شریر بیوی صفحہ 84

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
Shararti_Bivi%20-%200084.gif
 

ذیشان حیدر

محفلین
اس تجربہ سے ہمیں معلوم ہوا کہ دراصل ہمارا اور ہماری بیوی کا اصول غلط تھا اور آزادی کی ضرور کوئی حد ہونا چاہیے اوراس حد آزادی کا ہر شخص اپنی ضروریات کے مطابق مقرر کرسکتا ہے۔
چاندنی نے پھر کبھی شرارت کو اس قسم کا رنگ نہیں دیا۔ ایک دوست کی حماقت اور بیوی کی شرارت کا یہ نتیجہ نکلا۔
فاعتبر وایااولیٰ الابصار
نواں باب
شریر بیوی
فلسفہ عصمت
ایک عورت تو وہ ہے جو اپنے شوکر کی وفادار بیوی ہے مگر کوئی شخص جبراً اس کی عزت لیتا ہے اور وہ پھر اس ذلت کی زندگی سے موت بہتر خیال کرتی ہے ۔ مگر بچ جاتی ہے۔ لیکن دوسری عورت وہ ہے جو دل سے اپنے شوہر کے بجائے کسی اور کو چاہتی ہے۔ مگر بوجہ قید و بند اپنے مقصد میں کامیاب نہیں ہوتی۔ اور اس طرح اس کا دل پاک نہیں مگر جسم پاک ہے۔
سوال یہ ہے کہ ان دونوں کا درجہ عزت یا ذلت میں برابر ہے کیا یہ واقعہ ہے کہ اول الذکر عورت اس طرح ناموس و عزت کھو بیٹھنے کے بعد شوہر کے کام کی نہیں رہتی۔ اس کا جواب یہ ہے کہ ہاں بدقسمتی سے یہ واقعہ ہے کہ عورت پھر شوہر کے کام کی نہیں رہتی۔ کیونکہ عصمت ہی ایک ایسا جوہر ہے کہ ایک مرتبہ وہ خواہ کسی طرح بھی ضائع ہو جائے ۔ پھر ناممکن ہے کہ اس کی تلافی ہوسکے۔
یہ تو دنان کے اکثر فلسفیوں کا فیصلہ ہے لیکن فلسفہ اسلام کیا کہتا ہے مظلوم کا سوائے اسلام کے کوئی حامی نہیں۔ اسلام کا فیصلہ ہے کہ ایسی عورت کر
 
Top