شریر بیوی صفحہ 76

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
Shararti_Bivi%20-%200076.gif
 

شمشاد

لائبریرین
صفحہ 148

(3)

چاندنی نے بالتفصیل کامل کی حماقتوں کا تذکرہ کیا۔ تیسرے پہر تک ہم باتیں کیا کئے۔ چائے تیار ہوئی تو چاندنی نے ایک چائے کی پیالی کامل صاحب کو غسل خانے میں پہنچائی۔ انہوں نے شکریہ کا جب پُل باندھ دیا اور لغویات شروع کیں تو اس نے ایک کاغذ اور پنسل دے کر کہا کہ "اپنے شوفر کو لکھدیجیے کہ آپ کے دوست کو ہوا خوری کے لیے لے جائے۔ میں نے کہہ دیا ہے کہ میں آج کہیں نہ جاؤں گی۔" ظاہر ہے کہ کامل صاحب نے اس کا کیا مطلب لیا ہو گا۔

آدھ گھنٹہ بعد شوفر آ گیا اور ہم اور چاندنی کامل کو غسل خانے میں بند چھوڑ کر ان کے موٹر پر ہوا کھانے چلدیئے۔ شام کو جب واپس آئے تو سیدھے غسلخانے پر پہنچے۔ کامل کو چاندنی نے متوجہ کر کے کہا۔ معاف کیجیے گا میں آپ کو اس قید خانہ میں چھوڑ کر جانے پر مجبور ہوئی۔ کیونکہ مجھے مجبوراً جانا پڑا۔"

کامل نے کہا "کوئی مضائقہ نہیں۔ مگر اب میرا جی گھبرا گیا ہے۔ دوپہر سے بند ہوں۔ اچھا سچ بتائیے گا کہ آپ کو آج کی ہوا خوری میں زیادہ لطف آیا، یا میرے ساتھ زیادہ لطف آتا ہے۔"

چاندنی نے ازراہِ شرارت مگر ایمانداری سے کہا۔ "خدا بہتر جانتا ہے" اور یہ کہکر کہا کہ "دروازہ کھولے دیتی ہوں ۔ آپ چیکے سے نکل جائیے گا۔ آپ کا موٹر اس طرف کھڑا ہوا ہے۔
 

شمشاد

لائبریرین
صفحہ 149

"اچھا اچھا۔ مگر یہ تو بتائیے کہ کیا میں کل دوپہر کو آؤں" کامل نے پوچھا۔ وہ بولی "کل شام کو تشریف لائیے گا۔ میں آپ کی بہن سے وعدہ کر چکی ہوں۔"

ہم نے کمرہ سے دیکھا کہ کامل غسل خانہ سے پُھرتی سے نکلے۔ ہم کمرہ کمرہ ہو کر پیشتر ہی سے موٹر کے پاس جا کر کھڑے ہوئے۔ ہمیں دیکھ کر وہ کچھ جھجک سے گئے۔ مگر فوراً بولے۔ "واہ تم اِدھر ہو۔ میں تو تم کو اُدھر سے دیکھ کر آ رہا ہوں۔سیدھا ابھی ابھی کلب سے آ رہا ہوں۔"

ہم نے بھی چاندنی کو آواز دے کر بلایا کہ "دیکھو کامل تمہاری مزاج پُرسی کرتے ہیں۔" نئے سرے سے چاندنی سے ان سے سلام علیک ہوئی اور مزاج پرسی کی گئی۔ بمشکل ہم نے ہنسی ضبط کی۔ ہم غسل خانہ میں ہاتھ دھونے کے بہانہ سے گئے اور چائے کی پیالی کمرہ میں لائے اور چاندنی کو دکھا کر کہا۔ آخر یہ پیالی وہاں کیونکر پہنچی۔ اس کا جواب اس نے کہ دیا کہ یہ پیالی تو وہاں کئی روز سے رکھی ہوئی ہے اور گواہی میں کامل صاحب کو بھی پیش کر دیا کہ یہ تو روزانہ آتے ہیں اور دیکھتے ہی ہوں گے۔ ان حضرت نے فوراً جھوٹی شہادت دی۔ ہم نے تازہ چائے کی پتیوں کا چورا اور دس بیس بوندیں چائے کی دونوں کو دکھا کر کہا۔ "خوب چوروں کے گواہ گرہ کٹ۔ یہ تو آج کی معلوم ہوتی ہے۔ کامل کچھ سٹ پٹا سے گئے۔ اور ہم نے دیکھا کہ اُن کا چہرہ فق سا ہو گیا۔

چاندنی نے قصہ یوں ختم کیا کہ آپ کو کیا۔ جس کا جی چاہے غسل خانہ میں پئے۔ جس کا جی چاہے میز پر پئے۔


 
Top