سیاسی وعدے خبریں، تصاویر اور ویڈیوز

زرقا مفتی

محفلین
n00075697-r-b-000.jpg
 

زرقا مفتی

محفلین
پاکستان کو ایشین ٹائیگر بنا دوں گا، نواز شریف

سرگودھا: پاکستان مسلم لیگ ن کے صدر میاں محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ اگر اس بار حکومت کرنے کا موقع ملا تو پاکستان کو ایشین ٹائیگر بنا دوں گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے سرگودھا میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ اپنے دور حکومت میں، میں پاکستان کو ایشیا کا ٹائیگر بنانے نکلا تھا لیکن ظالموں نے میری حکومت ختم کر کے میرے اور ملک کے دس سال خراب کر دیئے۔ نواز شریف نے کہا کہ میرا جذبہ ابھی جوان ہے اگر پاکستان کے نوجوان میرا ساتھ دیں تو ایک نیا پاکستان تعمیر کریں گے۔ میں نے نوجوان نسل کو کبھی چکمہ نہیں دیا۔ اپنے دور میں نوجوانوں کو آگے بڑھنے کا موقع دیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ میں سیاست کو عبادت سمجھ کر کرتا ہوں، ماضی میں پاکستان کی بے لوث خدمت کر رہے تھے اور ملک کو ہر میدان میں آگے لے جا رہے تھے۔ ملک اور عوام کی محبت میں ہر پہاڑ سر سکتے ہیں۔
http://www.urdutimes.com/content/16060
 

زرقا مفتی

محفلین
عمران خان نے اپنی انتخابی مہم کا آغاز کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ عوام کے ٹیکس کے پیسے کی حفاظت کریں گے۔ مینارِ پاکستان کے گراؤنڈ میں ایک بڑے مجمعے سے خطاب میں انہوں نے عوام سے چھ وعدے کیے اور کہا کہ اگر وہ ان وعدوں کو پورا نہ کریں تو ان کو تحریک انصاف کے چیئرمین کے عہدے سے ہٹا دیں۔
’میرا پہلا وعدہ یہ ہے کہ میں آپ سے ہمیشہ سچ بولوں گا اور وہ بات کروں گا جو میں کر سکتا ہوں۔
‘دوسرا وعدہ کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں ظلم ختم کرنے کیلیے جہاد کریں گے۔
عمران خان کا تیسرا وعدہ تھا کہ ان کا سب کچھ اس ملک میں ہو گا۔ ’میں اسی ملک میں جیوں گا اور اسی ملک میں مروں گا۔ عمران خان نے پاکستان میں خاندانی سیاست کے خاتمے کا چوتھا وعدہ کرتے ہوئے کہا کہ نہ وہ اقتدار سے خود فائدہ اٹھائیں گے اور نہ ہی دوستوں اور رشتے داروں کو اٹھانے دیں گے۔
عمران خان نے عوام سے پانچواں وعدہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ عوام کے ٹیکس کے پیسے کی حفاظت کریں گے۔ ’آپ کے ٹیکس کا پیسہ گورنر یا وزیر اعلیٰ ہاؤس پر خرچ نہیں کیا جائے گا۔ ہماری حکومت آئی تو گورنر اور وزیر اعلیٰ ہاؤس کی دیواریں توڑ کر اس عمارت کو لائبریری بنائیں گے۔‘
عمران خان نے چھٹا اور وعدہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو تحفظ دیں گے۔
 

زرقا مفتی

محفلین
شہباز شریف نے 29 جون 2012 کو چھ ماہ میں لوڈ شیڈنگ ختم کرنے کا دعوی یا وعدہ کیا
31 اگست 2012 کو اس وعدے میں ترمیم کرتے ہوئے ڈیڑھ سال میں بجلی بحران ختم کرنے کا وعدہ کیا
۳مارچ ۲۰١۳ میں وعدہ تبدیل ہو گیا دو سال میں بجلی بحران ختم کرنے کا وعدہ کیا
١۹اپریل کو ۲۰١۳ کو فرمایا کہ تین سال میں لوڈ شیڈنگ ختم نہ کی تو ان کا نام بدل دیا جائے
"​
http://www.facebook.com/video/embed?video_id=176511249171158


اب ہم ان کے کس وعدے پر اعتبار کریں
 

زرقا مفتی

محفلین
لاہور:شہباز شریف کا این اے 119 سے انتخابی مہم کا آغاز
لاہور: سابق وزیراعلٰی پنجاب شہباز شریف نے لاہور کے حلقہ این اے ایک سو انیس سے اپنی انتخابی مہم کا آغاز کر دیا، ان کا کہنا ہے کہ وہ الیکشن جیت کر حلقے کو پیرس بنا دیں گے۔شہباز شریف نے اپنی انتخابی مہم کا آغاز فیروز پور روڈ پر مختلف دیہات میں انتخابی دفاتر کے افتتاح سے کیا۔۔ شہباز شریف کا کہنا تھا کہ نواز شریف وزیراعظم بن کر ملک کی تقدیر بدل دیں گے، انتخابات میں عوام ان لوگوں کو ووٹ دیں جو عوام کے درد کو سمجھتے ہیں اور ان کے مسائل حل کرنا چاہتے ہیں۔ شہباز شریف نے کہا کہ انہوں نے لوگوں کے گھروں سے اندھیرے ختم کرنے کے لئے اجالا سکیم شروع کی تھی، اقتدار میں آ کر لوڈشیڈنگ کا مکمل خاتمہ کریں گے۔ الیکشن دفاتر کے افتتاھ کے موقعے پر کارکنوں کی جانب سے شہباز شریف کا والہانہ استقبال کیا گیا، فضا میں کبوتر چھوڑے گئے اور بکروں کا صدقہ بھی دیا۔
http://urdu.aaj.tv/search/national/2013/04/18/127791_2_story.html

ویسے شریف برادران یہ وعدہ اسی کی دہائی سے کرتے آ رہے ہیں
 

زرقا مفتی

محفلین
گیارہ مئی کو تاریخی انقلاب برپا کردینگے،سراج الحق
دیرپائین: جماعت اسلامی کے مرکزی نائب امیر سراج الحق کا کہنا ہے کہ دہشتگردی سے متاثرہ خاندانوں کی کفالت حکومت کی ذمہ داری ہے۔دیرپائین میں انتخابی اجتماعات سے خطاب کرتے ہوئے سراج الحق کا کہناتھا کہ قوم بیدار ہوچکی ہے اور ظلم کی سیاہ رات کا خاتمہ ہوچکاہے، انکا کہنا تھا کہ گیارہ مئی کو تاریخی انقلاب برپا کردیں گے اور امریکا کے حواری منہ چھپاتے پھریں گے، سراج الحق نے کہا کہ الیکشن کا دن سابق حکمرانوں کیلئے یوم حساب ہوگا اور نئے روشن پاکستان کا آغاز ہوگا۔
http://urdu.aaj.tv/search/national/2013/04/22/128085_2_story.html
 

زرقا مفتی

محفلین
اقتدار میں آکر اسلامی نظام نافذ کرینگے،فضل الرحمان
کوٹ ادو: جمعیت علمائے اسلام کے امیر مولانا فضل الرحمٰن نے کہا ہے کہ اقتدار میں آ کر اسلامی نظام نافذ کریں گے، جن حلقوں سے جے یو آئی کے نمائندے منتخب ہوئے، وہاں امن رہا، پاکستان کی باگ ڈور ان کے ہاتھ میں دے دی جائے تو پورے ملک کو امن کا گہوارہ بنا دیں گے۔کوٹ ادو میں انتخابی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ آج پورا ملک بدامنی کی آگ میں جل رہا ہے، حکمرانی کرنے والے امریکہ اور مغرب کے سامنے غلام بن کر کھڑے رہتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ جے یو آئی ملک کو امن کا گہوارہ بنانے کی صلاحیت رکھتی ہے، اقتدار میں آئے تو اسلامی نظام نافذ کرنے کے ساتھ معیشت کو مضبوط بنائیں گے۔ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ آج حکمران کہتے ہیں، پنجاب کے وسائل کا مالک عوام کو ہونا چاہیئے جبکہ ان کا موٴقف ہے کہ عوام اپنے وسائل کے مالک ہیں۔۔
http://urdu.aaj.tv/search/national/2013/04/22/128082_2_story.html
 
١۹اپریل کو ۲۰١۳ کو فرمایا کہ تین سال میں لوڈ شیڈنگ ختم نہ کی تو ان کا نام بدل دیا جائے
"​
نام تو یار لوگوں نے ابھی سے بدل رکھا ہے;) ۔۔۔
قاصد کے آتے آتے خط اک اور لکھ رکھوں
میں جانتا ہوں کیا وہ لکھیں گے جواب میں
 
عمران خان نے اپنی انتخابی مہم کا آغاز کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ عوام کے ٹیکس کے پیسے کی حفاظت کریں گے۔ مینارِ پاکستان کے گراؤنڈ میں ایک بڑے مجمعے سے خطاب میں انہوں نے عوام سے چھ وعدے کیے اور کہا کہ اگر وہ ان وعدوں کو پورا نہ کریں تو ان کو تحریک انصاف کے چیئرمین کے عہدے سے ہٹا دیں۔

یہ تو عمل سے پہلے ہتھیار ڈالنے کی بات ہوئی۔ یہ کیا بات ہوئی کہ یہ نہ کرسکا تو عہدے سے ہٹادیں۔ یہ تو اسان وے اوٹ ہے۔ نہ کرسکا تو کپڑے جھاڑ بائے بائے۔ ارے بھائی تو نہیں کرسکتا۔

’میرا پہلا وعدہ یہ ہے کہ میں آپ سے ہمیشہ سچ بولوں گا اور وہ بات کروں گا جو میں کر سکتا ہوں۔

یہ کیا وعدہ ہوا؟ یہ تو کسی بھی انسان کی جو رہنمائی کا دعویٰ کرے کی بنیادی صفت ہونی چاہیے۔ نہ کہ صرف وعدہ۔

‘دوسرا وعدہ کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں ظلم ختم کرنے کیلیے جہاد کریں گے۔
جیسا جہاد مشرف کے ساتھ مل کر کرتے رہے۔ پاکستان میں ظلم ختم کرنے کے لیے تو سب سیاست دان جدوجہد کرتے ہیں۔ یہ وعدہ بھی کوئی ایسا اہم نہیں۔ اگر ظلم کے خلاف جہاد نہیں کرو گے تو کیا سیاست کی؟


عمران خان کا تیسرا وعدہ تھا کہ ان کا سب کچھ اس ملک میں ہو گا۔ ’میں اسی ملک میں جیوں گا اور اسی ملک میں مروں گا۔ عمران خان نے پاکستان میں خاندانی سیاست کے خاتمے کا چوتھا وعدہ کرتے ہوئے کہا کہ نہ وہ اقتدار سے خود فائدہ اٹھائیں گے اور نہ ہی دوستوں اور رشتے داروں کو اٹھانے دیں گے۔
لاکھوں لوگ پاکستان میں جیتے اور مرتے ہیں نہ خود فائدہ آٹھارہے ہیں نہ ان کے رشتہ دار۔ یہ وعدہ بھی غیر متوازن ہے۔ خاندانی سیاست کاخاتمہ کوئی اہم بات نہیں بلکہ ظلم کی سیاست ، فوجی سیاست اہم ہے۔ مگر اس کی جماعت میں یہ سب موجود ہے۔

عمران خان نے عوام سے پانچواں وعدہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ عوام کے ٹیکس کے پیسے کی حفاظت کریں گے۔ ’آپ کے ٹیکس کا پیسہ گورنر یا وزیر اعلیٰ ہاؤس پر خرچ نہیں کیا جائے گا۔ ہماری حکومت آئی تو گورنر اور وزیر اعلیٰ ہاؤس کی دیواریں توڑ کر اس عمارت کو لائبریری بنائیں گے۔‘
کاسمیٹیک باتیں ہیں۔ یہ اقدام کچھ زیادہ اثر نہیں رکھتے ۔ نان ایشو ہیں۔ پاکستان کے اہم ایشو کچھ اور ہیں

عمران خان نے چھٹا اور وعدہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو تحفظ دیں گے۔
یہ کچھ اچھا وعدہ ہے۔ مگر اس کا اثر عمومی طور پر پاکستان میں مقیم پاکستانیوں کو نہیں ہے

غرض اپ غور کریں تو عمران بہت مصنوعی وعدے کرتا ہے۔ اہم ایشوز کی بات کم کرتا ہے۔ سب سے اہم ایشو یہ ہے کہ فوجی اثر سے ملک کو کیسے محفوظ رکھے گا جبکہ اس کی پارٹی میں اہم عہدے فوجی نفوذ رکھنے والے لوگوں کے پاس ہیں
 

زرقا مفتی

محفلین
یہ تو عمل سے پہلے ہتھیار ڈالنے کی بات ہوئی۔ یہ کیا بات ہوئی کہ یہ نہ کرسکا تو عہدے سے ہٹادیں۔ یہ تو اسان وے اوٹ ہے۔ نہ کرسکا تو کپڑے جھاڑ بائے بائے۔ ارے بھائی تو نہیں کرسکتا۔
یہ ایک نئی روایت ہے جسے روایتی سیاستدان یا اُن کے پرستار نہیں سمجھ سکتے ۔ اگر آپ کو موقع ملتا ہے اور آپ ناکام رہتے ہیں تو کسی اور کو موقع دیجیے عہدے سے تا حیات نہ چمٹے رہیئے
یہ کیا وعدہ ہوا؟ یہ تو کسی بھی انسان کی جو رہنمائی کا دعویٰ کرے کی بنیادی صفت ہونی چاہیے۔ نہ کہ صرف وعدہ۔
یہ حلف ہے جو عمران خان نے عوام کے سامنے اُٹھایا۔ روایتی سیاستدانوں میں یہ صفت نا پید ہو چکی ہے
۔
ہم سب جانتے ہیں زرداری صاحب نے کہا تھا
معاہدے قرآن یا حدیث نہیں توڑے جا سکتے ہیں
اسی طرح شریف برادران قوم سے جلاوطنی کے معاہدے کے بارے میں جھوٹ بولتے رہے
جیسا جہاد مشرف کے ساتھ مل کر کرتے رہے۔ پاکستان میں ظلم ختم کرنے کے لیے تو سب سیاست دان جدوجہد کرتے ہیں۔ یہ وعدہ بھی کوئی ایسا اہم نہیں۔ اگر ظلم کے خلاف جہاد نہیں کرو گے تو کیا سیاست کی؟
نہ تو عمران خان مشرف کی حکومت میں شامل تھے اور نہ ہی اُنہیں اس سے پہلے موقع ملا۔ یہم سب سے اہم وعدہ ہے کیونکہ تحریک ِ انصاف کی اساس ہی انصاف پر رکھی گئی ہے ۔ جب تک انصاف نہیں ہوگا ملک ترقی نہیں کر سکتا۔ کونسے سیاستدان نے ظلم کے خلاف جہاد کیا ایک مثال پیش کریں
لاکھوں لوگ پاکستان میں جیتے اور مرتے ہیں نہ خود فائدہ آٹھارہے ہیں نہ ان کے رشتہ دار۔ یہ وعدہ بھی غیر متوازن ہے۔ خاندانی سیاست کاخاتمہ کوئی اہم بات نہیں بلکہ ظلم کی سیاست ، فوجی سیاست اہم ہے۔ مگر اس کی جماعت میں یہ سب موجود ہے۔
یہ وعدہ ایک سچے پاکستانی کا ہے۔ روایتی سیاستدان تو بُرا وقت پڑتے ہی اگلی فلائٹ پکڑنے کے لئے تڑپنے لگتے ہیں ۔ قوم پر جو بھی گزرے اُنہیں کیا اُن کے عیش و آرام میں خلل نہ ہو

جاری ہے
 

زرقا مفتی

محفلین
کاسمیٹیک باتیں ہیں۔ یہ اقدام کچھ زیادہ اثر نہیں رکھتے ۔ نان ایشو ہیں۔ پاکستان کے اہم ایشو کچھ اور ہیں
یہ کوئی کاسمیٹک وعدہ نہیں ۔ روایتی سیاستدان ٹیکس کے پیسے پر عیاشی کرتے ہیں ۔ اپنی صوابدید پر اسے بے دریغ خرچ کرتے ہیں۔ جس کا حساب بھی نہیں رکھا جاتا ۔ ٹیکس پورا وصول ہو اور ایمانداری سےخرچ ہو تو آدھے مسائل ختم ہو جائیں۔ پاکستان کے اہم مسائل کا احاطہ تحریکِ انصاف کی پالییسیوں اور منشور میں کیا گیا ہے ۔ جو محفل کے ہی مختلف دھاگوں پر موجود ہیں ۔مگر ظاہر ہے کہ آپ کے پاس یہ سب پڑھنے کا وقت نہیں ۔
یہ کچھ اچھا وعدہ ہے۔ مگر اس کا اثر عمومی طور پر پاکستان میں مقیم پاکستانیوں کو نہیں ہے
آپ کے فارن ایکسچینج کا بڑا حصہ بیرونِ ملک پاکستانیوں کی ترسیلات پر ہے اُن کے حق بنتا ہے کہ اُن کے حقوق ادا کئے جائیں ۔
ماضی میں میں اُن کے مفادات کا تحفظ نہیں کیا جاتا رہا
ایک مثال تو یہ ہے کہ ایٹمی دھماکوں کے بعد فارن کرنسی اکاؤنٹ بلا جوازمنجمد کر دیئے گئے تھے

غرض اپ غور کریں تو عمران بہت مصنوعی وعدے کرتا ہے۔ اہم ایشوز کی بات کم کرتا ہے۔ سب سے اہم ایشو یہ ہے کہ فوجی اثر سے ملک کو کیسے محفوظ رکھے گا جبکہ اس کی پارٹی میں اہم عہدے فوجی نفوذ رکھنے والے لوگوں کے پاس ہیں
جناپ آپ ہی غور کیجیے نہ تو آپ مطالعہ کرنا پسند کرتے ہیں کہ تحریکِ انصاف نے اہم مسائل سے نمٹنے کے لئے کیا لائحہ عمل ترتیب دیا ہے یا پالیسیاں مرتب کی ہیں۔ منشور آپ نے نہیں پڑھا ۔

سیاستدان اگر حماقتیں نہیں کریں گے تو فوج اپنے کام میں مصروف رہے گی ۔ سیاسی حکمران اگر غیر آئینی طریقے استعمال کر کے اداروں پر حملے کریں گے ۔ اختیارات سے تجاوز کریں گے ۔ اُکھاڑ پچھاڑ کریں گے خود ساختہ امیر المونین بننے کی ٹھان لیں گے تو فوج تماشائی نہیں رہے گی۔
یہ فوجی نفوذ کیا بلا ہے ۔ ہر سیاسی جماعت میں فوج سے قریبی تعلق رکھنے والے افراد موجود ہیں ۔ چوہدری نثار کیا کیا نہیں کرتے رہے ۔ نواز شریف تو خود فوجیوں کی دریافت ہیں
 

سید زبیر

محفلین
ایک ایس ایم ایس بھی پڑھ لیں
" تم پیٹ پہ لات تو مار چکے
اب کتنے گھر اجاڑوگے
تم روٹی کپڑا کیا دو گے
تم تو کفن بھی اتار چکے
یہ بازی بھوک کی بازی ہے
یہ بازی تم ہی ہاروگے
ہر گھر سے بھوکا نکلے گا
تم کتنے بھوکے ماروگے "
 
عمران خان نے اپنی انتخابی مہم کا آغاز کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ عوام کے ٹیکس کے پیسے کی حفاظت کریں گے۔ مینارِ پاکستان کے گراؤنڈ میں ایک بڑے مجمعے سے خطاب میں انہوں نے عوام سے چھ وعدے کیے اور کہا کہ اگر وہ ان وعدوں کو پورا نہ کریں تو ان کو تحریک انصاف کے چیئرمین کے عہدے سے ہٹا دیں۔

یہ ایک نئی روایت ہے جسے روایتی سیاستدان یا اُن کے پرستار نہیں سمجھ سکتے ۔ اگر آپ کو موقع ملتا ہے اور آپ ناکام رہتے ہیں تو کسی اور کو موقع دیجیے عہدے سے تا حیات نہ چمٹے رہیئے

محترمہ یہ نئی روایت نہیں ہے بلکہ کمزوری کی نشانی ہے۔ لیڈر وہ ہوتا ہے جو اپنے مقاصدا ور ان کے حصول کے طریقہ کار اور منزل کے بارے میں پریقین ہو۔ ایک لیذر کے پاس فرار کا کوئی راستہ نہیں ہوتا۔ یہ عوام کی قیادت کی بات ہے کوئی کرکٹ ٹیم کی کپتانی نہیں کہ چل دیے ہاتھ جھاڑ کر۔ مجھے اس وعدے سے یہ تاثر ملتا ہے کہ عمران ایک ٹرائی کرنا چاہتا ہے کرلیا تو ٹھیک ورنہ بائے بائے۔ یہ طرز عمل رہنما کا نہیں۔ البتہ موقع پرست کا ضرور ہے۔

جاری۔۔۔
 

زرقا مفتی

محفلین
محترمہ یہ نئی روایت نہیں ہے بلکہ کمزوری کی نشانی ہے۔ لیڈر وہ ہوتا ہے جو اپنے مقاصدا ور ان کے حصول کے طریقہ کار اور منزل کے بارے میں پریقین ہو۔ ایک لیذر کے پاس فرار کا کوئی راستہ نہیں ہوتا۔ یہ عوام کی قیادت کی بات ہے کوئی کرکٹ ٹیم کی کپتانی نہیں کہ چل دیے ہاتھ جھاڑ کر۔ مجھے اس وعدے سے یہ تاثر ملتا ہے کہ عمران ایک ٹرائی کرنا چاہتا ہے کرلیا تو ٹھیک ورنہ بائے بائے۔ یہ طرز عمل رہنما کا نہیں۔ البتہ موقع پرست کا ضرور ہے۔

جاری۔۔۔

جی نہیں یہ عین جمہوری طرز عمل ہے کہ دوسروں کو بھی موقع دیں۔ ہر ترقی یافتہ ملک میں دو بار سے زیادہ کسی کو موقع نہیں ملتا ۔
 
[quote="زرقا مفتی, post: 1279590, member: 84"]
1. ’میرا پہلا وعدہ یہ ہے کہ میں آپ سے ہمیشہ سچ بولوں گا اور وہ بات کروں گا جو میں کر سکتا ہوں۔
یہ حلف ہے جو عمران خان نے عوام کے سامنے اُٹھایا۔ روایتی سیاستدانوں میں یہ صفت نا پید ہو چکی ہے
۔
ہم سب جانتے ہیں زرداری صاحب نے کہا تھا
معاہدے قرآن یا حدیث نہیں توڑے جا سکتے ہیں
اسی طرح شریف برادران قوم سے جلاوطنی کے معاہدے کے بارے میں جھوٹ بولتے رہے
[/quote]
یعنی اس وعدے کا ریفرنس پوائنٹ زرداری ہے۔ اگر تقابل زرداری سے ہے تو ٹھیک ورنہ سچ بولنا ایک ضروری وصف ہے جو کہ کسی بھی لیڈرمیں ہونا ضروری ہے ۔ یہ کوئی اضافی وعدہ نہیں۔ بدقسمتی سے یہ صفت عمران میں ناپیدہے۔ مثال پہلے دے چکا ہوں کہ کہتا تھا کہ الطاف کو گرفتار کرواں گا مگر نہ کرواسکا۔ جو کہہ رہا تھا وہ نہ کر سکا۔
 
جی نہیں یہ عین جمہوری طرز عمل ہے کہ دوسروں کو بھی موقع دیں۔ ہر ترقی یافتہ ملک میں دو بار سے زیادہ کسی کو موقع نہیں ملتا ۔

وہاں مارشل لا بھی نہیں لگتا نہ مشرف جیسوں کے ریفرنڈم کی حمایت اس کے چمچے کرتےہیں
 
Top