شائد کہ لامکاں سے پکارا گیا ہوں میں::: محمد حفیظ

شائد کہ لامکاں سے پکارا گیا ہوں میں
نوک_ سناں پہ آج اُتارا گیا ہوں میں

تیری طلب میں خاک بھی خاک شفا بنی
دشت_ جنوں سے آج گزارا گیا ہوں میں

مٹی چراغ کی مری آنکھوں سے لی گئی
خاک_ بہشت لے کے سنوارا گیا ہوں میں

نفرت بھرے جہان میں گدلا گیا تھا من
اُلفت کا اسم پڑھ کے نتھارا گیا ہوں میں

پردے پہ شش جہات کے پنہاں تھا یہ ضمیر
لفظوں کو غسل دے کے اُبھارا گیا ہوں میں

محمد حفیظ​
 
Top