شریر بیوی صفحہ 80

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
Shararti_Bivi%20-%200080.gif
 

ذوالقرنین

لائبریرین
صفحہ 156​
اس سحر آفریں جمود سے خلاصی پا جاتا ہے۔​
ادھر تو یہ معاملہ درپیش تھا۔ ادھر ہم پندرہ منٹ سے زائد ایک بیکار آدمی سے گپوں میں ضائع کر چکے تھے۔ ہمارے پہنچنے کا وقت گذر چکا تھا اور دراصل اسی وجہ سے چاندنی کی رہی سہی قوت کا خاتمہ ہو گیا تھا۔​
کامل نے اور جرات کی اور چاندنی کا دوسرا ہاتھ بھی اپنے ہاتھ میں لے لیا اور وہ آہستہ آہستہ دبی زبان سے کانپتے ہوئے لہجہ میں خرافات بک رہے تھے۔ ان کو شاید نہیں معلوم تھا کہ ان کی خرافات اس کے کانوں میں بے معنی الفاظ کی طرح پہنچ رہی تھی۔ کیونکہ دراصل وہاں قوت باصرہ کے سوا شاید سب قوتیں زائل ہو چکی تھیں۔ اس کو ایسا معلوم ہو رہا تھا جیسے کہ کوئی خواب گراں دیکھ رہا ہو۔ دونوں ہاتھ کامل نے آہستہ آہستہ اپنی طرف کیے اور ان کو اپنے ہونٹوں اور آنکھوں سے لگایا۔ چاندنی پر اس وقت غشی کا سا عالم تھا اور اس کو ایسا معلوم ہو رہا تھا کہ کامل اس سے بہت دور بیٹھا ہوا یہ سب کچھ کر رہا ہے۔ اس کے بعد کامل نے چاہا کہ اس منزل میں ایک قدم اور آگے بڑھائیں۔ چاندنی کا ہاتھ آہستہ سے چھوڑا جو بے جان ہاتھ کی طرح گر گیا۔ اپنا داہنا ہاتھ آہستہ سے چاندنی کے کندھے پر رکھا ہی تھا کہ ہم نے برابر والے کمرے میں پہنچ کر آواز دی "گل چاندنی"۔​
ہماری آواز کیا تھی کہ دونوں پر بجلی گری۔ چاندنی کی طبیعت پر اس نے ایک تازیانہ کا کام کیا۔ وہ بے بسی کا عالم جاتا رہا۔ حقیقت سے اپنے کو اس قدر قریب پایا​
صفحہ 157​
کہ اس نے زور سے ہاتھ جھٹکا دیا اور اٹھ کھڑی ہوئی۔ تعجب ہے کہ وہ چیخی نہیں اس نے آہستہ مگر کانپتی آواز میں کامل سے کہا۔"غسل خانہ میں، غسل خانہ میں" یہ کہہ کراس نے کامل کا ہاتھ پکڑ کر کھینچا۔ کامل کے خود ہوش اڑ چکے تھے۔ لپک کر اس نے دروازہ کھولا۔ کامل تیر کی طرح غسل خانے میں گھس گئے اور چاندنی نے لپک کر کنڈی کس دی۔​
 
Top