شریر بیوی۔ صفحہ 11

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
Shararti_Bivi%20-%200011.gif
 

فہیم

لائبریرین
سوراخ کی طرف دیکھ رہی تھی۔ یہ لڑکی ایسی تھی کہ ہم کو بہت اچھی معلوم ہوئی۔
اور ہم اس کو دیکھ رہے تھے۔ ایسا معلوم ہوتا تھا کہ اس نے معلوم کرلیا ہے کہ ہم سوراخ میں سے جھانک رہے ہیں۔ چناچہ وہ سامنے سے ہٹ گئی۔ اور ہم انتظار کررہے تھے کہ پھر سامنے آئے۔ آنکھ کھولے ہوئے دیکھ ہی رہےتھے کہ اسی چھوٹے سے سوراخ پر کسی نے مٹھی بھر دھول جھونک دی جو پوری کی پوری آنکھ میں پڑی اور ہم بیتاب ہوکر گڑ پڑے۔ ہمارے دوست جو عینک لگائے تھے، انہوں نے جو پنجوں کے بل کھڑے ہوکر دیکھا تو ان کے ساتھ بھی یہی عمل ہوا اور انہوں نے دیکھ لیا کہ یہ شرارت اسی لڑکی کی تھی لیکن چونکہ وہ عینک لگائے تھے لٰہذا ان کی آنکھ کے اندر کچھ نہ پڑا۔ ہماری آنکھ دن بھر کھٹکالی اور ہم سے کلاس میں پڑھا بھی نہ گیا۔ گو کہ اس شریر لڑکی پر بہت غصہ آرہا تھا۔ لیکن ہم کو ساتھ ہی یہ پسند بھی تھی اور بالخصوص اس کی یہ بے تکلفی۔
واپسی میں ہم نے پھر جھانکا اور اس نے پھر ہماری آنکھ میں مٹی ڈالنے کی کوشش کی۔ مگر ہم ہوشیار تھے اور بچ گئے ایسا معلوم ہوتا تھا کہ اسکول کی گھنٹی کی آواز سن کر وہ کھڑکی کے پاس آگئی تھی۔ اب آئندہ کے لیے ہم نے روزانہ کا معمول کرلیا کہ ضرور با ضرور سوراخ میں سے جھانکتے اور آنکھ میں دھول ڈلواتے جب یہ روز ہی کا دستور ٹھہرا تو ہم نے ایک تین آنہ کی عینک محض اس لئے خرید لی لیکن اس کو یہ بات معلوم ہوگئی۔ کیونکہ ایک روز اس شریر نے ہماری آنکھ میں‌ چھتری کی تان اس طرح جھونک دی کہ ہم کانے ہوتے ہوتے بچے اور ہماری عینک کا تال پھوٹ گیا مگر ہم بھی باز نہ آئے اس نے ہماری اس ضد کو دیکھ کر ایک روز آہستہ سے جیسے خود سے کہا آنکھ پھوڑے بغیر نہ مانوں گی۔ ہم نے غصہ میں آکر کہا ہم تجھکو دیکھنے سے باز نہ آئیں گے۔
اس لڑکی سے یہ ہماری پہلی بات چیت تھی۔

ِِ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ہمارے گھر سے حلوے کا پارسل آیا تھا۔ اور ہم جیب میں ڈالے ہوئے دن بھر کھاتے رہے۔ حسب دستور ہم نے آکر جھانکا اور اس نے ہماری آنکھ میں دھول جھونکی ہم نے اس کےجواب میں کہا لے حلوہ کھا اور یہ کہکر حلوے کا ٹکڑا جو ملائم تھا سوراخ کے اوپر رکھ کر زور سے دبادیا۔ سوراخ بالکل گول نہ تھا مگر کم و بیش دوائی برابر تھا۔ لٰہذا کافی حلوہ پہنچ گیا۔ ہم تھوڑی دیر بعد آئے۔ نہ معلوم اس نے حوحلوہ کھایا بھی یا نہیں۔
دوسرے روز ہم جو پہنچے اور جھانک کر دیکھا تو کوئی نہ تھا۔ ہم نے کھڑکی پر ہاتھ مارا تو دیکھا کہ لپکی ہوئی آرہی ہے اور جھٹ سے اس نے مٹھی بھر راکھ زمین سے اٹھائی۔ ہم ہوشیار ہوگئے اور وار خالی کردیا۔ فوراً ہی ہم کو سوراخ سے کوئی سفید چیز پتلی سی نکلی ہوئی معلوم ہوئی۔ ہم نے پکڑ کر جو گھسیٹا تو کھوئے کی لمبی لمبی بتی سی تھی۔ ہم نے فوراً چکھا اور اس کو پیڑے کے مزے کا پایا۔ ہم نے کہا کہ اس مزے کا تو ہمارا حلوہ ہی تھا۔ لڑکی نے کہا کس نے پکایا تھا۔ ہم نے فوراً کہا ہماری اماں جان نے پکایا تھا۔ گھر سے آیا تھا۔ تین روز بعد پھر اسی سوراخ سے ایک روز ویسے ہی کوئے کی لمبی سی بتی نکلی اور ہم نے فوراً لے کر منہ میں‌ رکھ لی، دو تین دانت ہی مارے ہوں‌ گے کہ حلق تک کڑوا ہوگیا اور ہم کو تھوکنا پڑا اس شریر لڑکی نے اس میں‌کونین ملا کر الو بنادیا۔ کچھ عرصہ تک اسی
 
Top