سیرت کے مطالعہ کی اہمیت اور مآخذ

دنیا کے اکثر مفکرین، قائدین اور عظما آپ بیتی اور تجربات لکھتے آئے ہیں تاکہ ان کی زندگی آنے والے لوگوں کے لیے مشعل راہ ہو ، انسانیت کو اس سے کچھ نفع ملے ، تو رسول عربی کی سیرت ، ان کی عملی اور کامیاب زندگی کسی بھی عظیم انسان کی زندگی کے بنسبت تالیف کی زیادہ حقدار ہیں. ..
مائکیل ہارٹ نے جب سو عظیم انسانوں کی زندگی لکھی ( the 100 a ranking of the most influential persons in the history )
تو سب سے پہلا نام انہوں نے محمد عربی کا رکھا اور اس کا سبب واضح کرتے ہوئے لکھا : محمد ایک واحد انسان ہیں جو مذہبی اور عالمی دونوں طور سے کامیاب ہیں ، اور اکثر منصف مستشرقین کا نظریہ ان کے بارے میں اعظم العظما اور اعظم کے درمیان ہے کہ یا تو محمد سب سے عظیم انسان ہیں یا پھر عظیم انسانوں میں سے ایک ہیں. ..
اس لیے علمائے اسلام نے اس فن کی طرف قرن اول سے ہی توجہ دی اور رسول عربی کی زندگی کا ہر گوشہ بیان کیا. زین العابدین علی بن حسين فرماتے ہیں کہ ہمیں سیرت اسے ہی سکھائی جاتی تھی جیسے قرآن سکھایا جاتا تھا. اور معروف مفسر، مورخ اور محدث ابن کثیر لکھتے ہیں کہ : فن سیرت پر توجہ دینا نہایت ضروری ہے.
اس كى اہمیت عصر حاضر میں اور بھی شدید ہو جاتی ہے جب کہ ہر ایرا غیرا نتهو خیرا اپنی قلتِ ادب کا مظاہرہ کر کے حقائق سے چشم پوشی کرتے ہوئے اشرف المخلوقات کی شان میں زبان درازی کرتا ہے، ان کی ذات کو مشق تمسخر و استہزا بناتا ہے ، یہ امور اپنے نبی کے تئیں ہمارے ذمہ داری میں اور اضافہ کرتے ہیں اور ہمیں دعوت فکر و تدبر دیتے ہیں کہ سب سے پہلے ہم اپنے نبی کی سیرت و حیات کو جانیں ، سمجھیں. اس کے بعد دنیا کو بتائیں کہ ہمارے رسول اکرم کا دامن ہر آلودگی سے پاک ہے ، وہ دہشت گرد نہیں، رحمت العالمین ہیں، سفاک نہیں، رحیم و کریم ہیں.
مندرجہ ذیل نکات رسول عربی کی سیرت کی اہمیت اور اس سے مستفاد ہونے اہم فوائد میں سے کچھ کی طرف غماز ہیں :
1 _ سب سے اہم اور بنیادی چیز، سیرت رسول کا عمیق مطالعہ اور اس سے متعلق تمام امور کی توثیق خواہ اقوال صحابہ سے خواہ تاریخی شواہد سے ، اس لیے کہ ان کی اطاعت اصول دین میں سے ہے ، اور ان کی ذات ہمارے لیے آئڈیل اور قدوہ ہے.
2 - ان کی زندگی سے وابستہ ہر چھوٹی بڑی چیز کی جانکاری، تاکہ زندگی کے ہر مرحلے میں ان کی زندگی کی مشعل ہمیں راستہ دکھائے ..
3 - سب سے اہم مرحلہ تطبیق کا ہے ، صرف سیرت کا مطالعہ کافی نہیں، اسے عملی جامہ پہنانا ضروری ہے تاکہ بطریق احسن ہم رسول عربی کے عطا کردہ نظام کو زمانے کے سامنے پیش کر سکیں. .
4_ رسول عربی کی بعثت سے لے کر وفات تک کی مختصر سی تئیس سالہ زندگی جس نے دنیا کو بدل کر رکھ دیا، ایک علمی اور فکری انقلاب برپا کر دیا یہ اسلام کی تعلیمات کی حقانیت پر سب سے بڑی دلیل اور مہر ہے .
5 - علامہ ابن حزم رقم طراز ہیں: سیرت رسول نبی کریم کی حقانیت پر سب سے بڑی دلیل ہے، اگر رسول اکرم کوئی معجزہ لے کر نہیں آتے تو صرف آپ کی سیرت آپ کی سچائی کے لیے کافی ہوتی ....
6 - رب کریم اس بات پر قادر تها کہ قرآن مجید کو کعبے کی چهت پر نازل کر دیتا اور ہمیں اس پر عمل کرنے کا حکم دے دیتا مگر اس نے ہمیں پہلے رسول اکرم کی زندگی دی اس کے ساتھ قرآن، تاکہ ہم قرآن کو ان کی زندگی کے سائے تلے سمجھیں تو قرآن کی صحیح فہم کے لیے سیرت کا مطالعہ ناگزیر ہے.
7 - کہتے ہیں کہ جو قوم اپنا ماضی محفوظ نہیں رکھ سکتی وہ اپنا حاضر اور مستقبل بهی محفوظ نہیں رکھ سکتی.
تو سیرت رسول کا مطالعہ اور اس کی عملی تطبیق ہمارے لیے اچھے مستقبل کی ضامن ہے...
مآخذ :
1 - سیرت رسول کا سب سے پہلا اور اہم ماخذ و مرجع قرآن مجید ہے، یہ ایک ناقابل تردید حقیقت ہے کہ قرآن مجید نے نبی کریم کے ادوار زندگی کو الگ الگ مقامات پر بہترین انداز میں بیان کیا ہے.
2 - دوسرا اہم ماخذ جو شریعت اسلامیہ کا بهی دوسرا ماخذ ہے وہ ہے" احادیث نبویہ" . صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین نے نبی کریم سے وابستہ ہر شے کو بیان کیا حتی کہ آپ کی ریش مبارک میں سفید بالوں کی تعداد تک بیان کی ہے.
3_ صحابہ کرام سیرت رسول کا درس دیتے تھے، لیکن سيرت رسول كى تدوين کتابت کی صورت میں تابعین کے زمانے میں آئی، سب سے پہلے ابان بن عثمان نے سیرت لکھی، مگر ہم تک پہنچنے والی سب سے معتبر ماخذ سیر و مغازی ابن اسحاق ( م 151هجری ) کی ہے، اور سیرت النبوية ( ابن ہشام م 213 ہجری) اور مندرجہ ذیل کتابیں بھی ماخذ کی حیثیت رکھتی ہیں:
1 زاد المعاد في هدي خير العباد مصنف ابن قيم الجوزية م 751 هجري. .
2 الروض الانف مؤلف ابن اصبغ سهيلى م 581 هجري. .
3 _ الشفا بتعريف حقوق المصطفى مؤلف قاضي عياض مالكي م 544 هجري. .
4 _ الفصول في اختصار السیرت مولف ابن کثیر م 774 ہجری.
5 الرحیق المختوم مولف صفی الرحمن مباکپوری ..
6 فقہ السیرة مولف امام الدعاة شیخ محمد الغزالي. ...
 
Top