شریر بیوی صفحہ 55

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
Shararti_Bivi%20-%200055.gif
 

کاشفی

محفلین
سیدھے پھاٹک کی طرف دوڑے ۔ قلی باہر نکل چکا تھا مگر اب بھی نظر آرہا تھا۔ پھاٹک پر جو کشمکش ہوتی ہے وہ سب جانتے ہیں۔ وہاں کشتم کشتا کر کے کوشش کی کہ باہر نکل جاؤں کہ دہی بڑے والے نے پکڑا۔ اُس سے ہاتھ چھڑاتے ہیں اور اطمینان دلاتے ہیں مگر توبہ کیجئے وہ کاہے کو چھوڑتا ۔ دیکھتا تھا کہ یہ باہر نکلے جارہے ہیں پھر کاہے کو ہاتھ آئیں‌گے۔ اس کو کیا معلوم کہ یہ کہاں جارہے ہیں ۔ غرض یہاں یہ دہی بڑے والے سے ایسی پکڑ لڑے کہ آخر کو ٹکٹ کلکٹر کی چھاتی پر پہنچے۔ اس نے کہا ٹکٹ! مگر یہاں قلی نکلا جاتا تھا۔ بری طرح پھاند کر زور دے کر نکل گئے اور تڑپ کر قلی کا ہاتھ جا پکڑا۔ اور ادھر ٹکٹ کلکٹر اور ایک سپاہی معہ دہی بڑے والے کے ان پر ٹوٹ پڑے۔ جس کا یہ قلی اور اسباب تھا۔ اس نے کہا۔'یاوحشت حضرت خیر تو ہے؟ سخت شرمندگی ہوئی۔ کیونکہ نہ ان کا قلی تھا اور نہ اسباب۔ ٹکٹ کلکٹر کو اپنی پریشانی مختصر الفاظ میں‌بتا کر ٹکٹ دیکھا کر بے طرح واپس ہوئے۔ اور دہی بڑے والے سے کہا ذرا دم لے۔ وہاں سے نکل کر جو واپس آئے تو دوسرا قلی بھی غائب ۔ حیران ہو کر پولیس کے دفتر کی طرف جارہے تھے کہ کسی نے کہا صاحب ایسا نہیں ہوسکتا۔ قلی دونوں‌ پالکی کے پاس ہوں گے۔ دوڑ کر پالکی کے پاس پہنچے ۔ وہاں ایک ہی موجود تھا۔ اتنے میں خیال آیا کہ دوسرے قلی نے پوچھا تھا کہ میاں کون سے درجہ میں سامان رکھا جائے گا۔ فوراََ دوڑے ہوئے ہماری طرف آئے اور قلی کو ہمارے ڈبہ کے سامنے کھڑا پایا۔ ان کو اطمینان ہوگیا۔ اور بغیر ہماری بات سنے سیدھے پالکی کی طرف بھاگے۔
 

کاشفی

محفلین
اُترنے والے اتر چکے تھے اور بیٹھنے والے بیٹھ چکے تھے۔ اور اب اصغر صاحب نے پاکی کو زنانہ درجہ سے لگو کر دو چادروں سے پردے تنوائے اور بیوی سے کہا اُترو۔

کہیں ایک قسمت کا مارا گورا ٹہلتا ہوا ادھر آنکلا۔ شاید تازہ ولایت سے اسی روز آیا ہوگا۔ ورنہ کم از کم لکھنؤ میں تو قطعی نووارد تھا۔ اس نے بھلا یہ دہندے کاہے کو دیکھتے تھے۔ نہ معلوم اس نے کیا سمجھا کہ وہ قریب آیا اور ازراہ تعجب یا تجسس پردہ کے قریب آکر یہ دیکھنا چاہا کہ اس میں کیا ہورہا ہے ۔ اس نے ایک طرف چادر کو ہاتھ سے نیچا کر کے اوپر سے سر ڈال کر دیکھا۔ بیوی تو بیٹھ ہی گئیں۔ لیکن چادر سمیٹ کر اصغر صاحب گورے پر گویا پھٹ پڑے۔ وہ زور کا نعرہ مار کر اُس پر آئے کہ ہلڑ سا ہوگیا۔ اور ان کے ساتھ دو تین اور آدمیوں نے مل کر گورے کو وہ آڑے ہاتھوں لیا کہ اگر ایک دوسرا گورا آکر بیچ بچاؤ نہ کرتا تو شاید پورا جھگڑا کھڑا ہوگیا ہوتا۔ اصغر صاحب بعد میں کہتے تھے کہ وہ گورا قطعی بدمعاش تھا اور جھوٹا تھا اور اس نے جان بوجھ کر جمیع مسملمانِ ہند کی توہین کرنے کی نیت سے یہ فعل قبیح کیا تھا۔

زنانہ درجہ کی سب کھڑکیاں چڑھا کر اور پانی وغیرہ کا انتظام کر کے اصغر صاحب مع ایک نفر قلی اور دہی بڑے والے کے ہمارے یہاں آئے۔ ہم شربت پی رہے تھے۔ پہلے تو قلیوں سے بحث مباحثہ ہوا۔ پھر دہی بڑ؁ والے کا نمبر آیا۔ پہلے تو دہی بڑے کا خوانچہ پھاندنے میں‌ ناکامی کی وجوہات
 
Top