شریر بیوی صفحہ 93

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
Shararti_Bivi%20-%200093.gif
 

شمشاد

لائبریرین
صفحہ 182

اس نے اپنی جان کو خطرہ میں ڈال کر اس کو کنویں سے نکالا تھا۔

قصہ مختصر وہ اس وقت تک حسین بخش کے یہاں تھی اور اس وقت وہ حسین بخش کے ساتھ ریل میں اس کے کچھ عزیزوں سے مل کر آ رہی تھی۔ کیونکہ حسین بخش اس کو گھر پر بالکل تنہا چھوڑ کر کہین باہر نہ جا سکتا تھا۔ کہ قسمت سے اصغر اور ہم مل گئے۔

(5)

اصغر کمرے میں داخل ہوئے۔ انہوں نے دیکھا کہ معصومہ تصویر غم بنی زمین پر بیٹھی ہے۔ وہ ایک سوسی کا پاجامہ پہنے تھی اور ایک میلا سا سفید چادرا۔ پاؤں میں جوتا تک نہ تھا۔ اس کی آنکھوں سے آنسوؤں کا ایک سیلاب جاری تھا۔ جیسے ہی اس نے اپنی آنکھیں پونچھ کر اصغر کی طرف دیکھا۔ تو اصغر کے دل پر ایک چوٹ لگی اور وہ بے تاب ہو کر اس کی طرف لپکے۔ کیونکہ واقعی اصغر کی محبت معصومہ سے عشق کا درجہ رکھتی تھی۔

"خبردار مجھے ہاتھ نہ لگانا۔ الگ الگ" معصومہ نے بڑی سنجیدگی سے کہا۔ اصغر ایک دم سے ایک غیر معمولی برتاؤ کو دیکھ کر ششدر رہ گئے۔ کیونکہ وہ تو یہ سمجھے تھے کہ وہ مجھے دیکھتے ہی لپٹ کر بے ہوش ہو جائے گی۔ اس کے منہ سے ایک دم سے نکلا "معصومہ" اور یہ کہکر وہ پھر بڑھا کہ معصومہ نے ہاتھ اتھا کر کہا "الگ الگ خبردار مجھے ہاتھ نہ لگانا۔"

اصغر نے متعجب ہو کر کہا۔ " یہ کیوں۔"

معصومہ نے ٹھنڈی سانس بھر کے اصغر کی طرف عجیب طرح دیکھا۔ اور کہا،
 

شمشاد

لائبریرین
صفحہ 183

"افسوس میں تمہیں منہ دکھانے کے قابل نہیں۔ اور یہ محض اتفاق تھا کہ ۔۔۔۔۔۔۔"

" ورنہ " اصغر نے کہا۔

"میں عمر بھر تمہیں منہ نہ دکھاتی۔" معصومہ نے کہا۔ "یہ بچہ تمہارا ہے۔ تم اسے لے اور میرا قصہ پورا سن لو۔ اس کے بعد طے کرنا کہ میں تمہارے کام کی ہوں یا نہیں۔"

اصغر کو حقیقت کا شبہ ہونے لگا۔ اور اس رکتے رکتے کہا۔ "مگر مجھے تو کہا گیا ہے کہ حسین بخش۔ حسین بخش ۔۔۔۔۔ "

"وہ میرے سگے بھائی کے برابر ہے۔" معصومہ نے کہا۔

"پہلے میرا قصہ سن لو۔" معصومہ نے کہا۔ "جلدی نہ کرو۔"

یہ کہکر اس نے اپنی دل ہلا دینے والی داستان رو رو کر بیان کرنا شروع کی اور بے کم و کاست شروع سے لے کر آخر تک پورا قصہ من و عن سنا دیا۔

اصغر کے اوپر کمزوری نے غلبہ کیا ور وہ نظر نیچی کئے ہوئے سوچ رہا تھا۔ اس کے دل کا تمام جوش الفت کافور تھا۔

"میرے مالک میرے اوپر رحم کرو۔" یہ کہکر معصومہ اٹھ کر آئی اور اس نے اصغر کے پاؤں پکڑ لئے۔ اصغر کو مطلق جنبش نہ ہوئی۔ کہ اس نے کہا۔ " مجھ کو لونڈی کی طرح ایک کونہ میں پڑا رہنے دینا اور میں اپنی بقیہ ذلیل زندگی تمہارے قدموں میں ہی کاٹ دوں گی۔ تم کوئی دوسری شادی کر لینا۔"

اسی طرح گڑگڑا کر نہ معلوم کیا کہتی رہی کہ اصغر نے غور سے پھر معصومہ کیطرف
 
Top