شریر بیوی- ص 44

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
Shararti_Bivi%20-%200044.gif
 

شمشاد

لائبریرین
صفحہ 84

گئی ہے۔ اس نے فوراً اپنے بڑے برتن میں واپس ڈال دیا۔ ہم پان والے کا تماشا دیکھ کر واپس آ رہے تھے کہ ایک ڈیوڑھے درجہ کے مسافر سے اور اس باورچی سے جھگڑا ہوتے ہوئے دیکھا۔ ہم نے دیکھا کہ غضب ہو گیا۔

ہم جو اپنے ڈبہ میں واپس آئے تو دیکھا کہ کسی دوسرے صاحب کا اسباب رکھا ہے۔ اور بنچ پر چائے کی کشتی میں کچھ مکھن، توس اور چائے رکھی ہے۔ ہم نے چپکے سے بیوی سے کہا ارے تو یہ کیا ستم کر رہی ہے۔ وہ اس وقت پوری پردہ نشین بیوی بنی ہوئی تھی اور برقعہ اوڑھے بیٹھی ہوئی تھی۔ یہ اس نے اس نیت سے کیا تھا کہ کوئی بھلا مانس ہو تو اس کو دیکھ کر شاید نہ آئے۔ مگر ایک صاحب پھر بھی آ ہی گئے۔ وہ ڈبہ کے باہر کھڑے ہو کر کچھ جھجکے۔ پہلے تو کہا کہ یہ زنانہ ڈبہ نہیں ہے۔ اس پر چاندنی بولی کہ جناب زنانہ ڈبہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ آپ براہِ مہربانی زنانہ ڈبے میں چلی جائیں۔ چونکہ اس نے انکار کیا۔ لٰہذا ان کے نوکر نے ان کا اسباب وغیرہ رکھدیا۔ وہ چائے منگوا کر کسی دوسری جگہ باتوں میں مشغول تھے۔ ان کی غیر موجودگی میں یہ کہنا فضول ہے کہ ان کی چائے کے ساتھ چاندنی نے کیا کاروائی کی۔ اسی پر اکتفا نہ کی بلکہ ان کے لوٹے میں جو خالی تھا۔ کافی مقدار ڈالدی۔ اور پھر ستم یہ کیا کہ ان کی برف رکھنے کی بوتل میں بھی کونین ڈال چکی تھی جیسا کہ ہمیں بعد میں معلوم ہوا۔ اتنے میں یہ حضرت آئے۔ بہت معقول آدمی تھے۔ ہم سے دو ایک باتیں ہوئیں اور ہمیں چائے پر مدعو کرنے لگے۔ چائے کیتلی میں سے انڈیلتے ہوئے انہوں
 

شمشاد

لائبریرین
صفحہ 85

نے ہم سے کہا کہ صاحب یہاں اسٹیشن پر آج عجب ہی معاملہ ہے۔ ہم نے پوچھا وہ کیا" تو انہوں نے کہا کہ " ایک پان والے سے تمام آدمی جھگڑا کر رہے ہیں۔" ہم نے کہا " کیوں" تو وہ ہنس کر بولے کہ " صاحب بڑا لطف آیا۔"

"کیا لطف آیا" ہم نے پوچھا۔

"اجی جناب! تمام لوگوں کے منہ اس پان والے نے کڑوے کر دیئے۔" انہوں نے بہت ہنس کر کہا۔ "اور اب اس سے لڑ رہے ہیں۔ پھر اس کے علاوہ سالن روٹی والے کو بھی دو تین آدمی گھسیٹ رہے ہیں۔ کہ سب سالن کڑوا ہے۔ یہیں نہیں بلکہ سارا بریلی کڑوا ہو رہا ہے۔" قہقہہ لگا کر چائے میں شکر ملاتے ہوئے انہوں نے کہا۔

"کیا اور بھی کوئی قصہ ہوا۔" ہم نے بن کر پوچھا۔

اجی تمام مسلمانوں کے پینے کا پانی کڑوا ہو راہ ہے اور وہ لطف آ رہا ہے ہنستے ہنستے لوٹ ۔۔۔۔۔۔۔ خڑپ خا! تھو!

چائے کی پیالی کا گھونٹ انہوں نے کیا لیا کہ حلق میں کڑوا پھندا پڑا کہ تھوک رہے تھے۔ ہم نے کہا "حضرت یہ کیا ہوا۔" تھے بڑے خوش مزاج۔ بے طرح ہنسے اور دہرے ہو ہو گئے۔ اور کہنے لگے کہ "صاحب کسی سفاک نے چائے والے پر بھی معلوم ہوتا ہے، حملہ کر دیا۔ یہ دیکھئے سب چائے کڑوی ہے۔ یہ کہکر نوکر کو بلایا کہ والے کو لاؤ۔ اس نے متعجب ہو کر کہا کہ صاحب کیا بتائیں کہ آج دوپہر سے نہ معلوم کیا ہو رہا ہے کہ کسی مسافروں
 
Top