جوش شرابِ پرتگالی - جوش ملیح آبادی

حسان خان

لائبریرین
گھٹائیں وہ اُٹھیں قبلے سے کالی
امورِ شرع کا اللہ والی
خطا کیا ہے، اگر میں جام بھر کر
غمِ دنیا سے دل کرتا ہوں خالی
بہار آئی ہے اُٹھ اے بادہ کش، اٹھ
برغمِ توبہ فرمایانِ عالی
شرابِ تلخ میں، آ، غرق کر دیں
خطیبِ شہر کی شیریں مقالی
دو عالم کی جوانی پر ہے بھاری
مئے انگور کی پیرانہ سالی
نہ جانے کون تھا وہ مومنِ پاک
یہاں جس نے بِنائے کفر ڈالی
خدارا پھینک دے تشریفِ ناموس
بوضعِ عاشقانِ لاابالی
ترے اشعار کے شیشوں سے اے جوشؔ
چھلکتی ہے شرابِ پرتگالی
(جوش ملیح آبادی)
 
Top