شریر بیوی- صفحہ 8

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
Shararti_Bivi%20-%200008.gif
 

عائشہ عزیز

لائبریرین
12۔13

کا میلہ دیکھ آئیں جو نہ معلوم یاد نہیں کہ کون سے مندر کے احاطہ میں ہوتا تھا۔ ہم نے پہلے تو انکار کیا مگر پھر چلنا پڑا۔ پریڈ کے میدان میں سے گزر کر اس کے دوسرے پھاٹک پر نکلے۔ دیکھا کہ ایک آدمی کپڑے کی دکان لگائے ہوئے ہے اس دکان کی اس نے چادریں تان کر کپڑے ہی کی چھت بنائی تھی ہم اس کی پشت پر سے ہو کر گزرے کہ ہم کو ایک چھوٹا سا ٹھیلہ نظر پڑا جس پر یہ کپڑے گھر سے لاد کر لایا تھا۔ ہم نے فوراََ ٹھیلہ کو دور لے جا کر زور سے دوڑا کر دکان کی پشت میں اس زور سے ریلہ کہ وہ کپڑے کی دیوار توڑتا ہوا دکان کے اندر اس طرح گُھس گیا کہ ساری دکان گر گئی اندر سے دو آدمیوں کے چیخنے کی آواز آئی مگر ہم بھاگ گئے۔ اب ٹریموے کی پٹری پٹری جارہے تھے۔ خیال آیا کہ لاؤ ٹریمو کی پٹری پر اینٹ رکھیں دیکھیں کیا ہوتا ہے، فوراََ رکھدی اور اسپتال کی پشت کی طرف کھڑے ہوکر تماشہ دیکھنے لگے۔ ایک ٹریموے اتنے میں زور سے آئی اور اینٹ پر آکر بُرے جھٹکے سے رُکی۔ ٹریموے والے نے غل مچایا اور ایک سپاہی دوڑا ہوا آیا لوگوں نے اِدھر اُدھر دیکھا اور ایک پاجی آدمی نے نہ معلوم ہم لوگوں کی طرف کچھ شبہ سے انگلی اٹھائی یا کیونکہ ہم لوگ اسپتال کی دیوار پھاند کر بھاگے اور ہمارے پیچھے کانسٹیبل دوڑا۔ ہم اسپتال کی کمپاؤنڈ میں اندھیرے میں بے تحاشا بھاگے اور بدقسمتی سے ٹھوکر کھا کر گرے اور پکڑے گئے کانسٹیبل نے بری طرح ہم کو گھسیٹا اور ڈانٹا اور پکڑ کر لے چلا۔ مگر ہم بھلا کاہے کو جنبش کرنے والے تھے۔ وہیں پسر گئے وہ ہمارا نام اور پتہ دریافت کرتا تھا اور ہم بتا کر فوراًً چھوٹ سکتے تھے مگر اس میں اندیشہ تھا کہ گھر پر مرمت ہوگی۔

لہٰذا ہم نے نہ بتایا۔ اتنے میں ہماری کمک آگئی۔ اور ہم نے اطمینان سے دیکھا کہ ہمارا ساتھی کانسٹیبل پر پیچھے سے حملہ آور ہوا۔ اور صافہ جھپٹ کر چلتا بنا۔ کانسٹیبل کا اُدھر منہ کرنا تھا کہ ہم نے جھٹکا دے کر ہاتھ چھٹایا اور یہ جا وہ جا اور ہمارا ساتھ بھی تھوڑی دور چل کر ہمیں ملا۔ صافہ پھینک کر آیا تھا۔ ہم لوگ سیدھے اپنے مندر کیطرف چلے۔ راستہ میں دیکھا کہ ایک خوانچہ والے نے ایک نوجوان مزدور کو پکڑ رکھا ہے اور حجت ہورہی ہے۔ ہم فوراً سے پہنچے اور دخل در معقولات کیا ہم نے خوانچے والے کو بڑی بُری طرح ڈانٹا کہ ہمارے نوکر کو چھوڑو کیوں پکڑتے ہو، یہ ہمارا آدمی ہے اس نے کہا کہ مجھ کو اس سے پانچ آنہ پیسے لینا ہیں۔ ہم نے فوراََ کہااس کے ہم ذمہ دار ہیں۔ اس کو چھوڑ دو، وہ چھوٹتے ہی بھاگا اور ادھر ہم بھی روانہ ہوگئے مندر کے احاطہ میں پہنچے۔ بڑے زور سے میلہ لگا ہوا تھا۔ وہ دھکا پیل تھی کہ خدا کی پناہ سب سے پیشتر یہ طے ہوا کہ کچالو اور سونٹھ کے بتاشے کھائے جائیں۔ چنانچہ خوب اس سے شوق کیا۔ اس کے بعد اسی جگہ بیٹھ کر مٹھائی کی ٹھہری ہم روپیہ لے کر مٹھائی لینے ایک ساتھی کے ساتھ گئے اور باقی کو وہیں چھوڑا۔ ہر دکان پر پہنچ کر مٹھائی چکھی اور وہ بھی اس طرح کہ آخر انہوں نے چکھانے سے انکار کردیا۔ ہم نے بنگالی مٹھائی پسند کی۔ حالانکہ ہمارے ساتھی کشمیری برہمن تھے مگر دکاندار ہم دونوں کو بھنگی سمجھتا تھا اور کہا الگ کھڑے ہو۔ ہم کو بُرا معلوم ہوا اُس نے سیر بھر مٹھائی ہماری فرمائش سے تولی اور بجائے ہاتھ میں دینے کے ہم سے کہنے لگا۔ ہاتھ پھیلاؤ۔ ہم نے ہاتھ پھیلا دیئے۔ اس نے دور ہی سے دونہ مٹھائی کا ہمارے ہاتھوں پر چھوڑا۔ ہم نے فوراََ ہاتھ ڈھیلے کردیئے اور دونہ مٹھائی کا نیچے گرا۔ ہم
 
Top