شریر بیوی- صفحہ 16

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
Shararti_Bivi%20-%200016.gif
 

فہیم

لائبریرین
خود دولہا کی حیثیت رکھتے تھے۔ لٰہذا انہوں نے تو جج صاحب کو صاف جواب دے دیا کہ، صاحب اس معاملہ سے آپ کا مطلب، مگر سید ضامن علی صاحب جو عمر میں اپنے منتخب شدہ داماد سے بہت چھوٹے تھے اور ان کو ابھی بہت دنوں تک ملازمت کرنا تھی۔ اور جج صاحب کی ایک جنبش قلم سے برخاست ہوسکتے تھے مجبور ہوگئے۔ اور بہت بری طرح ڈانٹے گئے۔ جج صاحب نے اس سے صاف کہہ دیا اگر تم نے شادی کردی تو میں‌ یک قلم کردوں گا۔ سید صاحب نے یہ عذر کیا کہ صاحب میں‌ لڑکی کی شادی جلد کرنا چاہتا ہوں۔
کیونکہ وہ جوان ہوگئی ہے۔ اور یہ رشتہ محض اس وجہ سے کررہا ہوں کہ لڑکی آرام سے رہے گی۔ کیونکہ منشی حامد علی صاحب جائیداد ہیں۔ اور دوسری کوئی بات مجھ کو نظر نہیں آتی۔ جج صاحب نے اس کا جواب دیا کہ، ہم تمہاری بیٹی کی شادی کرادیں گے۔


(نوٹ: اس کےبعد بھی کچھ حصہ پھٹا ہوا ہے صفحے کا اس لیے اس کو چھوڑتے ہوئے اگلا صفحہ لکھ رہا ہوں)


گے یا جو کچھ بھی کریں گے۔ وہ اپنی تعلیم پوری کرنے کے بعد کریں گے مگر ویسے ہم کو اس لڑکی سے شادی کرنے میں کوئی انکار نہیں۔ ہم کو تو صرف یہی فکر ہے کہ مختصر سی جائیداد کی آمدنی میں ہماری اور ہماری ماں ہی کی گزر مشکل سے ہورہی ہے بیوی کو کہاں سے کھلائیں گے۔ اس کا جواب جج صاحب نے یہ دیا کہ تم کو اس سے کچھ بحث نہیں صرف یہ بتاؤ کہ تم لڑکی سے شادی کرنے کو تیار ہو یا نہیں۔ ہم نے منظور کرلیا جج صاحب نے ہم کو رات کو بنگلہ پر بلایا وہاں ہم جو پہنچے تو سید صاحب بیشتر سے ہی موجود تھے۔ سید صاحب کی خدمت میں جج صاحب نے ہم کو پیش کرکے کہا کہ بولو یہ لڑکا تم کو پسند ہے یا نہیں۔ سید صاحب کی بھلا کیا مجال تھی کہ چوں بھی کرتے ہم جبراً و قہراً پسند کئے گئے ہم سے جج صاحب نے کہا کہ تم جاؤ، چناچہ ہم ہانپتے کانپتے واپس کھڑکی کے پاس آئے اور ہم نے جو خوشخبری صبح سنائی تھی اس کی تصدیق کرتے ہوئے صاف صاف کہا کہ اب تم تم سے شادہ کرنے والے ہورہے ہیں۔ اس نے اس کو مذاق ہی تصور کیا اور جواب میں یہ کہا کہ شاید تمہاری شامت آنے والی ہے۔ اس پر ہم نے کہا کہ، عنقریب ہم تمہاری خود الٹی شامت بلانے والے ہیں۔ ہم نے بہت کچھ سنجیدہ ہوکر کہا کہ ہم مذاق نہیں کرتے بلکہ واقعی ہماری شادی تم سے طے ہوگئی ہے۔ مگر اس کو یقین نہ آیا۔ کیونکہ نہ تو وہ جھینپی اور نہ اس نے شرارت آمیز باتیں بند کیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ہم بورڈنگ ہی میں‌ میقم تھے کہ ہمارے پاس ہمارے مہربان ہیڈ ماسٹر
 
Top