دیکھ رہے تھے کیونکہ وہ کونے میں بیٹھے چپکے چپکے مسکرا رہے تھے۔ چاندنی نے ان کو دیکھا ور وہ سمجھ گئی۔ لٰہذا ان سے انگلی سے خاموشی کو کہا اور وہ ہنس کر سر ہلانے لگے کہ میں نہ بولوں گا۔ ہم بدستور اپنی جگہ پر آ کر لیٹ گئے۔ نیچے لوگ بے تکلفی کے ساتھ امرودوں کی دعوت اڑا رہے تھے کہ اسٹیشن آیا اور ریل کے جھٹکے سے لالہ صاحب جاگ اٹھے۔ وہ حضرت جو اس کونہ میں بیٹھے تھے اور اس شرارت سے واقف تھے انہوں نے ایک صاحب سے کہا کہ جناب لالہ صاحب کو بھی امرود کھلائیے۔

لوگوں نے جب ان سے کہا تو کہنے لگے کہ میرے پاس کود الہ آباد کے امرود موجود ہیں۔ ایک صاحب بولے بہتر ہوتا اگر آپ کم از کم اپنے امرودوں کا نمونہ چکھاتے۔ انہوں نے مسکرا کر کہا۔ "بڑے شوق سے ٹوکری سے
 

شمشاد

لائبریرین
نکال لیجیئے۔"

ایک صاحب اٹھے اور انہوں نے ٹوکری میں ہاتھ ڈال کر اس کو خالی پا کر کہا کہ " واہ جناب آپ خوب مذاق کرتے ہیں۔ یہاں تو پتہ تک نہیں ہے۔"

یہ سُنکر وہ تڑپ اٹھےاور ٹوکری کو خالی پا کر چاندنی کی طرف دیکھا۔ جو اس وقت امرودوں کی ٹوکری کی طرف پاؤں کئے ہوئے اور چادر اوڑھے ہوئے گویا بےخبر سو رہی تھی۔ ان کی اس پریشانی پر شاید لوگ اس معاملہ کو سمجھ گئے اور ایک فرمائشی قہقہہ اڑا۔ بچارے یہ کہہ کر اپنی جگہ پر بیٹھ گئے کہ یہ مذاق ٹھیک نہیں ہے۔

صبح ہم بریلی کے اسٹیشن پر اترے۔ اسباب ویٹنگ روم میں رکھوایا۔ ناشتہ کیا اور بریلی شہیر کی خوب سیر کی۔ دوپہر کو واپس آ کر کھانا اسٹیشن پر کھایا۔ جب چاندنی کو معلوم ہو اکہ کھانے کے دام پورے ساڑھے سات روپے چارج ہوں گے۔ خواہ ہم کُل کھائیں یا تھوڑا تو اس کو بہت غصہ آیا۔ دراصل صبح ناشتہ زیادہ کر لیا تھا۔ اور اس وقت کچھ کھایا نہ گیا۔ ہم نے دیکھا بھی نہیں اور جب ہم ہاتھ دھو رہے تھے تو اس نے کونین سے سب کھانا بچا ہوا کھانا خراب کر دیا۔ صرف یہی نہیں کیا بلکہ ہم تو کھانے کی قیمت ادا کرنے میں لگے اور اس نے موقع پا کر باہر کے برآمدے میں جو چائے کی بڑی کیتلی انگیٹھی پر رکھی تھی۔ اس کو بھی خراب کر دیا۔

ہم دونوں فوراً پھر شہر روانہ ہو گئے۔ دو چار کرسیاں اور میزیں خرید
 
Top