شامِ غم

قرۃالعین اعوان

لائبریرین
یہ دل اجڑا سا،کمرہ میرا بکھرا سا اور شامِ غم ہے
اداسیوں نے در ایسا کھٹکھٹایا کہ ہر سو شامِ غم ہے

ویراں کیسے ہوگیا یہ گلشن خود سے بار بار ہوچھوں
یہ کیسی ہر طرف خاموشی ہے ،گھٹن ہے شامِ غم ہے

رات سے کہو یوں اپنے پنجے نہ گاڑے کہ سحر ہی نہ ہو
امیدیں دم توڑ رہی ہیں، ہر وجود بے دم ہے شامِ غم ہے

یہ کیسی سرد جنگ ہے کہ جس کا کوئی اختتام ہی نہیں
جزبوں میں زنگ ہے،میرا دل دنگ ہے شامِ غم ہے

سنو تو سہی! میرے گھر کو نئی آرائش نہ دو
مجھے اپنا کھنڈر پسند ہے ،وہی سنگ ہے شامِ غم ہے
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
واہ بہت خوب
میرا مشورہ ہے کہ آپ عروض بھی سیکھ ہی لیں، اتنے اچھے خیالات کو ایک منظوم پیرائے میں ڈھالیں گی تو بہت ہی خوب ہو گا۔
 

مقدس

لائبریرین
عینی سس
واقعی میں ہی آپ بہت اچھا لکھتی ہیں، سادہ الفاظ میں آپ اپنی بات آسانی سے اپنے ریڈرز تک پہنچا رہی ہیں۔۔ اینڈ دیٹ از فینٹاسٹک
 
Top